TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہما نے ان سے نقل کی ہیں ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ كُنْتُ فِي الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَقَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ فَقَرَأَ قِرَاءَةً سِوَى قِرَاءَةِ صَاحِبِهِ فَقُمْنَا جَمِيعًا فَدَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا قَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ ثُمَّ دَخَلَ هَذَا فَقَرَأَ قِرَاءَةً غَيْرَ قِرَاءَةِ صَاحِبِهِ فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأَا فَقَرَأَا قَالَ أَصَبْتُمَا فَلَمَّا قَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي قَالَ كَبُرَ عَلَيَّ وَلَا إِذْ كُنْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا رَأَى الَّذِي غَشِيَنِي ضَرَبَ فِي صَدْرِي فَفِضْتُ عَرَقًا وَكَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَرَقًا فَقَالَ يَا أُبَيُّ إِنَّ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ اقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَأَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ اقْرَأْهُ عَلَى حَرْفَيْنِ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَأَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ اقْرَأْهُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ وَلَكَ بِكُلِّ رَدَّةٍ مَسْأَلَةٌ تَسْأَلُنِيهَا قَالَ قُلْتُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي وَأَخَّرْتُ الثَّالِثَةَ لِيَوْمٍ يَرْغَبُ إِلَيَّ فِيهِ الْخَلْقُ حَتَّى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ-
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں تھا ایک آدمی آیا اور اس طرح قرآن پڑھنے لگا جسے میں نہیں جانتا تھا پھر دوسرا آدمی آیا اور اس نے بھی مختلف انداز میں پڑھا ہم اکٹھے ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ آدمی مسجد میں آیا اور اس طرح قرآن پڑھا جس پر مجھے تعجب ہوا پھر یہ دوسرا آیا اور اس نے بھی مختلف انداز میں اسے پڑھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے پڑھنے کے لئے فرمایا چنانچہ ان دونوں نے تلاوت کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تصویب فرمائی اس دن اسلام کے حوالے سے جو وسوسے میرے ذہن میں آئے کبھی ایسے وسوسے نہیں آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور میں پانی پانی ہوگیا اور یوں محسوس ہوا کہ میں اللہ تعالیٰ کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہوں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جبریل اور میکائیل علیہم السلام آئے تھے حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے میں نے اپنے رب کے پاس پیغام بھیجا کہ میری امت پر آسانی فرما اس طرح ہوتے ہوتے سات حروف تک بات آگئی اور اللہ نے میرے پاس پیغام بھیجا کہ اسے سات حروف پر پڑھئے اور ہر مرتبہ کے عوض آپ مجھ سے ایک درخواست کریں میں اسے قبول کرلوں گا چنانچہ میں نے دو مرتبہ تو اپنی امت کی بخشش کی دعاء کرلی اور تیسری چیز کو اس دن کے لئے رکھ دیا جب ساری مخلوق حتٰی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی میرے پاس آئیں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَ أَضَاءَةَ بَنِي غِفَارٍ قَالَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ قَالَ أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ وَإِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ ثُمَّ جَاءَ الثَّانِيَةَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفَيْنِ فَقَالَ أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ إِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ ثُمَّ جَاءَ الثَّالِثَةَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَءُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُوا-
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو غفار کے ایک کنوئیں کے پاس تھے کہ حضرت جبریل علیہ السلام حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ کا پروردگار آپ کو حکم دیتا ہے کہ اپنی امت کو قرآن کریم ایک حرف پر پڑھائیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ سے درگذر اور بخشش کا سوال کرتا ہوں کیونکہ میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی چنانچہ حضرت جبریل علیہ السلام دوبارہ پیغام لے کر آئے اور دوحرفوں پر پڑھنے کی اجازت دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا، تیسری مرتبہ بھی اسی طرح ہوا، چوتھی مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام سات حروف پر پڑھنے کا پیغام لے کر آئے اور کہنے لگے کہ وہ ان میں سے جس حرف کے مطابق بھی قرآءت کریں گے صحیح کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فِي هَذِهِ الْآيَةِ وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنْ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ قَالَ الْمُصِيبَاتُ وَالدُّخَانُ قَدْ مَضَيَا وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ-
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اس آیت کے ذیل میں مروی ہے "ولنذیقنہم من العذاب الادنی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔" کہ مصیبتیں اور دھواں ان دوچیزوں کا عذاب تو گذر چکا اور بطشہ اور لزام کا عذاب بھی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي جَنَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ لِي أَخًا وَبِهِ وَجَعٌ قَالَ وَمَا وَجَعُهُ قَالَ بِهِ لَمَمٌ قَالَ فَأْتِنِي بِهِ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَعَوَّذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَأَرْبَعِ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَهَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ وَثَلَاثِ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَآيَةٍ مِنْ آلِ عِمْرَانَ شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَآيَةٍ مِنْ الْأَعْرَافِ إِنَّ رَبَّكُمْ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَآخِرِ سُورَةِ الْمُؤْمِنِينَ فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ وَآيَةٍ مِنْ سُورَةِ الْجِنِّ وَأَنَّهُ تَعَالَى جَدُّ رَبِّنَا وَعَشْرِ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الصَّافَّاتِ وَثَلَاثِ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْحَشْرِ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ فَقَامَ الرَّجُلُ كَأَنَّهُ لَمْ يَشْتَكِ قَطُّ-
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی! میرا ایک بھائی ہے جو تکلیف میں مبتلا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اس کی تکلیف کیا ہے؟ اس نے بتایا کہ اس میں جنون و دیوانگی (پاگل پن) کا عنصر پایا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے میرے پاس لے کر آؤ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر اپنے سامنے بٹھایا اور اس پر سورت فاتحہ ، سورت بقرہ کی ابتدائی چار آیتیں " والہکم الہ واحد۔ اور آیت الکرسی ، سورت بقرہ کی آخری تین آیتیں سورت آل عمران کی ایک آیت شہد اللہ انہ لا الہ الا ہو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سورت اعراف کی ایک آیت ان ربکم اللہ الذی خلق السموات والارض ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سورت مومن کی آخری آیات فتعالی اللہ الملک الحق۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سورت جن کی آیت وانہ تعالیٰ جدربنا۔ ۔ ۔ ۔ سورت صافات کی ابتدائی دس آیات سورت حشر کی آخری تین آیاقل اللہ احد اور معوذتین پڑھ کردم کیا وہ آدمی اس طرح کھڑا ہوگیا کہ گویا کبھی بیمار ہی نہ ہوا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَسَدِيُّ لُوَيْنٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ بْنِ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَالِمٍ الْأَفْطَسُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي أَضَاءَةِ بَنِي غِفَارٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَقْرَأَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ فَلَمْ يَزَلْ يَزِيدُهُ حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ-
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو اضاءہ کے کنوئیں کے پاس تھے اور کہا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت ایک حرف پر کریں اور آہستہ آہستہ بڑھاتے ہوئے سات کے عدد تک پہنچ گئے۔
-
حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَءُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُوا-
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو اضاءہ کے کنوئیں کے پاس تھے اور کہا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت سات حروف پر کریں جس حرف کے مطابق تلاوت کریں گے صحیح کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مِهْرَانَ السَّبَّاكُ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِأَضَاءَةِ بَنِي غِفَارٍ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ وَاحِدٍ فَقَالَ أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَى أَنْ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَمَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْهَا فَهُوَ كَمَا قَالَ-
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو اضاءہ کے کنوئیں کے پاس تھے اور کہا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت ایک حرف پر کریں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی ، اور آہستہ آہستہ بڑھاتے ہوئے سات کے عدد تک پہنچ گئے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ انْتَسَبَ رَجُلَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا أَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ فَمَنْ أَنْتَ لَا أُمَّ لَكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَسَبَ رَجُلَانِ عَلَى عَهْدِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ أَحَدُهُمَا أَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ حَتَّى عَدَّ تِسْعَةً فَمَنْ أَنْتَ لَا أُمَّ لَكَ قَالَ أَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ ابْنُ الْإِسْلَامِ قَالَ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام أَنَّ هَذَيْنِ الْمُنْتَسِبَيْنِ أَمَّا أَنْتَ أَيُّهَا الْمُنْتَمِي أَوْ الْمُنْتَسِبُ إِلَى تِسْعَةٍ فِي النَّارِ فَأَنْتَ عَاشِرُهُمْ وَأَمَّا أَنْتَ يَا هَذَا الْمُنْتَسِبُ إِلَى اثْنَيْنِ فِي الْجَنَّةِ فَأَنْتَ ثَالِثُهُمَا فِي الْجَنَّةِ-
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دور باسعادت میں دو آدمیوں نے اپنا نسب نامہ بیان کیا ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا میں تو فلاں بن فلاں ہوں تو کون ہے؟ تیری ماں نہ رہے یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں دو آدمیوں نے اپنا نسب نامہ بیان کیا ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ میں تو فلاں بن فلاں ہوں اور اس نے اپنے آباؤ اجداد میں سے نو افراد کے نام گنوائے اور کہا کہ تو کون ہے؟ تیری ماں نہ رہے اس نے کہا میں فلاں بن فلاں بن اسلام ہوں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ان دونوں کے حوالے سے وحی بھیجی کہ اے نو آدمیوں کی طرف نسبت کرنے والے ! وہ سب جہنم میں ہیں اور دسواں تو خود ان کے ساتھ جہنم میں ہوگا اور اے دو جنتی آدمیوں کی طرف اپنے نسب کو منسوب کرنے والے! توجنت میں ان کے ساتھ تیسرا ہوگا ۔
-
حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ قَالَ كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَقَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ فَدَخَلَ رَجُلٌ آخَرُ فَصَلَّى فَقَرَأَ قِرَاءَةً سِوَى قِرَاءَةِ صَاحِبِهِ فَلَمَّا قَضَيْنَا الصَّلَاةَ دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا قَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ فَدَخَلَ هَذَا فَقَرَأَ قِرَاءَةً سِوَى قِرَاءَةِ صَاحِبِهِ فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَءُوا فَقَرَءُوا فَقَالَ قَدْ أَحْسَنْتُمْ فَسَقَطَ فِي نَفْسِي مِنْ التَّكْذِيبِ وَلَا إِذْ كُنْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ غَشِيَنِي ضَرَبَ صَدْرِي قَالَ فَفِضْتُ عَرَقًا وَكَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَرَقًا فَقَالَ لِي أُبَيٌّ إِنَّ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ لِي اقْرَأْ عَلَى حَرْفٍ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَرَدَّ إِلَيَّ أَنْ اقْرَأْ عَلَى حَرْفَيْنِ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَرَدَّ عَلَيَّ أَنْ اقْرَأْ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ وَلَكَ بِكُلِّ رَدَّةٍ رَدَدْتَهَا سُؤْلَكَ أُعْطِيكَهَا فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي وَأَخَّرْتُ الثَّالِثَةَ لِيَوْمٍ يَرْغَبُ إِلَيَّ فِيهِ الْخَلْقُ حَتَّى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام-
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں تھا ایک آدمی آیا اور اس طرح قرآن پڑھنے لگا جسے میں نہیں جانتا تھا پھر دوسرا آدمی آیا اور اس نے بھی مختلف انداز میں پڑھا ہم اکٹھے ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ آدمی مسجد میں آیا اور اس طرح قرآن پڑھا جس پر مجھے تعجب ہوا پھر یہ دوسرا آیا اور اس نے بھی مختلف انداز میں اسے پڑھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے پڑھنے کے لئے فرمایا چنانچہ ان دونوں نے تلاوت کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تصویب فرمائی اس دن اسلام کے حوالے سے جو وسوسے میرے ذہن میں آئے کبھی ایسے وسوسے نہیں آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور میں پانی پانی ہوگیا اور یوں محسوس ہوا کہ میں اللہ تعالیٰ کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہوں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جبریل اور میکائیل علیہم السلام آئے تھے حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے میں نے اپنے رب کے پاس پیغام بھیجا کہ میری امت پر آسانی فرما اس طرح ہوتے ہوتے سات حروف تک بات آگئی اور اللہ نے میرے پاس پیغام بھیجا کہ اسے سات حروف پر پڑھئے اور ہر مرتبہ کے عوض آپ مجھ سے ایک درخواست کریں میں اسے قبول کرلوں گا چنانچہ میں نے دو مرتبہ تو اپنی امت کی بخشش کی دعاء کر لی اور تیسری چیز کو اس دن کے لئے رکھ دیا جب ساری مخلوق حتٰی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی میرے پاس آئیں گے۔
-