TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
اوقات مکروہ
وَعَنْ عَبْدِ اﷲِ الصُّنَابِحِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ وَمَعَھَا قَرْنُ الشَّیْطَانِ فَاِذَا ارْتَفَعَتْ فَار قَھَا ثُمَّ اِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَھَا فَاِذَا زَالَتْ فَارَقَھَا فَاِذَا دَنَتْ الِلْغُرُوْبِ قَارَنَھَا فَاِذَا غَرَبَتْ فَارَقَھَا وَنَھٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الصَّلَاۃِ فِی تِلْکَ السَّاعَاتِ۔ (رواہ مالک و احمد بن حنبل والنسائی )-
" حضرت عبداللہ صنابحی رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو اسکے ساتھ شیطان کا سینگ ہوتا ہے پھر جب وہ بلند ہو جاتا ہے تو وہ الگ ہو جاتا ہے پھر جب دوپہر ہوتی ہے تو شیطان آفتاب کے قریب آجاتا ہے اور جب آفتاب غروب ہونے کے قریب ہوتا ہے تو شیطان اس کے قریب آجاتا ہے اور جب آفتاب غائب (یعنی غروب) ہو جاتا ہے تو شیطان اس سے جدا ہو جاتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اوقات میں (یعنی آفتاب کے طلوع و غروب کے وقت اور ٹھیک دوپہر کے وقت) نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔" (مالک ، مسند احمد بن حنبل، سنن نسائی ) تشریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے نماز خواہ حقیقۃً ہو یا حکماً جیسے نماز جنازہ یا سجدہ تلاوت اور امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے باوجود اس کے کہ یہ روایت خود نقل کی ہے مگر وہ ٹھیک دوپہر کے وقت نماز کے حرام ہونے کے قائل نہیں ہیں بلکہ انہوں نے فرمایا ہے کہ " ہم نے اہل فضل کو دیکھا ہے کہ وہ کوشش کرتے تھے اور دوپہر میں نماز ادا کرتے تھے۔"
-