امام تکبیرات بآواز بلند کہے

وَعَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَلّٰی قَالَ صَلّٰی لَنَا اَبُوْ سَعِیْدِ الْخُدْرِیِّ فَجَھَرَ بِالتَّکْبِیْرِ حَیْنَ رَفَعَ رَاْسَہ، مِنْ السُّجُوْدِ وَ حِیْنَ سَجَدَ وَحِیْنَ رَفَعَ مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ وَقَالَ ھٰکَذَا رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم۔(رواہ البخاری)-
" اور حضرت سعید ابن حارث ابن معلی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی چنانچہ جب انہوں نے سجدے سے اپنا سر اٹھایا اور جب سجدے میں گئے نیز جب دو رکعتیں پڑھ کر اٹھے تو بلند آواز سے اللہ اکبر کہا اور فرمایا میں نے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح (بآواز بلند تکبیرات کہتے) دیکھا ہے۔" (صحیح البخاری ) تشریح اس حدیث کو بیان کرنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ امام کو چاہئے کہ وہ درمیان نماز تمام تکبیرات بآواز بلند کہے۔ یہاں صرف ان تین موقعوں کی تکبیرات کا ذکر یا تو اتفاقا کیا گیا ہے یا پھر کچھ لوگوں نے ان اوقات کی تکبیرات کا انکار کیا ہوگا اس لیے راوی نے صرف انہیں تکبیرات کو ذکر کیا ۔ ویسے اسمٰعیل کی روایت میں بقیہ تکبیرات کا ذکر بھی موجود ہے چنانچہ ان کی روایت کے ابتداء میں یہ الفاظ بھی مذکور ہیں کہ " حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیمار ہو گئے تھے یا کہیں چلے گئے تھے تو (ان کی عدم موجودگی میں) حضرت ابوسعید نے نماز پڑھائی چنانچہ انہوں نے نماز شروع ہونے اور رکوع میں جانے کے وقت تکبیرات بآواز بلند کہیں" اس کے بعد بقیہ حدیث بیان کی گئی ہے۔
-
وَعَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ شَیْخٍ بِمَکَّۃَ فَکَبَّرَا ثِنْتَیْنِ وَعِشْرِیْنَ تَکْبِیْرَۃً فَقُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہ، اَحْمَقٌ فَقَالَ ثَکِلَتْکَ اُمُّکَ سُنَّۃُ اَبِیْ القَاسِمِ صلی اللہ علیہ وسلم۔ (رواہ البخاری)-
" اور حضرت عکرمہ (آپ عبداللہ بن عباس کے آزاد کردہ غلام تھے نام عکرمہ اور کنیت ابوعبدا اللہ تھی ١٠٥ھ بمعر ٨٠ سال آپ کا انتقال ہوا۔) فرماتے ہیں کہ میں نے مکہ میں ایک بوڑھے آدمی (یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے پیچھے نماز پڑھی انہوں نے نماز میں بائیس (مرتبہ) تکبیرات کہیں چنانچہ میں نے حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ (معلوم ایسا ہوتا ہے) کہ یہ آدمی احمق ہے (جو اتنی زیادہ تکبیریں کہتا ہے) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا " تیری ماں تجھے روئے یہ طریقہ تو حضرت ابوالقاسم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔" (صحیح البخاری ) تشریح چار رکعتوں میں مع تکبیر تحریمہ کے بائیس تکبیرات ہوتی ہیں۔ چونکہ اس زمانہ میں مروان اور بنی امیہ نے نماز میں تکبیریں بآواز بلند کہنی چھوڑ دی تھیں اس لیے جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تکبیرات بآواز بلند کہیں تو حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سخت تعجب ہوا۔
-
وَعَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ مُرْسَلًا قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُکَبِّرُفِی الصَّلَاۃِ کُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ فَلَمْ تَزَلْ تِلْکَ صَلَا تُہ، صلی اللہ علیہ وسلم حَتّٰی لَقِیَ اﷲُ۔ (رواہ مالک)-
" اور حضرت علی بن حسین ابن علی بطریق مرسل روایت فرماتے ہیں کہ ۔ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جب جھکتے (یعنی رکوع و سجود میں جاتے) اور جب (قومہ، جلسہ اور قیام کے وقت) اٹھتے تو تکبیر کہتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اسی طرح نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے ملاقات فرمائی ( یعنی وفات پائی) ۔" (مالک)
-