TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
فئی تقسیم کر نے سے متعلق
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مال فئی کی تقسیم
عن عوف بن مالك : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان إذا أتاه الفيء قسمه في يومه فأعطى الآهل حظين وأعطى الأعزب حظا فدعيت فأعطاني حظين وكان لي أهل ثم دعي بعدي عمار بن ياسر فأعطي حظا واحدا . رواه أبو داود (2/423)-
" حضرت عوف ابن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال فئی آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اسی دن (ضرورتمندوں کے درمیان ) تقسیم فرمادیتے تھے، جو بیوی والا ہوتا اس کو تو دو حصے دیتے اور مجرد کو ایک حصہ عطا فرماتے، چنانچہ (ایک مرتبہ ) مجھ کو بھی بلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دو حصے عطا فرمائے کیونکہ میری بیوی تھی اور پھر میرے بعد عمار بن یاسر کو بلا یا گیا ( جن کی بیوی نہیں تھی ) ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حصہ دیا ۔ " ( ابوداؤد)
-
4058 - [ 4 ] ( لم تتم دراسته ) وعن ابن عمر قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم أول ما جاءه شيء بدأ بالمحررين . رواه أبو داود (2/423)-
" اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مال فئی کے آنے کے بعد اس میں سے سب سے پہلے ان لوگوں کو مرحمت فرماتے جن کو ( حال ہی میں غلامی سے آزاد کیا گیا ہوتا ۔ " (ابو داؤد ) تشریح : مال فئی میں سے سب سے پہلے حال ہی میں غلامی سے نجات پائے ہوئے لوگوں کو اس لئے عطا کیا جاتا کہ وہ بے ٹھکانہ اور بے سہارا ہوتے تھے، اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ " آزاد کئے گئے لوگوں " سے مراد مکاتب " ہیں ۔ نیز بعض حضرات کے نزدیک " منفردین لطاعۃ اللہ " مراد ہیں ۔
-
4059 - [ 5 ] ( لم تتمدراسته ) وعن عائشة : أن النبي صلى الله عليه و سلم أتي بطبية فيها خرز فقسمها للحرة والأمة قالت عائشة : كان أبي يقسم للحر والعبد . رواه أبو داود-
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ( ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک تھیلا آیا جس میں نگینے بھرے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان نگینوں کو بیبیوں ( یعنی آزاد عورتوں ) اور باندیوں کو بانٹ دیا ۔ " حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ " میرے والد یعنی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کے پاس نگینے آتے تو وہ ان نگینوں کو ) آزاد اور غلام مردوں کو ( بھی ) بانٹتے ۔ " ( ابوداؤد) تشریح : اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نگینوں کی تقسیم کو صرف عورتوں تک محدود رکھتے تھے لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل سے معلوم ہوا کہ نگینوں کی تقسیم صرف عورتوں کے ساتھ مخصوص نہیں ہوتی تھی بلکہ مردوں کو بھی بانٹا کر تے تھے ۔
-