بدبودار گوشت کا حکم

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا رميت بسهمك فغاب عنك فأدركته فكل ما لم ينتن " . رواه مسلم-
" اور حضرت ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اگر تم ( اللہ کا نام لے کر کسی شکار پر ) اپنا تیر چلاؤ اور پھر وہ ( شکار تیر کھا کر تمہاری نظروں سے اوجھل ہو جائے ۔ ( یعنی کسی ایسی جگہ گر کر مر جائے جو اس وقت تمہیں نہ مل سکے ) اور پھر وہ تمہارے ہاتھ لگ جائے ( اور تم اس میں اپنے تیر کا نشان دیکھ کر یہ یقین کر لو کہ یہ تمہارے اس تیر کے لگنے سے مرا ہے ) تم اس کو کھا سکتے ہو جب تک کہ اس ( کی بو ) میں تغیر پیدا نہ ہو جائے ۔" ( مسلم ) تشریح حنفی علماء لکھتے ہیں " جب تک کہ اس میں تغیر پیدا نہ ہو جائے " کا حکم بطریق استحباب ہے ، ورنہ تو گوشت میں بو کا پیدا ہو جانا اس گوشت کے حرام ہونے کو واجب نہیں کرتا ۔ چنانچہ ایک روایت میں آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا گوشت کھایا ہے جس میں بو پیدا ہو چکی تھی ۔ امام نووی فرماتے ہیں کہ بد بودار گوشت کھانے کی ممانعت ، محض نہی تنزیہہ پر محمول ہے نہ کہ نہی تحریم پر ، بلکہ یہی حکم ہر اس کھانے کا ہے جو بد بودار ہو گیا ہو الا یہ کہ اس کو کھانے کی وجہ سے کسی تکلیف و نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو ۔
-
وعنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال في الذي يدرك صيده بعد ثلاث : " فكله ما لم ينتن " . رواه مسلم-
" اور حضرت ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شکاری کے حق میں کہ جو اپنے شکار کو تین دن کے بعد پائے فرمایا ( اس کو کھا لو تاوقتیکہ اس میں بو پیدا نہ ہو گئی ہو ۔ " ( مسلم )
-