بعض قوموں سے جنگ کی پیشین گوئی

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما نعالهم الشعر وحتى تقاتلوا الترك صغار الأعين حمر الوجوه ذلف الأنوف كأن وجوههم المجان المطرقة-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ قیامت اس دن تک نہیں آئے گی جب تک تم اس قوم سے جنگ نہ کر لو گے جن کی پاپوشیں بالدار چمڑے کی ہوں گی اور جب تک تم ترکوں سے جنگ نہ کر لو گے جن کی آنکھیں چھوٹی، چہرے سرخ اور ناکیں بیٹھی ہوئی ہوں گی ، گویا ان کے منہ چمڑے کی تہ بہ تہ ڈھال کی طرح ہوں گے۔ (بخاری ومسلم) تشریح " ترکوں سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا سلسلہ نسب یافث بن نوح سے چلا جاتا تھا ان لوگوں کے مورث اعلیٰ کا نام ترک تھا اس سے پوری قوم کو ترک کہا جانے لگا یہ وہی قوم ہے جس کو مگولین یا تاتاری بھی کہا جاتا ہے۔، " مجان" (میم کے زبر اور نون کے تشدید کے ساتھ) اصل میں مجن (میم کے زیر کے ساتھ) کی جمع ہے جس کے معنی سپر ڈھال کے ہیں اس قوم کے لوگوں کے منہ کو ڈھال کے ساتھ تشبیہ اس اعتبار سے دی گئی ہے کہ ان کے چہرے پھیلے ہوئے ہوتے ہیں، نیز ان کے چہرے چونکہ گولائی کے ساتھ پھیلے ہوئے اور گوشت سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں اس لئے گویا ان کے چہرے کی گولائی اور گوشت سے بھرے ہوئے ہونے کو مطرقہ یعنی اس ڈھال کے ساتھ تشبیہ دی جو تہ دار چمڑے کی بنی ہوئی ہوتی ہے۔
-
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا خوزا وكرمان من الأعاجم حمر الوجوه فطس الأنوف صغار الأعين وجوههم المجان المطرقة نعالهم الشعر رواه البخاري . وفي راوية له وعن عمرو بن تغلب عراض الوجوه-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ تم خوز اور کرمان کے لوگوں سے جو کہ اہل عجم میں سے ہیں ، جنگ نہ کر لو گے، ان لوگوں کے چہرے سرخ، ناک بیٹھی ہوئی اور آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہوں گی اور چہرے اس طرح کے ہوں گے جیسے تہ بہ تہ چمڑے کی ڈھال ہوتی ہے اور ان کی پاپوشیں بالدار چمڑے کی ہوں گی۔ (بخاری) اور بخاری کی ایک اور روایت میں جو عمرو بن تغلب سے منقول ہے ان کے چہرے سرخ ہوں گے کے بجائے یہ الفاظ ہیں کہ ان کے چہرے چوڑے چکلے ہوں گے۔ تشریح " خوز" اس قوم کا نام ہے جو خوزستان میں رہتی ہے اور کرمان ایک مشہور شہر کا نام ہے جو فارس ایران میں واقع ہے۔
-