TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
اپنے مال کو ذخیرہ آخرت بناؤ
وعن عبد الله بن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " أيكم مال وارثه أحب إليه من ماله ؟ " قالوا : يا رسول الله ما منا أحد إلا ماله أحب إليه من مال وارثه . قال : " فإن ماله ما قدم ومال وارثه ما أخر " . رواه البخاري-
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (صحابہ رضی اللہ عنہم کو مخاطب کر کے) فرمایا کہ " تم میں وہ کون شخص ہے جو اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کے مال کو پسند کرتا ہو کہ اس کا مال اور روپیہ پیسہ خود اس کے لئے نہ ہو بلکہ اس کے وارثوں کے لئے ہو؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کے مال کو پسند کرتا ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ (تو سنو) حقیقت میں اس کا مال وہ ہے جس کو اس نے (صدقہ وخیرات وغیرہ کے ثواب کی صورت میں) آگے بھیج دیا ہے اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جس کو وہ اپنے پیچھے چھوڑ گیا ہے" ۔ (بخاری) تشریح : مطلب یہ ہے کہ اگر لوگ واقعۃ اس بات کو زیادہ پسند کرتے ہیں کہ ان کے پاس جو مال ودولت ہے اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ انہی کو پہنچے تو چاہئے تو یہ کہ وہ اس مال ودولت کو یہاں دنیا میں جمع کرنے اور یہیں چھوڑ جانے کے بجائے آخرت میں کام آنے کے لئے آگے بھیجیں، جس کی صورت یہ ہے کہ اس کو صدقہ وخیرات اور نیک کاموں میں خرچ کر کے زیادہ سے زیادہ ثواب کمائیں، لیکن عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ لوگ اپنے مال ودولت اور روپیہ پیسہ کو جوڑ جوڑ کر جمع کرتے ہیں، صدقہ وخیرات کرنے اور حقداروں کا حق دینے سے گریز کرتے اور بخل کرتے ہیں، اور اس طرح اس کو آگے بھیجنے کے بجائے ورثاء کے لئے یہیں دنیا میں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنے مال ودولت کو اپنے لئے زیادہ پسند نہیں کرتے بلکہ اپنے ورثاء کے لئے زیادہ پسند کرتے ہیں تاہم واضح رہے کہ اس ارشاد گرامی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جس شخص کے پاس جو کچھ مال ودولت اور اثاثہ ہو وہ ان سب کو خدا کی راہ میں خرچ کردے اور اپنے ورثاء کے لئے کچھ بھی چھوڑ کر نہ جائے، بلکہ اصل مقصد اس بات کی طرف راغب کرنا ہے کہ مال دار لوگ بخل وامساک کا طور طریقہ نہ اپنائیں اور فقراء و مساکین کی امداد واعانت سے گریز نہ کریں بلکہ اپنے مال ودولت اور اپنے روپیہ پیسہ کا کچھ حصہ خدا کی راہ میں ضرور خرچ کریں، چنانچہ اپنے مال ودولت کے کچھ حصے کو صدقہ وخٰرات کرنے اور فقراء ومساکین اور نیک کاموں کے لئے وصیت کرنے کے بعد کہ جس کی زیادہ سے زیادہ مقدار تہائی حصہ ہے ، باقی کو ورثاء کے لئے چھوڑنا افضل ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ اپنے ورثاء کو تونگر چھوڑ کر جانا اس سے بہتر ہے کہ اپنا سارا مال وزر خدا کی راہ میں خرچ کر کے دنیا سے رخصت ہوجائے اور اس کے ورثاء اپنی ضروریات کے لئے لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔
-