TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
پینے کی چیزوں کا بیان
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نبیذ بنانے کا ذکر
وعن عائشة قالت : كنا ننبذ لرسول الله صلى الله عليه وسلم في سقاء يوكأ أعلاه وله عزلاء ننبذه غدوة فيشربه عشاء وننبذه عشاء فيشربه غدوة . رواه مسلم-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک مشک میں نبیذ بنایا کرتے تھے جس کو اوپر سے (باندھ کر) بند کر دیا جاتا تھا اور ان کے نیچے کے حصے میں بھی اس کا دہانہ تھا ہم اس مشک میں کھجور وغیرہ صبح کے وقت ڈال دیتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت اس کو پیتے اور اگر اس میں کھجور وغیرہ رات میں ڈالتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو صبح کے وقت پیتے تھے ۔" (مسلم ) تشریح عزلاء " اصل میں توشہ دان کے دہانہ کو کہتے ہیں، لیکن یہاں مشک کا دہانہ مراد ہے جو اس کے نیچے کی طرف ہو ، حاصل یہ کہ اس مشک کے اوپر کی جانب تو منہ تھا ہی، لیکن اس کے نیچے کے حصے میں بھی ایک دہانہ تھا اس کے اوپر کے منہ کو تو باندھ دیا جاتا تھا اور اس کے نیچے کے منہ سے نکال کر پیا جاتا تھا، نبیذ بنانے کے لئے کھجوروں کو ایک دن اور ایک رات سے زائد تک، حتی کہ تین دن و تین رات تک بھگوئے رکھنے کا ذکر ہے ان کا تعلق جاڑے کے موسم سے ہوگا ۔
-
وعن ابن عباس قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينبذ له أول الليل فيشربه إذا أصبح يومه ذلك والليلة التي تجيء والغد والليلة الأخرى والغد إلى العصر فإن بقي شيء سقاه الخادم أو أمر به-
اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جو نبیذ رات کے ابتدائی حصے میں ڈالی جاتی تھی اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم آنے والے دن کی صبح کو پیتے، پھر آنے والی رات میں پیتے پھر دوسرے دن اور دوسری رات میں پیتے، اور پھر اس کے بعد آنے والے (یعنی تیسرے ) دن عصر کے وقت تک پیتے اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ باقی رہ جاتی تو خادم کو پلا دیتے یا پھینک دینے کا حکم دے دیتے چنانچہ وہ پھینک دی جاتی تھی ۔" (مسلم ) تشریح سقاہ الخادم او امر بہ میں حرف او (یا ) اظہار شک کے لئے نہیں ہے بلکہ تنویع کے لئے ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ تیسرے دن عصر کے وقت تک پینے کے بعد جو نبیذ بچ جاتی وہ چونکہ تلچھٹ رہ جاتی تھی اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو خود نہیں پیتے تھے بلکہ خادم کو پینے کے لئے دے دیتے تھے ۔ اور اگر اس میں نشہ کا اثر آ جاتا تو پھر خادم کو بھی پینے کے لئے نہیں دیتے تھے بلکہ پھینکوا دیتے تھے ۔ مظہر کہتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ مالک و آقا کے لئے جائز ہے کہ وہ خود اوپر کا کھانا کھائے، اور نیچے کا کھانا غلام و خادم کو کھلائے ۔
-
وعن جابر قال : كان ينبذ لرسول الله صلى الله عليه وسلم في سقائه فإذا لم يجدوا سقاء ينبذ له في تور من حجارة . رواه مسلم-
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مشک میں نبیذ بنائی جاتی تھی اور اگر کسی وقت مشک نہ ملتی تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پتھر کے برتن میں نبیذ بنائی جاتی تھی ۔" (مسلم )
-