جماعت کو چھوڑنے والا سخت گناہ گار ہوتا ہے

وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَوْ لَا مَافِی الْبُیُوْتِ مِنَ النِّسَآءِ وَالذُّرِّیَۃِ اَقَمْتُ صَلٰوۃَ الْعِشَاءِ وَاَمَرْتُ فِتْیَانِی یُحَرِّفَوْنَ الْبُیُوْتِ بِالنَّارِ۔ (رواہ احمد بن حنبل)-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اگر گھر میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں عشاء کی نماز قائم کر کے خادموں کو حکم دیتا کہ (جولوگ نماز میں حاضر نہیں ہوئے ان کے ) گھر بار آگ سے جلا دئیے جائیں۔" (مسند احمد بن حنبل) تشریح اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ عورتوں اور بچوں کے لیے جماعت سے نماز پڑھنا چونکہ واجب نہیں ہے اس لیے ان کو بچانے کا خیال ضروری ہے کہ یہ بے خطاد وسروں کی سزا میں تکلیف نہ پا جائیں۔ اگر عورتوں اور بچے گھروں میں نہ ہوتے تو عشاء کی نماز قائم کرنے کا حکم دیتا اور صحابہ سے کہتا کہ جو لوگ جماعت میں حاضر نہیں ہوئے ہیں ان کو اور ان کے گھروں کے اسباب کو آگ کے شعلوں میں جھونک دیا جائے تاکہ انہیں احساس ہو کہ جماعت کو ترک کرنے کی سزا کیا ہے؟ اس سے معلوم ہوا کہ جماعت چھوڑنے والا سخت گناہ گار ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جلانے کا قصد فرمایا ہے۔
-