آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شعبان کے دنوں کو بڑی احتیاط سے شمار کرتے تھے

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يتحفظ من شعبان مالا يتحفظ من غيره . ثم يصوم لرؤية رمضان فإن غم عليه عد ثلاثين يوما ثم صام . رواه أبو داود-
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شعبان کے دنوں کو اس قدر احتیاط سے شمار کرتے تھے کہ اور کسی مہینے پر اتنی توجہ مبذول نہیں فرماتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان کا چاند دیکھ کر روزہ رکھتے، اگر انتیس تاریخ کو مطلع ابر آلود ہوتا اور چاند کی رویت ثابت نہ ہوتی تو تیس دن پورے کرنے کے بعد روزہ شروع کرتے تھے۔ (ابو داؤد) تشریح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ شعبان کے مہینے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاص توجہ رہتی تھی اور اس کے دنوں کو بڑی احتیاط اور محافظت کے ساتھ شمار کرتے رہتے تھے تاکہ رمضان کے چاند کے بارے میں کوئی خربطہ پیدا نہ ہو، شعبان کے علاوہ اور کسی مہینے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس قدر توجہ مبذول نہیں ہوتی تھی کیونکہ کسی دوسرے مہینے سے کوئی شرع امر متعلق نہیں تھا البتہ حج کا مہینہ ایسا ہوتا تھا جس سے ایک شرع فریضہ متعلق تھا سو وہ نادر ہے کہ نہ تو اس کا تعلق ہر شخص سے اور نہ ہر سال فرض ہے۔
-