بالوں کی دیکھ بھال کرنے کا ذکر

وعن أبي قتادة أنه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم إن لي جمة أفأرجلها ؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم نعم وأكرمها قال فكان أبو قتادة ربما دهنها في اليوم مرتين من أجل قول رسول الله صلى الله عليه وسلم نعم وأكرمها . رواه مالك .-
اور حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میرے (سر کے بال ) منڈھوں تک ہیں، کیا ان میں کنگھا کیا کروں؟ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! اور ان کی تکریم بھی کیا کرو یعنی ان میں تیل وغیرہ لگا کر ان کی دیکھ بھال کرو ۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد " ہاں اور ان کی تکریم کیا کرو " کی تعمیل میں حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اکثر دن بھر میں دو مرتبہ اپنے بالوں میں تیل لگایا کرتے تھے ۔" (مالک ) تشریح بالوں میں تیل لگانے اور کنگھی کرنے کو کثرت کے ساتھ اختیار کرنا اس صورت میں غیر پسندیدہ اور نامحمود ہے جب کہ اس کا مقصد محض زینت و آرائش ہو اور اس میں بے جا انہماک و اہتمام سے کام لیا جائے، لیکن حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو نقل کیا گیا ہے اس کی نوعیت بالکل جدا گانہ تھی کہ ان کا یہ عمل یعنی بالوں میں اکثر تیل لگانا اور کنگھی کرنا محض آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی بجا آوری اور منشاء نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیل کی خاطر تھا جو یقینا پسندیدہ و محمود کہلائے گا جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ کے بارے میں بیان کیا جا چکا ہے کہ انہوں نے انس کے گیسو محض اس لئے نہیں کاٹے کہ ان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھینچا اور پکڑا کرتے تھے ۔
-