TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان
ایک بچہ کے جنازہ پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی دعا
وعن سعيد بن المسيب قال : صليت وراء أبي هريرة على صبي لم يعمل خطيئة قط فسمعته يقول : اللهم أعذه من عذاب القبر . رواه مالك-
حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے ایک ایسے لڑکے کی نماز جنازہ پڑھی جس سے کبھی بھی کوئی گناہ سرزد نہیں ہوا تھا، چنانچہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو (نماز میں) یہ دعا مانگتے سنا کہ اے اللہ! اس بچہ کو عذاب قبر سے پناہ دے۔ (مالک) تشریح علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ روایت کے الفاظ لم یعمل خطیئۃ قط یعنی کبھی بھی کوئی گناہ سرزد نہیں ہوا تھا) لفظ " صبی" (یعنی بچہ) کی صفت کاشفہ ہے کیونکہ غیر بالغ سے گناہ کا سرزد ہونا متصور نہیں ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی دعا اے اللہ اس بچہ کو عذاب قبر سے پناہ دے۔ میں عذاب قبر سے عقوبت (یعنی سزا) اور قبر کا سوال و جواب مراد نہیں بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ اے اللہ! اس بچہ کو قبر میں حسرت و غم، قبر کی وحشت اور ضغط قبر (یعنی قبر کے بھینچے) کے رنج و خوف سے محفوظ و مامون رکھ اور ظاہر ہے کہ ضغط قبر میں ہر شخص مبتلا ہو گا خواہ بالغ ہو یا نابالغ۔ قبر میں بچوں سے سوال و جواب ہو گا یا نہیں؟ اس بارہ میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ جس طرح قبر میں بالغ لوگوں سے سوال و جواب ہو گا اسی طرح نابالغ بچوں سے بھی سوال و جواب ہو گا یا نہیں؟ چنانچہ کچھ حضرات کا قول تو یہ ہے کہ بچوں سے بھی سوال و جواب ہو گا جب کہ دوسرے حضرات کا قول یہ ہے کہ بچے اس سے مستثنیٰ ہوں گے ان سے کوئی سوال و جواب نہیں ہو گا اور یہی قول صحیح ہے کیونکہ غیر مکلف کا عذاب میں مبتلا ہونا اصول شریعت کے خلاف ہے۔
-
وعن البخاري تعليقا قال : يقرأ الحسن على الطفل فاتحة الكتاب ويقول : اللهم اجعله لنا سلفا وفرطا وذخرا وأجرا-
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے بطریق تعلیق(یعنی صحیح بخاری کے ترجمۃ الباب میں بغیر سند کے اس حدیث کو) نقل کیا ہے کہ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ بچہ کی نماز جنازہ میں تکبیر اولیٰ کے بعد سبحانک اللہم الخ کی بجائے سورت فاتحہ پڑھا کرتے تھے اور (تیسری تکبیر کے بعد) یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اللہم اجعلہ لنا سلفا وفرطا وذخرا واجرا اے اللہ اس بچے کو (قیامت کے دن) ہمارا پیشوا، پیش رو اور ہمارے لیے ذخیرہ ثواب بنا۔ تشریح " سلف" اس مال کو کہتے ہیں کہ جسے آگے (منزل پر) بھیج دیا جائے تاکہ اسے بھیجنے والا (منزل پر پہنچ کر) اس سے فائدہ حاصل کرے۔ اسی طرح " فرط" لشکر کا وہ شخص کہلاتا ہے جو لشکر سے آگے پہنچ کر لشکر کے لیے سامان خورد و نوش وغیرہ کا انتظام کرتا ہے۔ یہاں دعا میں ان دونوں سے مراد یہ ہے کہ " یہ بچہ قیامت کے روز ہماری بہتری و بھلائی اور ہماری منفعت کا باعث بنے بایں طور کہ پروردگار سے ہماری شفاعت کرے" ذخرہ اس مال کو کہتے ہیں جو ذخیرہ کے طور پر رکھا جائے تاکہ حاجت و ضرورت کے وقت کام آئے۔
-