بچے کے کان میں اذان دینا مسنون ہے

وعن أبي رافع قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم أذن في أذن الحسن ابن علي حين ولدته فاطمة بالصلاة . رواه الترمذي وأبو داود . وقال الترمذي : هذا حيث حسن صحيح-
" اور حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے کان میں اذان دی ، جب کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ان کی ولادت ہوئی ، اور وہ اذان نماز کی اذان کی طرح تھی ۔ ( ترمذی، ابوداؤد ، ) اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے ۔ " تشریح اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچہ کی پیدائش کے بعد اس کے کان میں اذان دینا سنت ہے ۔ مسند ابولیلی موصلی میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے بطریق مرفوع( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ) نقل کیا ہے کہ " جس شخص کے ہاں بچہ پیدا ہو اور وہ اس کے دائیں کان میں اذان دے اور بائیں کان میں تکبیر کہے ، تو اس کو ام الصبیان سے ضرر نہیں پہنچے گا ۔ نیز امام نووی کے کتاب الروضہ میں لکھا ہے کہ بچے کے کان میں یہ الفاظ کہنے بھی مستحب ہے ۔ ا یت (انی اعیذھا بک وذریتھا الشیطن الرجیم) ۔
-