امام کی متابعت

عَنِ الْبَرَآءِ بْنِ عَازِبٍص قَالَ کُنَّا نُصَلِّیْ خَلْفَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَاِذَا قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ لَمْ ےَحْنُ اَحَدٌ مِّنَّا ظَھْرَہُ حَتّٰی ےَضَعَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم جَبْھَتَہُ عَلَی الْاَرْضِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)-
" حضرت براء ابن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے چنانچہ آپ جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سجدے کیلئے) اپنی جبیں مبارک زمین پر نہیں رکھتے تھے ہم میں سے کوئی آدمی اپنی پیٹھ جھکاتا (بھی) نہیں تھا۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم) تشریح حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ ہم رکوع سے اٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی سجدے میں نہیں چلے جاتے تھے بلکہ کھڑے رہتے تھے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر اپنی پیشانی رکھ لیتے تو ہم سجدے میں جاتے۔ مولانا مظہر فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مقتدی کے لیے یہ سنت ہے کہ وہ اپنی نماز کے ارکان امام کی نماز کے ارکان کے اس قدر بعد ادا کرے اور اگر امام کے افعال و صلوٰۃ اور مقتدی کے افعال صلوٰۃ کے درمیان ادائیگی کا اتنا وفقہ نہ ہو تو بھی جائز ہے مگر تکبیر تحریمہ کے وقت مقتدی کے لیے اتنا توقف کرنا ضروری ہے کہ جب امام تکبیر تحریمہ کہہ کر فارغ ہو تو مقتدی تکبیر تحریمہ کہیں۔ مگر حنفی فقہ کا مسئلہ یہ ہے کہ مقتدی کے لیے امام کی متابعت بطریق مواصلت واجب ہے یعنی مقتدیوں کو ہر رکن امام کے ساتھ ہی بلا تاخیر ادا کرنا چاہیے، تحریمہ بھی امام کی تحریمہ کے ساتھ کریں رکوع بھی امام کے رکوع کے ساتھ قومہ بھی امام کے قومہ کے ساتھ سجدہ بھی امام سجدے کے ساتھ غرض کہ ہر فعل امام کے ہر فعل کے ساتھ کریں۔ ہاں اگر قعدہ اولی میں امام اس سے پہلے کھڑا ہو جائے کہ مقتدی التحیات پوری کریں تو مقتدیوں کو چاہیے کہ التحیات پوری کر کے سلام پھیریں۔ ہاں رکوع و سجود میں اگر مقتدیوں نے تسبیح تین مرتبہ بھی نہ پڑھی ہوں اور امام سر اٹھائے تو صحیح مسئلہ یہی ہے کہ مقتدیوں کو چاہیے کہ وہ تسبیح پڑھے بغیر ہی امام کے ساتھ کھڑے ہو جائیں ، اگر مقتدی رکوع یا سجدے سے اپنا سر امام کے سر اٹھانے سے پہلے اٹھاویں تو ان کو چاہیے کہ وہ دوبارہ رکوع یا سجدے میں چلے جائیں اور پھر امام کے ساتھ ہی اپنا سر اٹھائیں اس طرح یہ رکوع یا سجدے دو نہیں ہوں گے بلکہ ایک ہی شمار ہوں گے۔
-