TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
نماز کا بیان
آزد کردہ غلام کی امامت
عَنِ ابْنِ عُمَرَص قَالَ لَمَّا قَدِمَ الْمُھَاجِرُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ الْمَدِےْنَۃَ کَانَ ےَؤُمُّھُمْ سَالِمٌ مَّوْلٰی اَبِیْ حُذَےْفَۃَ وَفِےْھِمْ عُمَرُ وَ اَبُوْ سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِالْاَسَدِ۔-
" اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مدینہ میں پہلے آنے والے مہاجرین آئے تو ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام حضرت سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ انہیں نماز پڑھاتے تھے اور ان (مقتدیوں) میں حضرت عمر ، حضرت ابوسلمہ ابن عبدالاسد رضی اللہ تعالیٰ عنہم (بھی) ہوتے تھے۔" (صحیح البخاری ) تشریح حضرت سالم ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام اور بہت اچھے قاری تھے ان کا شمار نہایت بزرگ اور اونچے درجے کے قراء صحابہ میں ہوتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا تھا کہ " قرآن کریم چار لوگوں سے حاصل کرو اور ان چار لوگوں میں حضرت سالم کا نام بھی شمار کیا تھا۔ حضرت عمر حضرت ابوسلمہ ابن عبدالاسد اور ان جیسے دوسرے جلیل القدر اور باعظمت وفضیلت صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی موجودگی میں حضرت سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے امام مقرر ہونے کی وجہ یا تو یہ تھی کہ یہ بہت اچھے قاری تھے یا پھر اس میں کوئی اور مصلحت ہوگی۔
-