TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
لباس کا بیان
آرائشی پردے لٹکانا ناپسندیدہ
وعنها أنها كانت على سهوة لها سترا فيه تماثيل فهتكه النبي صلى الله عليه وسلم فاتخذت منه نمرقتين فكانتا في البيت يجلس عليهم . ( متفق عليه )-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے شہ نشین پر ایک ایسا پردہ ڈال دیا جس پر تصویریں تھیں، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پردہ کو دیکھا تو اس کو پھاڑ دیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے (اس پھٹے ہوئے پردہ کا یہ مصرف نکالا کہ ) اس کے دو تکئے بنا دیئے چنانچہ وہ دونوں تکئے گھر میں رکھے رہتے تھے اور ان پر تکیہ لگا کر بیٹھتے تھے ۔" (بخاری ومسلم ) تشریح بظاہر یہ حدیث اس حدیث کے منافی ہے جو اس سے پہلے گزری ہے کیونکہ پہلی حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تکیہ پر بنی ہوئی تصویریں گھر میں ملائکہ کو داخل ہونے سے روکتی ہیں، اگرچہ ایسی تصویروں کا گھر میں رہنے دینا حرام نہ ہو، اس صورت میں وہ دونوں تکیے جن پر تصویریں تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں کیسے رکھے ہوئے تھے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ان تکیوں پر جو تصویریں تھیں وہ کسی جاندار کی نہیں تھیں جن کا بنانا اور رکھنا حرام ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اس پردہ کو پھاڑ ڈالا تھا تو اس کی وجہ بھی اس پردے پر تصویروں کی موجودگی نہیں تھی بلکہ اس کا سبب یہ تھا کہ در و دیوار پر بلا ضرورت پردے لٹکانا منشاء خداوندی کے خلاف ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ پتھر اور مٹی کو کپڑے پہنائے جائیں جیسا کہ آگے آنے والی حدیث سے معلوم ہو گا اور اگر بالفرض وہ تصویریں کسی جاندار ہی کی تھیں تو اس صورت میں کہا جائے گا کہ جب تکیہ بنانے کے لئے پردہ کی کانٹ چھانٹ ہوئی تو اس پر جو تصویریں تھیں ان کے سر کٹ گئے تھے، بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ " ہتک " (کہ جس کا ترجمہ پھاڑ ڈالنا کیا گیا ہے ) کے معنی ان تصویروں کا کاٹنا اور مٹا دینا ہیں جو اس پردہ پر تھیں ۔
-
وعنها أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج في غزاة فأخذت نمطا فسترته على الباب فلما قدم فرأى النمط فجذبه حتى هتكه ثم قال إن الله لم يأمرنا أن نكسو الحجارة والطين . ( متفق عليه )-
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کے لئے سفر پر تشریف لے گئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانے کے بعد ایک کپڑا حاصل کیا اور اس کا پردہ دروازہ پر لٹکایا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سفر جہاد سے واپس تشریف لائے اور وہ پردہ پڑا ہوا دیکھا تو اس کو کھینچ کر پھاڑ ڈالا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا حکم نہیں دیا ہے کہ ہم مٹی اور پتھر کو کپڑے پہنائیں ۔" (بخاری ومسلم ) تشریح " نمط" ایک عمدہ قسم کے فرش یا بچھونے کو کہتے ہیں جس کے کنارے باریک اور ملائم تانے کے ہوتے ہیں اس کو ہودج پر بھی ڈالتے ہیں اور اس کا پردہ بھی بناتے ہیں، احتمال ہے کہ یہ لفظ نمد کا معرب ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے غالبا اس کپڑے کو دروازے پر آرائش کی خاطر لٹکایا ہو گا ورنہ اگر پردے کے مقصد سے دروازے پر ڈالتیں تو اس پر عتاب ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں تھا ۔ اور بعض حضرات نے یہ لکھا ہے کہ اس کپڑے پر گھوڑے کی تصویریں تھیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ضائع کر دیا، اور گویا ان تصویروں کو مٹا ڈالا ، لیکن یہ قول حدیث کے سیاق کے خلاف معلوم ہوتا ہے کیونکہ حدیث کا ربط مضمون یہ واضح کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کپڑے کو پھاڑنا اور گویا اس کو دروازے پر لٹکانے سے منع کرنا تصویر کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ در و دیوار کو کپڑے سے ڈھانپنے کی کراہت کی بنا پر تھا جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے بھی ثابت ہوتا ہے ۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ در و دیوار کو کپڑے سے ڈھانپنے کی ممانعت نہی تنزیہی طور پر ہے کیونکہ اس چیز کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم نہ ہونا ممانعت پر دلالت نہیں کرتا رہی یہ بات کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پردے پر اس قدر ناگواری کا اظہار کیوں کیا کہ اس کو پھاڑ بھی ڈالا تو اس کی وجہ محض یہ تھی کہ یہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک اہل بیت کی شان اور ان کے ورع و تقویٰ کے خلاف تھی، تاہم یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ گھر کی دیواروں وغیرہ کو کپڑے سے ڈھانپنے سے منع کیا جائے نیز یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ اگر کوئی بری چیز دیکھی جائے تو اس کو اپنے ہاتھ سے خراب و برباد کر دیا جائے اور اس کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا جائے ۔
-