TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
رحمت باری تعالیٰ کی وسعت کا بیان
اللہ تعالیٰ اپنے بندہ پر رحم دل ماں سے زیادہ رحم کرتا ہے
وعن عامر الرام قال : بينا نحن عنده يعني عند النبي صلى الله عليه و سلم إذ أقبل رجل عليه كساء وفي يده شيء قد التف عليه فقال : يا رسول الله مررت بغيضة شجر فسمعت فيها أصوات فراخ طائر فأخذتهن فوضعتهن في كسائي فجاءت أمهن فاستدارت على رأسي فكشفت لها عنهن فوقعت عليهن فلففتهن بكسائي فهن أولاء معي قال : " ضعهن " فوضعتهن وأبت أمهن إلا لزومهن فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أتعجبون لرحم أم الفراخ فراخها ؟ فو الذي بعثني بالحق : لله أرحم بعباده من أم الفراخ بفراخها ارجع بهن حتى تضعهن من حيث أخذتهن وأمهن معهن " . فرجع بهن . رواه أبو داود-
حضرت عامر رامی رضی اللہ عنہ (تیر انداز) کہتے ہیں کہ ایک دن جب کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اچانک ایک شخص آیا جس کے جسم پر ایک کملی تھی اور اس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جس پر اس نے اپنی کملی لپیٹ رکھی تھی اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میں درختوں کے ایک جھنڈ کے پاس سے گزر رہا تھا کہ میں نے اس جھنڈ میں سے پرندوں کے بچوں کی آوازیں سنیں، چنانچہ میں نے انہیں پکڑ لیا اور اپنی کملی میں رکھ لیا اتنے میں بچوں کی ماں آ گئی اور میرے سر پر پھرنے لگی میں نے اس کے سامنے بچوں کے اوپر سے کملی کھول دی تاکہ وہ انہیں دیکھ لے اور وہ اپنے بچوں کو دیکھتے ہی ان پر آ گری میں نے ماں اور بچوں کو اپنی چادر میں لپیٹ لیا اور اب وہ سب میرے پاس ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کو یہاں رکھو۔ میں نے ان کو وہاں رکھ دیا اور ان پر سے اپنی کملی ہٹا دی۔ ماں سب چیزوں کو چھوڑ کر بچوں سے چمٹ گئی ہم سب اپنے بچوں کے ساتھ اس ماں کی اس محبت کو نظر تعجب سے دیکھ ہی رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم لوگ اس پر تعجب کر رہے ہو کہ ان بچوں کی ماں اپنے بچوں پر کس قدر رحم دل واقع ہوئی ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے کہیں زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا کہ ایک ماں اپنے بچوں پر رحم کرتی ہے اور جاؤ ان بچوں کو وہیں لے جا کر رکھ دو جہاں سے تم نے ان کو پکڑا تھا اور ان کی ماں کو ان کے ساتھ ہی چھوڑ دو چنانچہ وہ ان سب کو لے گیا اور جہاں سے پکڑا تھا وہیں چھوڑ آیا۔ (ابوداؤد)
-
عن عبد الله بن عمر قال : كنا مع النبي صلى الله عليه و سلم في بعض غزواته فمر بقوم فقال : " من القوم ؟ " قالوا : نحن المسلمون وامرأة تحضب بقدرها ومعها ابن لها فإذا ارتفع وهج تنحت به فأتت النبي صلى الله عليه و سلم فقال : أنت رسول الله ؟ قال : " نعم " قالت : بأبي أنت وأمي أليس الله أرحم الراحمين ؟ قال : " بلى " قالت : أليس الله أرحم بعباده من الأم على ولدها ؟ قال : " بلى " قالت : إن الأم لا تلقي ولدها في النار فأكب رسول الله صلى الله عليه و سلم يبكي ثم رفع رأسه إليها فقال : " إن الله لا يعذب من عباده إلا المارد المتمرد الذي يتمرد على الله وأبى أن يقول : لا إله إلا الله " . رواه ابن ماجه-
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ کسی غزوہ میں چلے جا رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے اور ان سے پوچھا کہ تم لوگ کون ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم مسلمان ہیں ان میں ایک ایسی عورت بھی تھی جو اپنی ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہی تھی یعنی کچھ پکا رہی تھی اس کے پاس اس کا بچہ بھی تھا چنانچہ جب آگ کی لپٹ اٹھتی تو وہ بچے کو ایک طرف ہٹا دیتی تاکہ آگ کی تپش سے اسے تکلیف نہ پہنچے پھر وہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ا ئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کرنے لگی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟ آپ نے فرمایا ہاں اس عوت نے کہا کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے کہیں زیادہ رحم کرنے والا نہیں ہے جتنا کہ ایک ماں اپنے بچے پر رحم کرتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اس عورت نے کہا ماں تو اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈالتی (تو پھر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دوزخ کی آگ میں کیوں ڈالتا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر) روتے ہوئے اپنا سر نیچے کر لیا پھر (تھوڑی دیر کے بعد ) اپنا سر مبارک اس عورت کی طرف اٹھایا اور فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ہمیشہ عذاب نہیں کرتا ہاں صرف ان لوگوں کو عذاب دیتا ہے جو سرکش ہیں اور ایسے سرکش جو اللہ تعالیٰ سے سرکشی کرتے ہیں (یعنی اس کے احکام نہیں مانتے ) اور لا الہ الا اللہ کہنے سے انکار کرتے ہیں۔ (ابن ماجہ)
-