TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بعض مواقع پر کس طرح قسم کھاتے تھے
وعن أبي سعيد الخدري قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا اجتهد في اليمين قال : " لا والذي نفس أبو القاسم بيده " . رواه أبو داود (2/279) 3423 - [ 18 ] ( ضعيف ) وعن أبي هريرة قال : كانت يمين رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا حلف : " لا وأستغفر الله " . رواه أبو داود وابن ماجه-
اور حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ( بعض مواقع پر ) اپنی قسم میں زور پیدا کرنا چاہتے تو اس طرح قسم کھاتے تھے " نہیں ! قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے ( یہ بات نہیں بلکہ یہ بات ہے ) ۔ " ( ابوداؤد ) تشریح : " ابوالقاسم " سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت مبارک تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے ان الفاظ میں زور بیان اور شدت و تاکید بایں معنی ہے کہ یہ الفاظ اللہ تعالیٰ کے کمال و قدرت اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عبودیت کامل نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نفس مبارک کے مسخر ومطیع ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔ اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اس طرح ہوتی تھی ۔ لا واستغفر اللہ ۔ " ( ابوداؤد ، ابن ماجہ ) تشریح : ان الفاظ کو قسم کہنا بایں وجہ ہے کہ یہ الفاظ اپنے معنی ومفہوم کے اعتبار سے قسم ہی کہ مشابہ ہیں ، کیونکہ ان الفاظ کے معنی ہیں " اگر یہ بات اس کے برخلاف ہو تو میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں " اور ظاہر ہے کہ اس طرح کہنا اپنی بات اور اپنے مطلب کو مضبوط و مؤ کد کرنا ہے لہٰذا یہ قسم ہی کہ حکم میں ہوا ۔
-