تصویر بنانے والے کے بارے میں وعید

وعنها عن النبي صلى الله عليه وسلم قال أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله . ( متفق عليه )-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہو گا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں ؟ (بخاری ومسلم ) تشریح مشابہت اختیار کرتے ہیں " یعنی صورت بنانا اللہ کا کام ہے لہٰذا جو شخص تصویر بناتا ہے وہ گویا اپنے فعل کو اللہ تعالیٰ کے فعل کے ساتھ مشابہ کرتا ہے ۔ یا اس کا مطلب یہ ہے کہ تصویر بنانے والا گویا اس چیز (تصویر ) کو بناتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی تخلیق کے مشابہ ہوتی ہے ۔ ابن ملک کہتے ہیں کہ اگر مصور کا فعل تصویر سازی اسی نظرئے (عقیدے ) کے تحت ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فعل صورت گری کی مماثلت کرنے والا ہے تو وہ کافر ہو جاتا ہے اور اس صورت میں اس حدیث کا مطلب یہ ہوگا کہ اس کو اس کے اس قبیح کفر کی بنا پر دوسرے کافروں کی بہ نسبت زیادہ سخت عذاب بھگتنا ہوگا اور اگر وہ ایسا عقیدہ نہ رکھتا ہو تو پھر اس کے حق میں یہ حدیث تہدید پر محمول ہو گی ۔
-
وعن أبي هريرة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول قال الله تعالى ومن أظلم ممن ذهب بخلق كخلقي فليخلقوا ذرة أو ليخلقوا حبة أو شعيرة . ( متفق عليه )-
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو گا جو میرے پیدا کرنے کی طرح پیدا کرے یعنی جس طرح میں صورت بناتا ہوں اسی طرح وہ بھی صورت بناتا ہے اگرچہ حقیقت میں وہ اس مادہ سے صورت نہیں بناتا جس مادہ سے خدا کی بنائی ہوئی صورتیں ہیں تاہم وہ کوئی صورت بناتا ہے اور یہ گمان کرتا ہے کہ یہ صورت میری بنائی ہوئی ہے اگر تصویر و مورت بنانے والے واقعہ تخلیق کا دعوی کرتے ہیں تو ذرا وہ ایک چیونٹی تو بنائیں یا ایک دانہ تو پیدا کریں یا ایک جو تو پیدا کر کے دکھائیں ؟ (بخاری ومسلم )
-
وعن عبد الله بن مسعود قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول أشد الناس عذابا عند الله المصورون . ( متفق عليه )-
اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ۔" خدا کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستوجب ، مصور ہے ! (بخاری ومسلم ) تشریح مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جن لوگوں کو سخت ترین عذاب میں مبتلا کرے گا ان میں مصور بھی ہوگا ۔ بعض علماء نے لکھا ہے کہ یہ وعید اس شخص کے حق میں ہے جو بتوں کی مورتیاں اس لئے بناتا ہے کہ ان کی پوجا کی جائے اور چونکہ ایسا شخص یقینا کافر ہوگا اس لئے اگر اس کو سخت ترین عذاب میں مبتلا کیا جائے گا تو کچھ بعید نہیں، اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی مشابہت کی نیت سے تصویر بنائے وہ بھی کافر ہے اور سخت ترین عذاب کا مستوجب ۔ اور جو شخص اس نیت کے بغیر تصویر سازی کرے وہ کافر نہیں ہوگا بلکہ فاسق کہلائے گا اور اس کا وہی حکم ہوگا جو مرتکب معاصی کا ہے اس بات پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ حدیث میں جس مصور کے بارے میں وعید بیان کی گئی ہے اس سے جاندار کی تصویر بنانے جاندار کی تصویر بنانے والا مراد ہے نہ کہ درختوں اور عمارات وغیرہ کی تصویر بنانے والا اسی لئے عام طور پر مصور کا اطلاق جاندار کی تصویر بنانے والے پر ہوتا ہے اور جمادات و نباتات وغیرہ کی تصویر بنانے والے نقاش کہتے ہیں ! مجاہد نے پھل دار درختوں کی تصویر بنانے کو بھی مکروہ کہا ہے دوسرے محققین کے نزدیک غیر جاندار کی تصویر بنانا کراہت سے خالی نہیں اور لہو و لعب نیز بے مقصد والا یعنی چیزوں میں داخل ہے ۔
-
وعن ابن عباس قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول كل مصور في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فيعذبه في جهنم . قال ابن عباس فإن كنت لابد فاعلا فاصنع الشجر وما لا روح فيه .-
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ " ہر مصور دوزخ میں ڈالا جائے گا اور اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے ایک شخص پیدا کیا جائے گا جو تصویر بنانے والے کو دوزخ میں عذاب دیتا رہے گا " حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر تمہیں تصویر بنانے کی ضرورت ہی ہو تو درختوں یا کسی غیر ذی روح کی تصویربنا لو ۔" (بخاری و مسلم ) تشریح یوں تو ہر طرح کی تصویر اور مورت بنانا ناجائز ہے تاہم اکثر علماء نے لڑکیوں کے لئے گڑیوں کو مستثنیٰ رکھا ہے یعنی ان کے نزدیک لڑکیوں کے حق میں گڑیاں بنانا مباح ہے لیکن امام مالک نے مردوں کو ان کا خریدنا مکروہ قرار دیا ہے اور بعض علماء نے مذکورہ اباحت کو منسوخ قرار دیا ہے ۔
-
وعنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول من تحلم بحلم لم يره كلف أن يعقد بين شعيرتين ولن يفعل ومن استمع إلى حديث قوم وهم له كارهون أو يفرون منه صب في أذنيه الآنك يوم القيامة ومن صور صورة عذب وكلف أن ينفخ فيها وليس بنافخ . رواه البخاري .-
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص ایسا خواب دیکھنے کا دعوی کرے جو کہ اس نے نہیں دیکھا ہے یعنی جھوٹا خواب بیان کرے تو اس کو قیامت کے دن دو جو میں گرہ لگانے پر مجبور کیا جائے گا، جس کو وہ ہر گز نہیں کر سکے گا، اور جو شخص کچھ لوگوں کی بات چیت کی طرف اپنا کان لگائے جب کہ وہ لوگ اس شخص کے سننے کو پسند نہ کریں اور اس سے فرار اختیار کریں تو قیامت کے دن اس شخص کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا اور جو شخص تصویر بنائے گا اس کو آخرت میں عذاب دیا جائے گا اور اس کو اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ اس تصویر میں روح پھونکے حالانکہ وہ ہر گز روح نہیں پھونک سکے گا ۔" (بخاری ) تشریح " جس کو وہ ہرگز نہیں کر سکے گا " کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص کو عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ وہ جو کے دو دانوں کو آپس میں جوڑ کر ایک کر دے اور جب وہ ایسا نہیں کر سکے گا تو اس کو پھر عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور اسی طرح اس کو عذاب دیا جاتا رہے گا۔ جھوٹا خواب بیان کرنے اور جو کے دو دانوں کو آپس میں جوڑنے کے درمیان مناسبت یہ ہے کہ جس طرح اس شخص نے خواب کی بے بنیاد اور جھوٹی باتوں کو جوڑا اسی طرح اس سے کہا جائے گا کہ اب ذرا جو کے دو دانوں کو جوڑ کر دکھلا ۔؟ واضح رہے کہ جھوٹا خواب بیان کرنا بھی اگرچہ جھوٹ کی ایک قسم ہے لیکن اس جھوٹا خواب بیان کرنے پر مطلق جھوٹ بولنے کی بہ نسبت زیادہ سخت عذاب اس لئے دیا جائے گا کہ اصل میں خواب کا تعلق عالم غیب سے ہے اور سچا خواب اجزاء نبوت میں سے ایک جزو ہے اور ایک طرح سے وحی کے درجہ کا حکم رکھتا ہے لہٰذا جس شخص نے جھوٹا خواب بیان کیا اس نے گویا حق تعالیٰ پر جھوٹ باندھا اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا جھوٹ کی سب سے سخت قسم ہے ۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ حدیث میں مذکورہ وعید اس شخص کے حق میں ہے جو جھوٹے خواب کے ذریعہ نبوت یا ولایت کا دعوے کرے، مثلاً وہ یوں کہے کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو نبی بنایا ہے یا ولی بنایا ہے اور مجھ کو خبر دی ہے کہ فلاں شخص کی مغفرت ہو گئی ہے یا فلاں شخص ملعون ہے وغیرہ وغیرہ ، یا یوں بیان کرے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو خواب میں فلاں حکم دیا ہے حالانکہ حقیقت میں اس نے خواب کچھ بھی نہیں دیکھا تھا ۔ " اس شخص کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا " یہ وعید اس شخص کے حق میں ہے جو ان لوگوں کی باتیں چغل خوری اور فتنہ و فساد پھیلانے کی غرض سے سنے، اس کے برخلاف اگر وہ ان لوگوں کی باتیں اس غرض سے سنے کہ اگر وہ اپنی اس بات چیت کے ذریعہ کسی فتنہ و فساد پھیلانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تو ان کو اس سے روکے یا ان کی شرانگیزیوں سے اپنے آپ کو یا دوسرے کو محفوظ رکھے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔
-