TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
اللہ تعالیٰ کے ناموں کا بیان
اسم اعظم
وعن بريدة : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم سمع رجلا يقول : اللهم إني أسألك بأنك أنت الله لا إله إلا أنت الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد فقال : " دعا الله باسمه الأعظم الذي إذا سئل به أعطى وإذا دعي به أجاب " . رواه الترمذي وأبو داود-
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا کہ اے الٰہی میں تجھ سے اپنا مقصود ومطلوب اس وسیلہ کے ساتھ مانگتا ہوں کہ تو اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ایسا یکتا اور بے نیاز ہے کہ نہ تو اس نے کسی کو جنا اور نہ اسے کسی نے جنا اور اس کو کوئی ہمسر نہیں (یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ اس شخص نے اللہ تعالیٰ سے اسم اعظم کے ساتھ دعا مانگی، ایسا اسم اعظم کہ جب اللہ تعالیٰ سے اس کے ذریعہ سوال کیا جاتا ہے تو وہ سوال پورا کرتا ہے اور جب اس کے ذریعہ دعا مانگی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبول کرتا ہے یعنی وہ دعا اکثر قبول ہوتی ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد ) تشریح زیادہ صحیح بات تو یہی ہے کہ اسم اعظم اللہ کے اسماء میں پوشیدہ ہے تعین کے ساتھ اس کا کسی کو علم نہیں ہے جیسا کہ لیلۃ القدر لیکن جمہور علماء کہتے ہیں کہ اسم اعظم لفظ اللہ ہے اور قطب ربانی حضرت سید عبدالقادر جیلانی کے قول کے مطابق اس شرط کے ساتھ کہ زبان سے جب اللہ ادا ہو تو دل میں اللہ کے علاوہ اور کچھ نہ ہو یعنی اس اسم پاک کی تاثیر اسی وقت ہو گی جب کہ اللہ کو پکارتے وقت دل ماسوا اللہ سے بالکل خالی ہو۔ اس اسم اعظم کے سلسلہ میں علماء کے اور بھی اقوال ہیں چنانچہ باب کے آخر میں وہ اسماء نقل کئے جائیں گے جن کو علماء نے اپنی اپنی رائے وتحقیق کے مطابق اسم اعظم کہا ہے۔ علماء نے سوال اور دعا میں یہ فرق نقل کیا ہے کہ سوال کے معنی ہیں طلب کرنا جیسے کہ کہا جائے اللہم اعطنی (اے اللہ مجھے فلاں چیز عطا کر) اس اس کے جواب میں اللہ کی عطا یعنی اس کا دینا اور دعا کے معنی ہیں پکارنا جیسے کہ کہا جائے یا اللہ اور اس کے جواب میں اللہ کی طرف سے اجابت یعنی قبول کرنا ہے جیسے اللہ تعالیٰ بندہ کی پکار پر فرمائے ۔ لبیک عبدی (ہاں اے میرے بندے)
-
وعن أنس قال : كنت جالسا مع النبي صلى الله عليه و سلم في المسجد ورجل يصلي فقال : اللهم إني أسألك بأن لك الحمد لا إله إلا أنت الحنان المنان بديع السماوات والأرض يا ذا الجلال والإكرام يا حي يا قيوم أسألك فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " دعا الله باسمه الأعظم الذي إذا دعي به أجاب وإذا سئل به أعطى " . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه-
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا تھا اور ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا۔ اس نے (نماز کے بعد) یہ دعا مانگی ۔ یاالٰہی میں تجھ سے اپنا مطلب اس وسیلہ کے ساتھ مانگتا ہوں کہ تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں کہ، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تو بہت مہربان بہت دینے والا اور آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا ہے اے بزرگی وبخشش کے مالک! اے زندہ اے خبرگیری کرنے والے ! میں تجھ سے ہی سوال کرتا ہوں۔ (یہ سن کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ اس شخص نے اللہ تعالیٰ سے اس کے بڑے نام کے ساتھ دعا مانگی ایسا بڑا نام کہ جب اللہ تعالیٰ سے اس کے ذریعہ دعا کی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے قبول کرتا ہے اور جب اس کے ذریعہ سوال کیا جاتا ہے تو وہ سوال پورا کرتا ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد، نسائی ، ابن ماجہ)
-
وعن أسماء بنت يزيد رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " اسم الله الأعظم في هاتين الآيتين : ( وإلهكم إله واحد لا إله إلا هو الرحمن الرحيم ) وفاتحة ( آل عمران ) : ( الم الله لا إله إلا هو الحي القيوم ) رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه والدارمي-
حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کا سب سے بڑا نام (اسم اعظم) ان دو آیتوں میں ہے ۔ ا یت (وَاِلٰ هُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِيْمُ ) 2۔ البقرۃ : 163) (اور تمہارا معبود وہ ایک معبود ہے اس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں اور وہ بخشنے والا اور مہربان ہے) اور سورت آل عمران کی یہ ابتدائی آیت (ال مَّ اللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ الْ حَيُّ الْقَيُّوْمُ Ą ) 3۔ آل عمران : 1-2) (الم ۔ اللہ کہ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ زندہ ہے اور خبرگیری کرنے والا ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد ، ابن ماجہ، دارمی)
-