آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے بال

وعن عائشة قالت كنت أغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد وكان له شعر فوق الجمة ودون الوفرة . رواه الترمذي والنسائي .-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے نہایا کرتے تھے یعنی پانی سے بھرا ہوا ایک ہی برتن ہم دونوں کے درمیان رکھا رہتا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال جمہ کے اوپر اور وفرہ کے نیچے ہوتے تھے ( نسائی ) تشریح سر کے بالوں کو عربی میں تین ناموں سے تعبیر کیا جاتا ہے ایک تو جمہ دوسرے وفرہ اور تیسرے لمہ ۔چنانچہ اگر کسی شخص کے سر پر اتنے لمبے بال ہوں جو کانوں تک پہنچ جائیں تو ان بالوں کو جمہ کہتے ہیں اور اگر کان کے لوؤں تک بال ہوں تو ان کو وفرہ کہتے ہیں اور جو بال کان کی لو اور کاندھے کے بین بین ہوتے ہیں یعنی کان کی لو سے نیچے تھے جن کو لمہ کہتے ہیں ویسے بعض مواقع پر جمہ مطلق بالوں کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے جیسا کہ شمائل ترمذی میں یہ منقول ہے کہ وکانت جمۃ تضرب شحمۃ اذنیہ ۔
-