آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کرنے کا ذکر

وعن ابن عمر أنه كان يصفر لحيته بالصفرة حتى تمتلئ ثيابه من الصفرة فقيل له لم تصبغ بالصفرة ؟ قال إني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها ولم يكن شيء أحب إليه منها وقد كان يصبغ ثيابه كلها حتى عمامته . رواه أبو داود والنسائي .-
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں روایت ہے کہ وہ اپنی داڑھی پر زرد خضاب کرتے تھے جس کی وجہ سے ان کے کپڑے بھی زرد آلود ہو جاتے تھے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زرد خضاب کیوں کرتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (اپنی ریش مبارک پر ) زرد خضاب کرتے ہوئے دیکھا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک داڑھی پر خضاب کرنے کے لئے زرد رنگ سے زیادہ پسندیدہ کوئی چیز نہیں تھی، نیز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام کپڑے یہاں تک کہ عمامہ کو بھی رنگ دیتے تھے ۔ " (ابوداؤد ، نسائی ) تشریح زرد خضاب " سے مراد ورس کے ذریعہ خضاب کرنا ہے جو ایک گھاس ہوتی ہے اور زعفران کے مشابہ ہوتی ہے ۔ بسا اوقات ورس کے ساتھ زعفران کو بھی شامل کر لیا جاتا ہے ۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ پہلے یصبغ بہا سے ابن عمر رضی اللہ عنہ کی مراد یہی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ریش مبارک پر زرد خضاب کرتے تھے جیسا کہ ترجمہ کے دوران قوسین میں اس کو واضح کیا گیا، بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ بالوں کو رنگنا مراد ہے، اور بعض حضرات کے قول کے مطابق کپڑوں کو رنگنا مراد ہے ، نیز سیوطی نے کہا ہے کہ یہی قول اشبہ یعنی صحیح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بالوں کا رنگنا منقول نہیں ہے لیکن ملا علی قاری کہتے ہیں کہ جب یہ بات درجہ صحت کو پہنچ چکی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسم کے رنگے ہوئے اور زعفرانی کپڑے پہننے سے منع کیا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ مذکورہ جملہ کو کپڑوں کے زرد رنگنے پر محمول کیا جائے لہٰذا زیادہ صحیح بات وہی ہے جو صاحب نہایہ نے نقل کی ہے کہ مختار قول یہ ہے کہ کبھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگا اور اکثر نہیں رنگا لہٰذا راویوں میں سے ہر ایک نے اسی چیز کو بیان کیا جس کو اس نے دیکھا ہے اس اعتبار سے ہر راوی اپنے بیان میں سچا ہے ۔ " تمام کپڑے یہاں تک کہ عمامہ کو زرد رنگ دیتے تھے " اس سے یہ قطعا مراد نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور کپڑوں کو زرد رنگتے تھے اور پھر اس کو پہنتے تھے، کیونکہ زرد رنگ کے کپڑے پہننے کی ممانعت منقول ہے بلکہ عبارت کا مقصد ، محض یہ واضح کرنا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو زرد خضاب لگاتے تھے اس کے اثر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے بھی زرد ہو جاتے تھے ۔
-
وعن عثمان بن عبد الله بن موهب قال دخلت على أم سلمة فأخرجت إلينا شعرا من شعر النبي صلى الله عليه وسلم مخضوبا . رواه البخاري .-
اور حضرت عثمان بن عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ ایک دن میں ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک موئے مبارک نکال کر دیکھایا جو رنگین تھا ! (بخاری ) تشریح میرک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابن ماجہ اور احمد نے اپنی روایت میں " رنگین" کے ساتھ مہندی اور وسمہ کے الفاظ بھی نقل کئے ہیں یعنی وہ موئے مبارک مہندی اور وسمہ کے مخلوط رنگ سے رنگین تھا ۔ بخاری کی جو روایت نقل کی گئی ہے اسی طرح کی ایک روایت ترمذی نے بھی شمائل میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے کہ انہوں نے (یعنی انس نے ) بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا موئے مبارک دیکھا جو رنگین تھا، لیکن حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی کی یہ روایت بھی گزر چکی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خضاب نہیں کرتے تھے تو ہو سکتا ہے کہ جس روایت میں انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کرنے کی نفی کی ہے اس سے ان کی مراد یہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر خضاب نہیں کرتے تھے اور جس روایت سے خضاب کا اثبات ہوتا ہو وہ اقل احوال پر محمول ہو یعنی کبھی کبھار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب کیا ہو گا نیز یہ کہنا بھی صحیح ہو سکتا ہے کہ ان دونوں میں سے ایک روایت تو حقیقت پر مبنی ہے اور دوسری مجاز پر محمول ہے یعنی حقیقت تو یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی خضاب نہیں کیا، لیکن کسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درد سر کے دفعیہ کے لئے اپنے سر مبارک پر مہندی لگائی ہو گی اس کے رنگ کا اثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں پر بھی آ گیا ہو گا یا یہ کہ وہ موئے مبارک جو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے دیکھا تھا خوشبوؤں میں بسا کر رکھا جاتا ہو گا اور ان خوشبوؤں کے اثر سے وہ ایسا نظر آیا ہو گا جیسے خضاب کیا ہو اس اعتبار سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس موئے مبارک کو رنگین کہا ۔ ملا علی قاری کہتے ہیں کہ میرے نزدیک زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ خضاب کی نفی کو اس پر محمول کیا جائے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید بالوں کو چھپانے کے لئے اپنے سر مبارک پر کبھی خضاب نہیں کیا اور جس روایت سے خضاب کا اثبات ہوتا ہے اس کو اس پر محمول کیا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ریش مبارک کے ان چند بالوں پر خضاب کیا تھا جو سفید ہو گئے تھے، اور بخاری کی جس روایت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ریش مبارک کا ایک بال تھا جس پر مہندی اور وسمہ کے خضاب کا اثر تھا تو اس پر شمائل میں منقول حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس مطلق روایت کو محمول کیا جائے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خضاب کرتے تھے تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں ۔
-