TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
لباس کا بیان
اگر بالوں کی صفائی ستھرائی میں کوئی امر مانع ہو تو سر کو منڈا دینا چاہئے
وعن عبد الله بن جعفر أن النبي صلى الله عليه وسلم أمهل آل جعفر ثلاثا ثم أتاهم فقال لا تبكوا على أخي بعد اليوم . ثم قال ادعوا لي بني أخي . فجيء بنا كأنا أفرخ فقال ادعوا لي الحلاق فأمره فحلق رؤوسنا . رواه أبو داود والنسائي .-
اور حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جعفر کی اولاد کو تین دن کی مہلت دی یعنی جب حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر والوں کو تین دن تک رونے دھونے اور سوگ کرنے کی اجازت دی اور اس عرصہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف نہیں لائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (ان لوگوں کو تسلی دلاسہ دینے کے لئے ) ان کے ہاں تشریف لائے اور فرمایا کہ " بس آج کے بعد میرے بھائی (جعفر ) پر مت رونا ۔" پھر فرمایا کہ میرے بھتیجوں (یعنی عبداللہ، عون اور محمد ) کو (جو جعفر کے لڑکے ہیں ) میرے پاس لے کر آؤ ۔" (چنانچہ ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر لائے گئے اور اس وقت ہم چوزوں کی طرح یعنی بہت کمسن تھے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نائی کو بلا کر میرے پاس لاؤ ۔ (جب نائی آ گیا تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو (ہمارے بال ) مونڈنے کا حکم دیا اور اس نے ہمارے سروں کو مونڈا ! (ابوداؤد ) تشریح حضرت جعفر رضی اللہ عنہ ابوطالب کے بیٹے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے حقیقی بھائی تھے ۔ اس اعتبار سے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہوئے ۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ نوحہ اور جزع فزع کے بغیر میت پر رونا، غمگین و افسردہ ہونا اور رنج و الم کا اظہار کرنا تین دن تک جائز ہے، تین دن کے بعد نہ تو رونا دھونا اور سوگ کرنا جائز ہے اور نہ تعزیت کرنا رواہ ہے ۔ حج و عمرہ سے فراغت کے بعد تو سر کو منڈانا افضل ہے لیکن اس کے علاوہ بال رکھنا ہی افضل ہے لیکن اس کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے لڑکوں کے سر مونڈنے کا حکم اس لئے دیا کہ ان کی ماں یعنی اسماء بنت عمیس شوہر کی دائمی جدائی کے سخت ترین صدمہ سے دوچار تھیں، ان کو اپنی اس مصیبت سے اتنی فرصت کہاں ملتی کہ وہ بچوں کے سر کے بالوں کی صفائی ستھرائی اور تیل کنگھے کا خیال رکھتیں اس صورت میں ان کے سروں میں جوئیں وغیرہ پڑ جانے کا خدشہ تھا لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بالوں کو منڈوا دینا ہی بہتر سمجھا ۔
-