جماعت کی فضیلت

وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍنِ الْخُدْرِیِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ اَلَا رَجُلٌ یَتَصَدَّقُ عَلٰے ھٰذَا فَیُصَلِّی مَعَہ، فَقَامَ رَجُلٌ فَصَلَّی مَعَہ،۔ (رواہ الترمذی وابوداؤد)-
" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک روز مسجد میں) ایک آدمی ایسے وقت پہنچا جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے آپ نے (اس آدمی کو دیکھ کر) فرمایا کہ " کیا کوئی آدمی ایسا نہیں جو اسے اللہ کی راہ میں دے۔" چنانچہ ایک آدمی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سن کر ) کھڑا ہوا اور اس نے اس آدمی کے ساتھ نماز پڑھی۔" (جامع ترمذی و ابوداؤد) تشریح یتصدق (اللہ کی راہ میں دے) کا مطلب یہ تھا کہ کیا کوئی آدمی ایسا نہیں ہے جو اس آدمی کے ساتھ بایں طور احسان کرے کہ وہ اس کے ساتھ نماز پڑھے تاکہ اسے جماعت کا ثواب حاصل ہوجائے اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی آدمی کسی کو نیک راہ بتائے یا اس کے نیک راستے اختیار کرنے کا باعث بنے تو اسے وہی اجر و ثواب ملے گا جو اللہ کی راہ میں بخشش کا ثواب ملتا ہے۔ مولانا مظہر فرماتے ہیں کہ آنے والے آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے کو صدقہ (خدا کی راہ میں دینے) سے اس لیے تعبیر کیا گیا کہ اس آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے والے نے اس کو چھبیس گناہ زیادہ ثواب صدقہ کیا کیونکہ اگر وہ اس آدمی کے ساتھ نماز نہ پڑھتا تو جماعت نہ ہونے اور تنہا نماز پڑھنے کی وجہ سے ایک ہی نماز کا ثواب ملتا اور اس آدمی کے باعث جماعت حاصل ہونے کی وجہ سے اسے ستائیس نمازوں کا ثواب ملا۔
-