TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
قصاص کا بیان
ایک آدمی کو کئی آدمی مل کر قتل کریں تو سب ہی قصاص کے سزاوار ہوں گے
عن سعيد بن المسيب : أن عمر بن الخطاب قتل نفرا خمسة أو سبعة برجل واحد قتلوه قتل غيلة وقال عمر : لو تمالأ عليه أهل صنعاء لقتلتهم جميعا . رواه مالك (2/292) 3482 - [ 37 ] ( صحيح ) وروى البخاري عن ابن عمر نحوه-
اور حضرت سعید ابن مسیب راوی ہیں کہ حضرت عمر ابن خطاب (خلیفۃ المسلمین ) نے ایسے پانچ یا سات آدمیوں کی ایک جماعت کو قتل کیا جنہوں نے فریب اور دھوکے سے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا ۔ نیز حضرت عمر نے فرمایا کہ " اگر صنعاء والے سب اس شخص کو قتل کر دیتے یا قاتلوں کی مدد کرتے تو میں ان سب کو قتل کر دیتا ۔ (مالک) امام بخاری نے بھی حضرت ابن عمر سے اسی مانند نقل کیا ہے ۔" تشریح : " صنعاء " یمن کا ایک مشہور شہر ہے جو آج کل اپنے ملک کا دار الحکومت بھی ہے ، حضرت عمر نے " صنعاء کا ذکر یا تو اس لئے کیا کہ جن قاتلوں کو انہوں نے قتل کیا تھا قصاص میں ، وہ سب ہی صنعا کے ہی رہنے والے تھے ، یا یہ کہ اہل عرب کے ہاں کسی چیز کی زیادتی اور کثرت کو ظاہر کرنے کے لئے اپنے کلام میں " صنعا " مثل کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا ۔ یہ حدیث اس امر کی دلیل ہے کہ اگر ایک شخص کو قتل کرنے میں کئی آدمی شریک ہوں تو قصاص میں ان سب کو قتل کر دینا چاہئے ۔
-