استرجاع کی فضیلت

وعن الحسين بن علي عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " ما من مسلم ولا مسلمة يصاب بمصيبة فيذكرها وإن طال عهدها فيحدث لذلك استرجاعا إلا جدد الله تبارك وتعالى له عند ذلك فأعطاه مثل أجرها يوم أصيب بها " . رواه احمد والبيهقي في شعب الإيمان-
حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جس مسلمان مرد و عورت کو کوئی مصیبت و صدمہ پہنچے اور خواہ کتنا ہی طویل زمانہ گزر جانے کے بعد وہ مصیبت و صدمہ یاد آ جائے اور وہ اس وقت انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ثواب ثابت کر دیتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے وہی اجر و ثواب عطا فرماتا ہے جو اس دن عطا کیا گیا تھا جب کہ وہ اس مصیبت و صدمہ سے دوچار ہوا تھا ( اور اس پر صبر کیا تھا) ۔ (احمد، بیہقی)
-
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا انقطع شسع أحدكم فليسترجع فإنه من المصائب " . رواه البيهقي في شعب الإيمان-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ " رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جب کسی شخص کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو اسے چاہئے کہ انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھے کیونکہ یہ بھی ایک مصیبت ہی ہے" تشریح غالباً جوتے کا تسمہ ٹوٹنے سے معمولی مصیبت و تکلیف سے مراد ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اگر کوئی معمولی درجہ کی بھی تکلیف و مصیبت پہنچے تو انا للہ پڑھنی چاہئے چنانچہ ایک روایت میں منقول ہے کہ ایک مرتبہ اچانک چراغ بجھ گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت کریمہ پڑھی۔
-