آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے سر میں تیل لگاتے تھے

وعنه قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر دهن رأسه وتسريح لحيته ويكثر القناع كأن ثوبه ثوب زيات . رواه في شرح السنة .-
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر مبارک پر کثرت سے تیل استعمال کرتے تھے، کثرت سے داڑھی میں کنگھی کرتے تھے اور اکثر سر مبارک پر ایک کپڑا رکھتے تھے جو ایسا نظر آتا جیسے تیلی کا کپڑا ہو ۔" (شرح السنۃ ) ۔ تشریح " کثرت سے کنگھی کرتے تھے " یہ بات اس روایت کے منافی نہیں ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رواز نہکنگھی سے منع فرمایا ہے، کیوں کہ اول تو یہ ممانعت، نہی تحریمی کے طور پر نہیں ہے بلکہ نہی تنزیہی کے طور پر ہے دوسرے " کثرت سے کنگھی کرنے " سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ کنگھی کرتے تھے کہ " کثرت " کا اطلاق اس چیز پر بھی ہوتا ہے کہ کسی کام کو اس ضرورت کے وقت انجام دیا جائے، گویا جس عمل کی جس وقت ضرورت ہو اس وقت اس کو کرنا بھی " کثرت " کے حکم میں شامل ہوتا ہے، جہاں تک مسئلہ کا تعلق ہے تو داڑھی میں کنگھی کرنا سنت ہے لیکن جو لوگ ہر وضو کے بعد کنگھی کرتے ہیں اس کی سنت صحیحہ میں کوئی بنیاد نہیں ہے ۔ " قناع " سے مراد وہ کپڑا ہے جو آپ بالوں کو تیل لگانے کے بعد سر پر اس مقصد سے ڈال لیا کرتے تھے کہ عمامہ میلا اور چکنا نہ ہو، چنانچہ وہ کپڑا تیل لگنے کی وجہ سے چونکہ بہت تیل آلود ہو جاتا تھا اس لئے اس کو تیلی کے کپڑے سے تشبیہ دی گئی ہے ورنہ یہ مراد ہرگز نہیں ہے کہ وہ کپڑا بہت گندہ رہتا تھا یا آپ کے سارے کپڑے تیلی کے کپڑوں کی طرح رہتے تھے، کیونکہ یہ مراد اس نظافت و پاکیزگی اور صفائی و ستھرائی سے بہت بعید ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاج کا جز تھی، یہی وجہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سفید کپڑے کو بہت پسند فرماتے تھے ۔
-