بالوں کو اچھی طرح رکھنے کا حکم

وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من كان له شعر فليكرمه . رواه أبو داود .-
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جو شخص سر پر بال رکھے ہوئے ہو اس کو چاہئے کہ اپنے بالوں کو اچھی طرح رکھے یعنی اس کو دھویا کرے ان میں تیل لگایا کرے، کنگھا کیا کرے اور اول جلول شخص کی طرح ان کو بکھرا ہوا نہ رہنے دے کیونکہ نفاست و صفائی اور خوش ہئیتی ایک پسندیدہ محبوب چیز ہے ۔" (ابوداؤد )
-
وعن أبي ذر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن أحسن ما غير به الشيب الحناء والكتم . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي .-
اور حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جن چیزوں کے ذریعہ بڑھاپے یعنی بالوں کی سفیدی کو تبدیل کیا جا سکتا ہے ان میں سب سے بہتر مہندی اور وسمہ ہے ۔" (ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ) تشریح " کتم " اور بعض حضرات کے قول کے مطابق کتم ایک گھاس کا نام ہے جو وسمہ کے ساتھ ملا کر بالوں پر خضاب کرنے کے کام میں لائی جاتی ہے اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ کتم اصل میں وسمہ ہی کو کہتے ہیں بہرحال حدیث کے مفہوم کے بارے میں یہ سوال ہوتا ہے کہ آیا یہ مراد ہے کہ مہندی اور وسمہ دونوں کو ملا کر خضاب کیا جائے یا مراد ہے کہ صرف مہندی یا صرف وسمہ کا خضاب کیا جائے؟ چنانچہ نہایہ کے قول کے مطابق بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حدیث میں صرف کتم، یا صرف مہندی کا خضاب کرنا مراد ہے کیونکہ اگر کتم کو مہندی کے ساتھ ملایا جائے تو اس سے خضاب، سیاہ ہو جاتا ہے اور صحیح روایات میں سیاہ خضاب کی ممانعت مذکور ہے اس صورت میں کہا جائے گا کہ یہ اصل میں ۔" بالحناء والکتم " ہے (یعنی حرف واؤ کے بجائے او ہے ) جس کا مطلب ہے کہ خضاب کرنے والے کو اختیار ہے کہ چاہئے مہندی کا خضاب کرے اور چاہئے کتم کا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ روایت متعدد طریق و اسانید سے منقول ہے اور سب نے بالحناء والکتم ہی نقل کیا ہے اگرچہ اس سے مذکورہ مفہوم پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔ کیونکہ حرف " و "مفہوم کے اعتبار سے حرف او کے معنی میں ہو سکتا ہے ۔ بعض حواشی میں یہ لکھا ہے کہ صرف مہندی کا خضاب سرخ رنگ کا ہوتا ہے اور صرف کتم کا خضاب سبز رنگ کا ہوتا ہے ۔ بعض حضرات کے قول سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ خالص کتم کا خضاب سیاہ رنگ کا ہوتا ہے اور اگر کتم کو مہندی کے ساتھ ملا کر خضاب کیا جائے تو سرخ مائل بہ سیاہی رنگت پیدا ہو جاتی ہے اس صورت میں اگر یہ کہا جائے کہ حدیث میں کتم اور مہندی دونوں کا مرکب خضاب مراد ہے تو کوئی اشکال پیدا نہیں ہو گا، چنانچہ آگے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت آ رہی ہے (نمبر ٣٦) اس سے یہ بات بصراحت معلوم ہوتی ہے ملاعلی قاری نے یہ لکھا ہے کہ زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ کتم اور مہندی کے مرکب خضاب کی مختلف نوعیت ہوتی ہے اگر کتم کا جزء غالب ہو یا کتم اور مہندی دونوں برابر ہوں تو خضاب سیاہ ہوتا ہے اور اگر مہندی کا حصہ غالب ہو تو خضاب سرخ ہوتا ہے ۔
-