حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے حالات سے متعلق احادیث

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ زَعَمَ أَبُو الْمِقْدَامِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا أَنَا بِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مُتَّكِئٌ عَلَى رِدَائِهِ فَأَتَاهُ سَقَّاءَانِ يَخْتَصِمَانِ إِلَيْهِ فَقَضَى بَيْنَهُمَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا رَجُلٌ حَسَنُ الْوَجْهِ بِوَجْنَتِهِ نَكَتَاتُ جُدَرِيٍّ وَإِذَا شَعْرُهُ قَدْ كَسَا ذِرَاعَيْهِ-
حسن بن ابی الحسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں داخل ہوا، میری نظر اچانک حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ پر پڑی وہ اپنی چادر کا تکیہ بنا کر اس سے ٹیک لگائے ہوئے تھے دو آدمی ان کے پاس سے جھگڑتے ہوئے آئے انہوں نے ان دونوں کے درمیان فیصلہ کردیا پھر میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں غور سے دیکھا تو وہ ایک حسین و جمیل آدمی تھے ان کے رخسار پر چیچک کے کچھ نشانات تھے اور بالوں نے ان کے بازوؤں کو ڈھانپ رکھا تھا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَتْنِي أُمُّ غُرَابٍ عَنْ بُنَانَةَ قَالَتْ مَا خَضَبَ عُثْمَانُ قَطُّ-
بنانہ کہتی ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کبھی خضاب نہیں لگایا
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ حَدَّثَنِي وَاقِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التَّمِيمِيُّ عَنْ مَنْ رَأَى عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ضَبَّبَ أَسْنَانَهُ بِذَهَبٍ-
دیکھنے والے کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اپنے دانتوں پر سونے کی تار چڑھا رکھی تھی۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بُشَيْرٍ إِمْلَاءً قَالَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسَدِيُّ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَالْمُؤَذِّنُ يُقِيمُ الصَّلَاةَ وَهُوَ يَسْتَخْبِرُ النَّاسَ يَسْأَلُهُمْ عَنْ أَخْبَارِهِمْ وَأَسْعَارِهِمْ-
موسی بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ منبر پر تشریف فرماہیں مؤذن اقامت کہہ رہا ہے اور وہ لوگوں سے ان کے حالات معلوم کر رہے ہیں اور اشیاء کی قیمتوں کے نرخ دریافت فرما رہے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَجَدَ فِي ص-
سائب بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے سورت ص کی تلاوت کی اور آیت سجدہ پر پہنچ کر سجدہ بھی کیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُحْرِزٍ بَيَّاعُ الْقَوَارِيرِ كُوفِيٌّ ثِقَةٌ كَذَا قَالَ سُرَيْجٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ فَرُّوخَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْعِيدَ فَكَبَّرَ سَبْعًا وَخَمْسًا-
فروخ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے پیچھے عید کی نماز پڑھی ہے اس میں وہ سات اور پانچ تکبیریں کہتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا سَالِمٌ أَبُو جُمَيْعٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ وَذَكَرَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَشِدَّةَ حَيَائِهِ فَقَالَ إِنْ كَانَ لَيَكُونُ فِي الْبَيْتِ وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ فَمَا يَضَعُ عَنْهُ الثَّوْبَ لِيُفِيضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ يَمْنَعُهُ الْحَيَاءُ أَنْ يُقِيمَ صُلْبَهُ-
خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اور ان کی شدت حیاء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اگر وہ گھر کے اندر بھی ہوتے تو جب تک دروازہ کو اچھی طرح بند نہ کرلیتے اپنے جسم پر پانی بہانے کے لئے کپڑے نہ اتارتے تھے اور شرم وحیاء ہی انہیں کمر سیدھی کرنے سے مانع ہوتی۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ شِبْلٍ وَغَيْرُهُ قَالُوا وَلِيَ عُثْمَانُ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ وَكَانَتْ الْفِتْنَةُ خَمْسَ سِنِينَ-
امیہ بن شبل وغیرہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ بارہ سال تخت خلافت پر متمکن رہے، جن میں سے آخری پانچ سال آزمائش وامتحان کے گذرے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى بْنِ الطَّبَّاعِ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ قَالَ وَقُتِلَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِثَمَانِ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ سَنَةَ خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ وَكَانَتْ خِلَافَتُهُ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً إِلَّا اثْنَيْ عَشَرَ يَوْمًا-
ابو معشر کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت اٹھارہ ذی الحجہ بروز جمعہ ٣٥ھ میں ہوئی آپ کی کل مدت خلافت بارہ دن کم بارہ سال تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قُتِلَ فِي أَوْسَطِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ-
ابوعثمان کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت ایام تشریق کے درمیان ہوئی ہے۔ (ایام تشریق کو گذرے ہوئے بہت زیادہ دن نہ ہوئے تھے) ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ عُثْمَانَ قُتِلَ وَهُوَ ابْنُ تِسْعِينَ سَنَةً أَوْ ثَمَانٍ وَثَمَانِينَ-
قتادہ کہتے ہیں کہ شہادت کے وقت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی عمر٩٠یا٨٨ سال تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ كُنَّا بِبَابِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي عَشْرِ الْأَضْحَى-
ابو العالیہ کہتے ہیں کہ عشرہ ذی الحجہ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے گھر کے دروازے پر ہم پہرہ داری کر رہے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ صَلَّى الزُّبَيْرُ عَلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَدَفَنَهُ وَكَانَ أَوْصَى إِلَيْهِ-
قتادہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے پڑھائی اور انہیں سپردخاک کردیا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انہی کو یہ وصیت کی تھی۔
-
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ قَالَ قُتِلَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَنَةَ خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَكَانَتْ الْفِتْنَةُ خَمْسَ سِنِينَ مِنْهَا أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ لِلْحَسَنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
عبداللہ بن محمد بن عقیل کہتے ہیں کہ ٣٥ھ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے اور پانچ سال آزمائش کے گذرے، جن میں سے چار ماہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ بھی خلیفہ رہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ كُنَّا بِبَابِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي عَشْرِ الْأَضْحَى-
ابوالعالیہ کہتے ہیں کہ عشرہ ذی الحجہ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے گھر کے دروازے پر ہم پہرہ داری کر رہے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَوْسٍ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو عُبَادَةَ الزُّرَقِيُّ الْأَنْصَارِيُّ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ شَهِدْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ حُوصِرَ فِي مَوْضِعِ الْجَنَائِزِ وَلَوْ أُلْقِيَ حَجَرٌ لَمْ يَقَعْ إِلَّا عَلَى رَأْسِ رَجُلٍ فَرَأَيْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَشْرَفَ مِنْ الْخَوْخَةِ الَّتِي تَلِي مَقَامَ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ أَفِيكُمْ طَلْحَةُ فَسَكَتُوا ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ أَفِيكُمْ طَلْحَةُ فَسَكَتُوا ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَفِيكُمْ طَلْحَةُ فَقَامَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَلَا أَرَاكَ هَاهُنَا مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّكَ تَكُونُ فِي جَمَاعَةٍ تَسْمَعُ نِدَائِي آخِرَ ثَلَاثِ مَرَّاتٍ ثُمَّ لَا تُجِيبُنِي أَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا طَلْحَةُ تَذْكُرُ يَوْمَ كُنْتُ أَنَا وَأَنْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْضِعِ كَذَا وَكَذَا لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ غَيْرِي وَغَيْرُكَ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا طَلْحَةُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَمَعَهُ مِنْ أَصْحَابِهِ رَفِيقٌ مِنْ أُمَّتِهِ مَعَهُ فِي الْجَنَّةِ وَإِنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَذَا يَعْنِينِي رَفِيقِي مَعِي فِي الْجَنَّةِ قَالَ طَلْحَةُ اللَّهُمَّ نَعَمْ ثُمَّ انْصَرَفَ-
اسلم کہتے ہیں کہ جس دن موضع الجنائز میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کیا گیا ، میں اس وقت وہاں موجود تھا، باغی اتنی بڑی تعداد میں تھے کہ اگر کوئی پتھر پھینکاجاتا تو یقینا وہ کسی نہ کسی آدمی کے سر پر ہی گرتا، میں نے دیکھا کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس بالاخانے سے جو مقام جبرئیل کے قریب تھا جھانک کر نیچے دیکھا اور فرمایا کہ تم میں اے لوگو! طلحۃ موجود ہیں؟ لوگ خاموش رہے، تین مرتبہ ایسا ہی ہوا، بالآخر حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ آگے بڑھ کر سامنے آگئے۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھ کر فرمایا میرا خیال نہ تھا کہ آپ یہاں موجود ہوں گے، میں یہ سمجھتا تھا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ کسی گروہ میں موجود ہوں اور تین مرتبہ میری آواز سنیں پھر اس کا جواب نہ دیں طلحہ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کرپوچھتا ہوں کہ آپ کوفلاں دن یاد ہے جب آپ اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فلاں جگہ تھے، وہاں میرے اور آپ کے علاوہ کوئی صحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ تھے؟ انہوں نے کہا ہاں مجھے یاد ہے ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے فرمایا تھا کہ طلحہ ہر نبی کے ساتھ جنت میں اس کی امت میں سے کوئی نہ کوئی رفیق ضرور ہوگا اور یہ عثمان بن عفان جنت میرے رفیق ہوں گے؟ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں! ایسا ہی ہے، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ واپس چلے گئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ أَنَّهُ شَهِدَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَوَضَّأَ يَوْمًا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَحَدَّثَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ عَنْ سَعِيدٍ-
حمران کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کی موجودگی میں وضو کے لئے پانی منگوایا، چنانچہ کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ دھویا، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ الْوَاسِطِيُّ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ قَبِيصَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ قَائِمًا عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَا أُنَبِّئُكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ قُلْنَا بَلَى فَدَعَا بِمَاءٍ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى مِرْفَقَيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ-
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے پاس موجود حضرات سے فرمایا کیا میں آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح وضو کر کے نہ دکھاؤں؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں! چنانچہ انہوں نے پانی منگوایا، تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرے کو دھویا، تین تین مرتبہ دونوں بازوؤں کو کہنیوں سمیت دھویا، سر اور کانوں کامسح کیا اور تین مرتبہ پاؤں دھوئے پھر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح وضو فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ حِقٍّ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيِّ قَالَ شَهِدْتُ الدَّارَ يَوْمَ أُصِيبَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَاطَّلَعَ عَلَيْهِمْ اطِّلَاعَةً فَقَالَ ادْعُوا لِي صَاحِبَيْكُمْ اللَّذَيْنِ أَلَّبَاكُمْ عَلَيَّ فَدُعِيَا لَهُ فَقَالَ نَشَدْتُكُمَا اللَّهَ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ ضَاقَ الْمَسْجِدُ بِأَهْلِهِ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِي هَذِهِ الْبُقْعَةَ مِنْ خَالِصِ مَالِهِ فَيَكُونَ فِيهَا كَالْمُسْلِمِينَ وَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ خَالِصِ مَالِي فَجَعَلْتُهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَنْتُمْ تَمْنَعُونِي أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ لَمْ يَكُنْ فِيهَا بِئْرٌ يُسْتَعْذَبُ مِنْهُ إِلَّا رُومَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَشْتَرِيهَا مِنْ خَالِصِ مَالِهِ فَيَكُونَ دَلْوُهُ فِيهَا كَدُلِيِّ الْمُسْلِمِينَ وَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ خَالِصِ مَالِي فَأَنْتُمْ تَمْنَعُونِي أَنْ أَشْرَبَ مِنْهَا ثُمَّ قَالَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّي صَاحِبُ جَيْشِ الْعُسْرَةِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ-
ثمامہ بن خزن قشیری کہتے ہیں کہ جس دن حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے، میں وہاں موجود تھا، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے گھر سے جھانک کر دیکھا اور فرمایا اپنے ان دو ساتھیوں کو بلا کر لاؤ جو تمہیں مجھ پر چڑھا لائے ہیں انہیں بلایا گیا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے اور مسجد نبوی تنگ ہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین کا یہ ٹکڑا اپنے مال سے خرید کر مسلمانوں کے لئے اسے وقف کون کرے گا؟ اس کا عوض اسے جنت میں بہترین شکل میں عطاء کیا جائے گا، چنانچہ میں خالص اپنے مال سے اسے خریدا اور مسلمانوں کے لئے وقف کردیا اب تم مجھے اس ہی میں دو رکعتیں پڑھنے سے روکتے ہو؟ پھر فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس وقت سوائے بیر رومہ کے میٹھے پانی کا کوئی اور کنواں نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون ہے جو اسے خالص اپنے مال سے خریدے اور اپنا حصہ بھی مسلمانوں کے برابر رکھے؟ اور آخرت میں جنت کے اندر بہترین بدلہ حاصل کرلے؟ چنانچہ میں نے اسے خالص اپنے مال سے خرید کر وقف کردیا اب تم مجھے اس ہی کا پانی پینے سے روکتے ہو؟ پھر فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ میں غزوہ تبوک میں سامان جہاد مہیا کرنے والا ہوں لوگوں نے ان کی تصدیق کی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي وَأَبُو خَيْثَمَةَ قَالَا حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ لَقِيَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْوَلِيدَ بْنَ عُقْبَةَ فَقَالَ لَهُ الْوَلِيدُ مَا لِي أَرَاكَ قَدْ جَفَوْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَبْلِغْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَأَمَّا قَوْلُهُ إِنِّي تَخَلَّفْتُ يَوْمَ بَدْرٍ فَإِنِّي كُنْتُ أُمَرِّضُ رُقَيَّةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَتْ وَقَدْ ضَرَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَهْمٍ وَمَنْ ضَرَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَهْمٍ فَقَدْ شَهِدَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ إِلَى آخِرِهِ-
شقیق رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ولید بن عقبہ سے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی ولید نے کہا کیا بات ہے آپ امیرالمومنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ انصاف نہیں کر رہے! انہوں نے کہا کہ میری طرف سے انہیں یہ پیغام پہنچا دو پھر راوی نے مکل حدیث ذکر کی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور غزوہ بدر سے پیچھے رہ جانے کا جو طعنہ انہوں نے مجھے دیا ہے تو اصل بات یہ ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی اور اپنی زوجہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کی تیمارداری میں مصروف تھا، یہاں تک کہ وہ اسی دوران فوت ہوگئیں ، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شرکاء بدر کے ساتھ مال غنیمت میں میرا حصہ بھی شامل فرمایا، اور یہ سمجھا گیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کا حصہ مقرر فرمایا وہ غزوہ بدر میں شریک تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنِي قَبِيصَةُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ كَيْفَ بَايَعْتُمْ عُثْمَانَ وَتَرَكْتُمْ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا ذَنْبِي قَدْ بَدَأْتُ بِعَلِيٍّ فَقُلْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ وَسِيرَةِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فَقَالَ فِيمَا اسْتَطَعْتُ قَالَ ثُمَّ عَرَضْتُهَا عَلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَبِلَهَا-
ابو وائل کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت کس طرح کرلی؟ انہوں نے فرمایا اس میں میرا کیا جرم ہے، میں نے تو پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا تھا کہ میں آپ سے بیعت کرتا ہوں کتاب اللہ، سنت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرۃ حضرات شیخین رضی اللہ عنہما پر، انہوں نے مجھ سے کہا کہ حسب استطاعت ایسا کرنے کی کوشش کروں گا لیکن جب میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اس کی پیشکش کی تو انہوں نے اسے قبول کرلیا۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنَا زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ الْقُرَشِيُّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي كَتَمْتُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرَاهِيَةَ تَفَرُّقِكُمْ عَنِّي ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُحَدِّثَكُمُوهُ لِيَخْتَارَ امْرُؤٌ لِنَفْسِهِ مَا بَدَا لَهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَنَازِلِ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بَاهِلِيٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ وَذَكَرَهُ-
ابو صالح جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو منبر پر دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگو! میں نے اب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث تم سے بیان نہیں کی تاکہ تم لوگ مجھ سے جدا نہ ہوجاؤ لیکن اب میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم سے بیان کردوں تاکہ ہر آدمی جو مناسب سمجھے اسے اختیار کرلے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ راہ خدا میں ایک دن کی پہرہ داری دوسری جگہوں پر ہزار دن کی پہرہ داری سے بھی افضل ہے۔ حدیث نمبر (٤٤٣) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ وَرْدَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ سَمِعْتُ عُثْمَانَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ كُنْتُ أَبْتَاعُ التَّمْرَ مِنْ بَطْنٍ مِنْ الْيَهُودِ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو قَيْنُقَاعٍ فَأَبِيعُهُ بِرِبْحِ الْآصُعِ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا عُثْمَانُ إِذَا اشْتَرَيْتَ فَاكْتَلْ وَإِذَا بِعْتَ فَكِلْ-
سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے میں یہودیوں کے ایک خاندان اور قبیلہ سے جنہیں بنو قینقاع کہا جاتا تھا، کھجوریں خریدتا تھا اور اپنا منافع رکھ کر آگے بیچ دیتا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو فرمایا عثمان! جب خریدا کرو تو اسے تول لیا کرو اور جب بیچا کرو تو تول کر بیچا کرو۔
-
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَهُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ بِالْحَقِّ فَكُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَآمَنَ بِمَا بَعَثَ بِهِ مُحَمَّدًا عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ ثُمَّ هَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ وَنِلْتُ صِهْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ-
عبیداللہ بن عدی بن الخیار کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، اللہ و رسول کی دعوت پر لبیک کہنے والوں میں، میں بھی تھا، نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر ایمان لانے والوں میں، میں بھی تھا، پھر میں نے حبشہ کی طرف دونوں مرتبہ ہجرت کی، مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دامادی کا شرف بھی حاصل ہوا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر بیعت بھی کی ہے، اللہ کی قسم! میں نے کبھی ان کی نافرمانی کی اور نہ ہی دھوکہ دیا، یہاں تک کہ اللہ نے انہیں اپنے پاس بلالیا۔
-