TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
استغفار وتوبہ کا بیان
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توبہ و استغفار
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " والله إني لأستغفر الله وأتوب إليه في اليوم أكثر من سبعين مرة " . رواه البخاري-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اللہ کی میں دن میں ستر بار سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ (بخاری) تشریح آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتنی کثرت سے استغفار و توبہ اس لئے نہیں کرتے تھے کہ معاذ اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گناہ میں مبتلا ہوتے تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معصوم تھے بلکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقام عبدیت کے سب سے اونچے مقام پر فائز ہونے کی وجہ سے اپنے طور پر یہ سمجھتے تھے کہ شاید مجھ سے خدا کی بندگی وعبادت میں کوئی قصور ہو گیا ہو اور میں وہ بندگی نہ کر سکا ہوں جو رب ذوالجلال والاکرام کی شان کے لائق ہے ۔ نیز اس سے مقصود امت کو استغفار وتوبہ کی ترغیب دلانا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باوجودیکہ معصوم اور خیرالمخلوقات تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دن میں ستر بار توبہ واستغفار کی تو گنہگاروں کو بطریق اولیٰ استغفار وتوبہ بہت کثرت سے کرنی چاہئے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرمایا کرتے تھے کہ روئے زمین پر عذاب الٰہی سے امن کی دو ہی پناہ گاہیں تھیں ایک تو اٹھ گئی دوسری باقی ہے لہٰذا اس دوسری پناہ گاہ کو اختیار کرو، جو پناہ گاہ اٹھ گئی وہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی تھی اور جو باقی ہے وہ استغفار ہے اللہ تعالیٰ کا رشاد ہے۔ ا یت (وما کان اللہ لیعذبہم وانت فیہم وماکان اللہ معذبہم وھم یستغفرون) ۔ اور اللہ تعالیٰ ان کو اس وقت تک عذاب میں مبتلا کرنے والا نہیں ہے جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں موجود ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو اس حالت میں عذاب میں مبتلا کرنے والا نہیں ہے جب تک وہ استغفار کرتے ہوں۔
-
وعن الأغر المزني رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إنه ليغان على قلبي وإني لأستغفر الله في اليوم مائة مرة " . رواه مسلم-
حضرت اغر مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ بات ہے کہ میرے دل پر پردہ ڈالا جاتا ہے اور میں دن میں سو مرتبہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں۔ (مسلم) تشریح اس حدیث کے معنی ومفہوم اور اس کی وضاحت کرنے کے سلسلہ میں علماء کے بہت سے اقوال ہیں جن میں سے ایک قول یہ بھی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چونکہ اس بات کو محبوب رکھتے تھے کہ آپ کا قلب مبارک جناب باری تعالیٰ میں ہر وقت حاضر رہے کسی لمحہ بھی ادھر سے غافل نہ رہے لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مباح چیزوں مثلاً کھانے پینے اور اپنی ازواج کے ساتھ اختلاط یا اسی قسم کے ان امور میں مشغول ہوتے تھے جن کی وجہ سے فی الجملہ جناب باری تعالیٰ سے غفلت ہوتی تھی تو اس مشغولیت کو اپنے طور پر ایک پردہ اور گناہ سمجھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قلب مبارک لرزاں اور بے چین ہو جاتا تھا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی وجہ سے استغفار کرتے تھے اس حدیث کے سلسہ میں سب سے اچھی بات وہی ہے جو بعض عارفین نے کہی ہے کہ یہ حدیث متشابہات میں سے ہے اس کے اصل معنی کا علم اللہ اور اس کے رسول ہی کو ہے اس کا کام تو صرف یہ ہے کہ اس حدیث پر ایمان رکھے اور اس کے معنی سمجھنے کے درپے نہ ہو۔
-
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يا أيها الناس توبوا إلى الله فإني أتوب إليه في اليوم مائة مرة " . رواه مسلم-
حضرت اغر مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لوگو! اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرو، میں دن میں سو مرتبہ اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرتا ہوں (لہٰذا تمہیں تو بطریق اولیٰ چاہئے کہ ہر ساعت میں ہزار بار توبہ کرو) (مسلم)
-