TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
کھانوں کے ابواب
اجتماعی طور پر کھانا کھانے کی صورت میں سب کے ساتھ ہی کھانے سے ہاتھ کھینچو
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إذا وضعت المائدة فلا يقوم رجل حتى ترفع المائدة ولا يرفع يده وإن شبع حتى يفرغ القوم وليعذر فإن ذلك يخجل جليسه فيقبض يده وعسى أن يكون له في الطعام حاجة " رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان-
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " جب دسترخوان بچھا دیا جائے (اور لوگ اس پر کھانے کے لئے بیٹھیں ) تو کوئی شخص اس وقت تک نہ اٹھے جب تک کہ دسترخوان نہ اٹھا دیا جائے، اور (کھانے سے ) اس وقت تک اپنا ہاتھ نہ کھینچے جب تک کہ سب لوگ کھانے سے فارغ نہ ہو جائیں اگرچہ اس کا پیٹ بھر گیا اور اگر کسی عذر کی بنا پر دسترخوان سے پہلے اٹھنا ضروری ہو، یا دوسرے لوگوں کے کھانے سے فارغ ہونے سے پہلے اپنا ہاتھ کھینچنا ہو تو ) چاہئے کہ اس عذر کو بیان کر دے (یعنی معذرت طلب کر کے دسترخوان پر سے اٹھے یا اپنا ہاتھ کھینچے ) کیوں کہ یہ (یعنی اس صورت میں کھانے سے اپنا ہاتھ کھینچ لینا جب کہ دوسرے لوگ ابھی کھانے میں مشغول ہوں ) اپنے ہم نشین کو شرمندہ کر دینا ہے، چنانچہ (جب ایک شخص یہ دیکھے گا کہ اس کے ساتھی نے کھانا چھوڑ دیا ہے تو شرما حضوری میں) وہ (بھی) اپنا ہاتھ کھینچ لے گا جب کہ بہت ممکن ہے کہ ابھی اور کھانے کی خواہش رکھتا ہو (یعنی اس کا پیٹ نہ بھرا ہو۔" (ابن ماجہ، یبہقی ) تشریح اس حدیث سے علماء نے مسئلہ اخذ کیا ہے کہ اگر دسترخوان پر ایک سے زائد آدمی ہوں تو ان میں سے کسی شخص کو دوسرے ساتھیوں سے پہلے اپنا ہاتھ کھانے سے نہ کھینچنا چاہئے بشرطیکہ اس کے ہاتھ کھینچنے کے بعد وہ (ساتھی) بھی شرما شرمی میں کھانا چھوڑ دیں۔ اور اگر کوئی شخص کم خوراک ہو ( کہ کم خور ہونے کی وجہ سے دسترخوان کے دوسرے ساتھیوں کا آخر تک ساتھ دینا اس کے لئے مشکل ہو) تو اس صورت میں اس کے لئے بہتر طریقہ یہ ہے کہ وہ آہستہ اور تھوڑا تھوڑا کھائے تاکہ آخر تک دوسرے لوگوں کا ساتھ دے سکے ۔
-
وعن جعفر بن محمد عن أبيه قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أكل مع قوم كان آخرهم أكلا . رواه البيهقي في " شعب الإيمان " مرسلا-
اور حضرت امام جعفر صادق، ابن محمد اپنے والد یعنی امام محمد باقر سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا " رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ کھانا کھاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخر تک کھانے والے شخص ہوتے تھے ۔" اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں بطریق ارسال نقل کیا ہے ۔" تشریح حضرت امام محمد باقر اصل میں تابعی ہیں، اور ان کو اپنے والد بزرگوار حضرت امام زین العابدین اور حضرت جابر بن عبداللہ سے سماعت حدیث کا شرف حاصل ہے اس اعتبار سے یہ حدیث مرسل ہے ! حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دسترخوان پر موجود دوسرے لوگوں سے پہلے اپنا ہاتھ کھانے سے نہیں کھینچتے تھے آخر تک کھاتے رہتے تھے، اور یا تو یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابتداء میں نہیں کھاتے تھے یا بہت آہستہ آہستہ اور کم کم کھاتے تھے اور اس طرح کھانے کے آخر تک سب کا ساتھ دیتے تھے تاکہ دوسرے لوگ بھی شرم و لحاظ میں کھانا نہ چھوڑ دیں ۔
-