TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
اذان ہو جانے کے بعد بغیر نماز پڑھے مسجد سے نہ نکلنے کا حکم
وَعَنْہُ قَالَ اَمَرَنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا کُنْتُمْ فِی الْمَسْجِدِ فَنُوْدِیَ بِالصَّلٰوۃِ فَلَا یَخْرُجُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یُصَلِّی۔ (رواہ احمد بن حنبل)-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تھا کہ تم مسجد میں موجود ہو اور نماز کے لیے اذان ہو جاے تو تم میں سے کوئی آدمی بغیر نماز پڑھے مسجد سے نہ نکلے۔" (مسند احمد بن حنبل) تشریح علماء حنفیہ کے نزدیک اذان کے بعد مسجد سے نہ نکلنے کا یہ حکم اس آدمی کے لیے ہے جو کسی دوسری جماعت کا منتظم نہ ہو یعنی اگر کوئی آدمی کسی دوسری مسجد کا امام ہو تو اذان کے بعد مسجد سے جا سکتا ہے اگر کوئی آدمی دوسری مسجد کا امام نہ ہو یا جا کر واپس آنے کا قصد نہ کرے تو اس کا اذان سن کر مسجد سے نکلنا جائز نہیں۔ہاں اگر کوئی آدمی نماز پڑھ چکا ہے تو اس کے لیے مسجد سے نکلنا مکروہ نہیں لیکن ظہر اور عشاء کی نماز کے لئے اگر مؤذن تکبیر کہنی شروع کر دے تو اسے بھی نماز پڑھ لینے کے باوجود جماعت میں شریک ہونا چاہیے تاکہ ترک جماعت کا الزام نہ آئے دوسرے ائمہ کے نزدیک ایسی صورت میں ہر نماز میں شریک ہو جانا چاہیے۔ ان کے ہاں ظہر و عشاء کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔
-
وَعَنْ اَبِیْ الشَّعْثَائِص قَالَ خَرَجَ رَجُلٌ مِّنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ مَا اُذِّنَ فِےْہِ فَقَالَ اَبُوْ ھُرَےْرَۃَ اَمَّا ھٰذَا فَقَدْ عَصٰی اَبَاالْقَاسِمِ صلی اللہ علیہ وسلم۔ (صحیح مسلم)-
" اور حضرت ابوشعثاء فرماتے ہیں کہ (ایک دن) اذان ہو جانے کے بعد ایک آدمی مسجد سے نکلا تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ " اس آدمی نے ابوالقاسم (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کی نافرمانی کی۔" (صحیح مسلم)
-
وَعَنْ عُثْمَانِ بْنَ عَفَّانَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ اَدْرَکَہُ الْاَذَانُ فِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ خَرَجَ لَمْ یَخْرُجْ لِحَاجَۃٍ وَّھُوَ لَا یُرِیْدُ الرَّجْعَۃَ فَھُوَ مُنَافِقٌ۔ (رواہ ابن ماجۃ)-
" اور حضرت عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو آدمی مسجد میں ہو اور اذان ہو جائے پھر وہ بغیر کسی ضرورت کے مسجد سے چلا جائے اور (جماعت میں شریک ہونے کے لیے) واپس آنے کا ارادہ بھی نہ رکھتا ہو تو وہ منافق ہے۔" (ابن ماجہ) تشریح اگر کوئی آدمی مسجد میں موجود ہو اور اذان ہو جائے اور پھر وہ جماعت کی سعادت سے منہ موڑ کر مسجد سے چلا جائے تو یہ بڑی بد بختی کی بات ہے۔ چنانچہ فرمایا جا رہا ہے کہ ایسا آدمی ترک جماعت کا گناہ گار ہونے کی وجہ سے منافق کی طرح ہوتا ہے۔
-