جذع کی قربانی

وَعَنْ مُجَا شِعٍ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ اَنَّ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یَقُوْلُ اِنَّ الْجَذْعَ یُوَفِّی مِمَّا یُوَفِّی مِنْہُ الثَّنِیَّ۔ (رواہ ابوداؤد و السنن نسائی و ابن ماجۃ)-
" قبیلہ بنی سیلم کے (ایک فرد) حضرت مجاشع راوی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ جذع (یعنی وہ دنبہ یا بھیڑ جس کی عمر چھ مہینے سے زیادہ ہو ) کافی ہے اس بچے سے کہ کفایت کرے اس کو " ثنی" ۔ (ابوداؤد ، سنن نسائی ، ابن ماجہ) تشریح مطلب یہ ہے کہ جس طرح کہ اس بکری کی قربانی جائز ہے جو ایک سال سے زیادہ کی ہو اسی طرح جزع کی قربانی بھی جائز ہے۔ " ثنی" بھی ایک اصلاحی لفظ ہے جو قربانی کے جانور کی عمر کے سلسلہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ چنانچہ بکری میں " ثنی" وہ بکری کہلاتی ہے جو ایک سال پورا کر کے دوسرے سال میں داخل ہو چکی ہو۔ بیل اور گائے میں " ثنی" وہ ہے جو دو سال کر کے تیسرے سال میں ہو، اونٹ میں " ثنی" وہ ہے جو پانچ سال پورے کرنے کے بعد چھٹے سال میں داخل ہو چکا ہو۔
-
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ نِعْمَۃُ الْاَضْحِیَّۃُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ۔ (رواہ الترمذی )-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنبہ کی جزع (یعنی چھ ماہ کے بچہ) کی قربانی بہتر ہے۔" (جامع ترمذی ) تشریح دنبہ کے جزع کی قربانی کی تعریف سے دراصل لوگوں کو یہ بتایا ہے کہ دنبہ کے چھ مہینہ کے بچہ کی قربانی جائز ہے بخلاف بکری کے جزع کی کہ اس کی قربانی درست نہیں۔"
-