ادائیگی قرض کی دعا

وعن أبي سعيد الخدري قال : قال رجل : هموم لزمتني وديون يا رسول الله قال : " أفلا أعلمك كلاما إذا قلته أذهب الله همك وقضى عنك دينك ؟ " قال : قلت : بلي قال : " قل إذا أصبحت وإذا أمسيت : اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن وأعوذ بك من غلبة الدين وقهر الرجال " . قال : ففعلت ذلك فأذهب الله همي وقضى عن ديني . رواه أبو داود-
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے فکر و غم نے گھیر رکھا ہے اور قرض نے جکڑ رکھا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایک ایسی دعا نہ بتا دوں جسے اگر تم پڑھ لیا کرو تو اللہ تعالیٰ تمہارا فکر دور کر دے قرض کے بارے میں تمہیں نجات دے۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس شخص نے مجھ سے کہا کہ میں نے عرض کیا کہ ہاں ضرور بتائیے! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صبح شام دونوں وقت یہ دعا پڑھا کرو۔ (اللہم انی اعوذبک من الہم والحزن واعوذ بک من العجز والکسل واعوذ بک من البخل والجبن واعوذ بک من غلبۃ الدین وقہر الرجال)۔ اس شخص کا بیان ہے کہ میں نے ایسا ہی کیا٠یعنی یہ دعا پڑھنے لگا) چنانچہ اللہ تعالیٰ نے میری فکر دور فرما دی اور میرے اوپر سے قرض کا بوجھ اتار دیا۔ (ابوداؤد) تشریح عاجزی سے پناہ مانگنے کا مطلب یہ ہے کہ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ ادائے طاعت و عبادت اور مصیبت و مشقت کے تحمل پر قادر نہ ہو سکوں اور ان سے عاجز رہو۔ " بخل" سے مراد یہ ہے زکوۃ، کفارات اور دوسرے واجبات مالیہ کی ادائیگی کا ترک کرنا، سائل و محتاج کو اپنے در سے نامراد واپس کر دینا مہمان کی ضیافت نہ کرنا، سلام نہ کرنا، اور سلام کا جواب نہ دینا، اگر کوئی علمی سوال کیا جائے یا کوئی دینی مسئلہ پوچھا جائے تو اس کو جانتے ہوئے اور اس کا علم رکھتے ہوئے بھی اس علمی سوال کا جواب نہ دینا اور وہ مسئلہ نہ بتانا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی سن کر درود نہ پڑھنا۔ نامردی سے مراد یہ ہے کہ جہاد کے وقت دشمنوں سے ڈر کر مقابلہ کی ہمت ہار بیٹھنا، اسی طرح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے موقع پر جرات اور حق گوئی کا مظاہرہ نہ کرنا اور رزق وغیرہ کے معاملہ میں دل سے اللہ تعالیٰ پر توکل اور اعتماد نہ کرنا۔
-
وعن علي : أنه جاءه مكاتب فقال : إني عجزت عن كتابي فأعني قال : ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه و سلم لو كان عليك مثل جبل كبير دينا أداه الله عنك . قل : " اللهم اكفني بحلالك عن حرامك وأغنني بفضلك عمن سواك " . رواه الترمذي والبيهقي في الدعوات الكبير وسنذكر حديث جابر : " إذا سمعتم نباح الكلاب " في باب " تغطية الأواني " إن شاء الله تعالى-
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارہ میں منقول ہے کہ ان کے پاس ایک مکاتب آیا اور کہنے لگا کہ میں اپنا بدل کتابت ادا کرنے پر قادر نہیں ہوں (یعنی مال کتابت ادا کرنے کا وقت آ گیا ہے مگر میرے پاس مال نہیں ہے اس لئے آپ مال و دعا سے میری مدد کیجئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تمہیں وہ دعا نہ بتا دوں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سکھائی تھی کہ جس کی برکت سے اگر تمہارے اوپر پہاڑ کی مانند بھی قرض ہو تو اللہ تعالیٰ تمہارے ذمہ سے ادا کر دے گا۔ تو سنو وہ دعا یہ ہے تم اس کو پڑھ لیا کرو۔ دعا (اللہم اکفنی بحلالک عن حرامک واغننی بفضلک عمن سواک)۔ اے اللہ! مجھے حلال مال کے ذریعہ حرام سے بے نیاز کر دے (یعنی مجھے حلال رزق عطا فرما تاکہ اس کی وجہ سے حرام مال سے بے نیاز ہو جاؤں۔ اور اپنے فضل و کرم کے ذریعہ اپنے ماسوا سے مجھے مستغنی کر دے۔ (ترمذی، بیہقی) تشریح " مکاتب" اس غلام کو کہتے ہیں جس کا مالک اس سے لکھوالے کہ جب وہ اتنا مال یا اتنے روپے ادا کر دے گا تو اس وقت وہ آزاد ہو جائے گا اسی طرح " بدل کتابت" اس مال کو کہتے ہیں جس کو ادا کرنے کی ذمہ داری اس مکاتب غلام نے قبول کر لی ہو لہٰذا جب وہ مقررہ مال ادا کر دے گا تو اسی وقت آزاد ہو جائے گا۔ اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت اذا سمعتم نباح الکلاب ہم انشاء اللہ باب تغطیۃ الاوانی میں ذکر کریں گے۔
-