TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
وہ حدیثیں جوطفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں ۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَتْ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہلا دینے والے چیز آگئی اس کے پیچھے پیچھے دوسری بھی آنے والی ہے موت اپنی تمام تر سختیوں کے ساتھ آگئی ۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جَعَلْتُ صَلَاتِي كُلَّهَا عَلَيْكَ قَالَ إِذَنْ يَكْفِيَكَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَا أَهَمَّكَ مِنْ دُنْيَاكَ وَآخِرَتِكَ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) یہ بتائیے کہ اگر میں اپنی ساری دعائیں آپ پر درود پڑھنے کے لئے وقف کر دوں تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس صورت میں اللہ تعالیٰ تمہاری دنیا و آخرت کے ہر کام میں تمہاری کفایت فرمائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَأَبُو عَامِرٍ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلِي فِي النَّبِيِّينَ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا فَأَحْسَنَهَا وَأَكْمَلَهَا وَتَرَكَ فِيهَا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ لَمْ يَضَعْهَا فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِالْبُنْيَانِ وَيَعْجَبُونَ مِنْهُ وَيَقُولُونَ لَوْ تَمَّ مَوْضِعُ هَذِهِ اللَّبِنَةِ فَأَنَا فِي النَّبِيِّينَ مَوْضِعُ تِلْكَ اللَّبِنَةِ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انبیاء کرام علیہم السلام میں میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک خوبصورت اور مکمل گھر تعمیر کیا اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس عمارت کے گرد گھومتے تعجب کرتے اور کہتے کہ اگر اس اینٹ کی جگہ بھی مکمل ہو جاتی ( تو یہ عمارت مکمل ہو جاتی) انبیاء کرام علیہم السلام میں میں اس اینٹ کی طرح ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْأَشْعَثِ بْنِ سَعِيدٍ السَّمَّانُ ابْنُ أَبِي الرَّبِيعِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الْحُسَامِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلِي فِي النَّبِيِّينَ كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى دَارًا فَأَحْسَنَهَا وَأَجْمَلَهَا وَأَكْلَمَهَا وَتَرَكَ مِنْهَا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ لَمْ يَضَعْهَا فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِالْبُنْيَانِ وَيَعْجَبُونَ وَيَقُولُونَ لَوْ تَمَّ مَوْضِعُ هَذِهِ اللَّبِنَةِ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انبیاء کرام علیہم السلام میں میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک خوبصورت اور مکمل گھر تعمیر کیا اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس عمارت کے گرد گھومتے تعجب کرتے اور کہتے کہ اگر اس اینٹ کی جگہ بھی مکمل ہو جاتی ( تو یہ عمارت مکمل ہو جاتی) انبیاء کرام علیہم السلام میں میں اس اینٹ کی طرح ہوں ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرَ فَخْرٍ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کا امام وخطیب اور صاحب شفاعت ہوں گا اور یہ بات میں کسی فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔
-
قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَكُنْتُ مَعَ الْأَنْصَارِ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک راستے میں چلیں تو میں انصار کے ساتھ ان کے راستے پر چلوں گا۔ حدیث نمبر (٢١٥٦٥) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُبُ إِلَى جِذْعٍ إِذْ كَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا وَكَانَ يَخْطُبُ إِلَى ذَلِكَ الْجِذْعِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ أَنْ تَجْعَلَ لَكَ شَيْئًا تَقُومُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَرَاكَ النَّاسُ وَتُسْمِعَهُمْ خُطْبَتَكَ قَالَ نَعَمْ فَصُنِعَ لَهُ ثَلَاثُ دَرَجَاتٍ اللَّاتِي عَلَى الْمِنْبَرِ فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ وَوُضِعَ فِي مَوْضِعِهِ الَّذِي وَضَعَهُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ الْمِنْبَرَ مَرَّ عَلَيْهِ فَلَمَّا جَاوَزَهُ خَارَ الْجِذْعُ حَتَّى تَصَدَّعَ وَانْشَقَّ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَهُ بِيَدِهِ حَتَّى سَكَنَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْمِنْبَرِ وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَّى إِلَيْهِ فَلَمَّا هُدِمَ الْمَسْجِدُ وَغُيِّرَ أَخَذَ ذَاكَ الْجِذْعَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَكَانَ عِنْدَهُ حَتَّى بَلِيَ وَأَكَلَتْهُ الْأَرَضَةُ وَعَادَ رُفَاتًا-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت مسجد نبوی کی چھت انگوروں کی بیل سے بنی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک تنے کے قریب نماز پڑھتے تھے اور اسی تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ایک دن ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے کوئی ایسی چیز بنا دیں جس پر آپ جمعے کے دن کھڑے ہو سکیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ کے خطبے کی آواز بھی ان تک پہنچ جایا کرے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ چنانچہ انہوں نے ایک منبر تین سیڑھیوں پر مشتمل بنا دیاجب منبر بن کر تیار ہوگیا اور اس جگہ پر لا کر اسے رکھ دیا گیا جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رکھوایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف آوری کے ارادے سے اس تنے کے آگے سے گذرے تو وہ تنا اتنا رویا کہ چٹخ گیا اور اندر سے پھٹ گیا یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے آئے البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تھے تو اس کے قریب ہی پڑھتے تھے اور جب مسجد کو شہید کر کے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کی گئیں تو اس تنے کو حضرت ابی بن کعب اپنے ساتھ لے گئے اور وہ ان کے پاس ہی رہا یہاں تک کہ وہ پرانا ہوگیا اور اسے دیمک لگ گئی جس سے وہ بھرا بھرا ہوگیا ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّاسِ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ وَلَا فَخْرَ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کا امام وخطیب اور صاحب شفاعت ہوں گا اور یہ بات میں کسی فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ صُفُوفًا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ إِذْ رَأَيْنَاهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ لِيَأْخُذَهُ ثُمَّ تَنَاوَلَهُ لِيَأْخُذَهُ ثُمَّ حِيلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ ثُمَّ تَأَخَّرَ وَتَأَخَّرْنَا ثُمَّ تَأَخَّرَ الثَّانِيَةَ وَتَأَخَّرْنَا فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاكَ الْيَوْمَ تَصْنَعُ فِي صَلَاتِكَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ قَالَ إِنَّهُ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ بِمَا فِيهَا مِنْ الزَّهْرَةِ فَتَنَاوَلْتُ قِطْفًا مِنْ عِنَبِهَا لِآتِيَكُمْ بِهِ وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلَ مِنْهُ مَنْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَا يَتَنَقَّصُونَهُ فَحِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَلَمَّا وَجَدْتُ حَرَّ شُعَاعِهَا تَأَخَّرْتُ وَأَكْثَرُ مَنْ رَأَيْتُ فِيهَا النِّسَاءُ اللَّاتِي إِنْ اؤْتُمِنَّ أَفْشَيْنَ وَإِنْ سَأَلْنَ أَحْفَيْنَ قَالَ أَبِي قَالَ زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ أَلْحَفْنَ وَإِنْ أُعْطِينَ لَمْ يَشْكُرْنَ وَرَأَيْتُ فِيهَا لُحَيَّ بْنَ عَمْرٍو يَجُرُّ قُصْبَهُ وَأَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ مَعْبَدُ بْنُ أَكْثَمَ قَالَ مَعْبَدٌ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ يُخْشَى عَلَيَّ مِنْ شَبَهِهِ فَإِنَّهُ وَالِدٌ قَالَ لَا أَنْتَ مُؤْمِنٌ وَهُوَ كَافِرٌ وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ جَمَعَ الْعَرَبَ عَلَى الْأَصْنَامِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ نماز ظہر یا عصر میں صف بستہ کھڑے ہوئے تھے تو ایسا محسوس ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں پھر وہ پیچھے ہٹنے لگے تو لوگ بھی پیچھے ہوگئے نماز سے فارغ ہو کر حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آج تو آپ نے ایسے کیا ہے کہ اس سے پہلے کبھی نہیں کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے جنت کو اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ پیش کیا گیا میں نے انگوروں کا ایک گچھا توڑنا چاہا تاکہ تمہیں دے دوں لیکن پھر کوئی چیز درمیان میں حائل ہوگئی اگر وہ میں تمہارے پاس لے آتا اور سارے آسمان و زمین والے اسے کھاتے تب بھی اس میں کوئی کمی نہ ہوتی، پھر میرے سامنے جہنم کو پیش کیا گیا جب میں نے اس کی بھڑک کو محسوس کیا تو پیچھے ہٹ گیا اور میں نے اس میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے جنہیں اگر کوئی راز بتایا جائے تو اسے افشاء کر دیتی ہیں کچھ مانگا جائے تو بخل سے کام لیتی ہیں خود کسی سے مانگیں تو انتہائی اصرار کرتی ہیں (مل جائے تو شکر نہیں کرتیں ) میں نے وہاں لحی بن عمرو کو بھی دیکھا جو جہنم میں اپنی انتڑیاں کھینچ رہا تھا اور میں نے اس کے سب سے زیادہ مشابہہ معبد بن اکثم کعبی کو دیکھا ہے اس پر معبد کہنے لگے یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کی مشابہت سے مجھے کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تو نہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں تم مسلمان ہو اور وہ کافر تھا اور وہ پہلا شخص تھا جس نے اہل عرب کو بت پرستی پر جمع کیا تھا ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی حضرت ابی رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ السَّمَّانُ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ أَبِي الْحُسَامِ الْمَدِينِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيٍّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى جِذْعٍ إِذْ كَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا وَكَانَ يَخْطُبُ النَّاسَ إِلَى جَانِبِ ذَلِكَ الْجِذْعِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ أَنْ أَجْعَلَ لَكَ مِنْبَرًا تَقُومُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَرَى النَّاسُ خُطْبَتَكَ قَالَ نَعَمْ فَصَنَعَ لَهُ ثَلَاثَ دَرَجَاتٍ هِيَ الَّتِي عَلَى الْمِنْبَرِ فَلَمَّا قُضِيَ الْمِنْبَرُ وَوُضِعَ فِي مَوْضِعِهِ الَّذِي وَضَعَهُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُومَ عَلَى ذَلِكَ الْمِنْبَرِ فَمَرَّ إِلَيْهِ فَلَمَّا أَنْ جَاوَزَ الْجِذْعَ الَّذِي كَانَ يَخْطُبُ إِلَيْهِ وَيَقُومُ إِلَيْهِ خَارَ إِلَيْهِ ذَلِكَ الْجِذْعُ حَتَّى تَصَدَّعَ وَانْشَقَّ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا سَمِعَ صَوْتَ الْجِذْعِ فَمَسَحَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْمِنْبَرِ وَكَانَ إِذَا صَلَّى مَعَ ذَلِكَ مَالَ إِلَى الْجِذْعِ يَقُولُ الطُّفَيْلُ فَلَمَّا هُدِمَ الْمَسْجِدُ وَغُيِّرَ أَخَذَ أَبُوهُ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ذَلِكَ الْجِذْعَ فَكَانَ عِنْدَهُ فِي بَيْتِهِ حَتَّى بَلِيَ وَأَكَلَتْهُ الْأَرَضُ وَعَادَ رُفَاتًا-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت مسجد نبوی کی چھت انگوروں کی بیل سے بنی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک تنے کے قریب نماز پڑھتے تھے اور اسی تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ایک دن ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے کوئی ایسی چیز بنا دیں جس پر آپ جمعے کے دن کھڑے ہو سکیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ کے خطبے کی آواز بھی ان تک پہنچ جایا کرے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ چنانچہ انہوں نے ایک منبر تین سیڑھیوں پر مشتمل بنا دیاجب منبر بن کر تیار ہوگیا اور اس جگہ پر لا کر اسے رکھ دیا گیا جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رکھوایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف آوری کے ارادے سے اس تنے کے آگے سے گذرے تو وہ تنا اتنا رویا کہ چٹخ گیا اور اندر سے پھٹ گیا یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے آئے البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تھے تو اس کے قریب ہی پڑھتے تھے اور جب مسجد کو شہید کر کے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کی گئیں تو اس تنے کو حضرت ابی بن کعب اپنے ساتھ لے گئے اور وہ ان کے پاس ہی رہا یہاں تک کہ وہ پرانا ہوگیا اور اسے دیمک لگ گئی جس سے وہ بھرا بھرا ہوگیا ۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرَ فَخْرٍ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کا امام وخطیب اور صاحب شفاعت ہوں گا اور یہ بات میں کسی فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔
-
وَقَالَ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَكَ الْأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ قَالَ شِعْبًا لَكُنْتُ مِنْ الْأَنْصَارِ-
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک راستے میں چلیں تو میں انصار کے ساتھ ان کے راستے پر چلوں گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ أَبُو عَلِيٍّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " والزمہم کلمۃ التقوی " میں کلمہ تقوی سے مرادلا الہ الا اللہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ وَلَا فَخْرَ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کا امام وخطیب اور صاحب شفاعت ہوں گا اور یہ بات میں کسی فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ مُوسَى عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَكَ الْأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَكُنْتُ مَعَ الْأَنْصَارِ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک راستے میں چلیں تو میں انصار کے ساتھ ان کے راستے پر چلوں گا۔
-
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ و حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْحَرَّانِي حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيٍّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ شِعْبًا أَوْ قَالَ وَادِيًا لَكُنْتُ مَعَ الْأَنْصَارِ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ ایک راستے میں چلیں تو میں انصار کے ساتھ ان کے راستے پر چلوں گا۔
-
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرَ فَخْرٍ وَالْحَدِيثُ عَلَى لَفْظِ زَكَرِيَّا بْنِ عَدِيٍّ-
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کا امام وخطیب اور صاحب شفاعت ہوں گا اور یہ بات میں کسی فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا۔
-
قَالَ عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ سَالِمٍ أَبُو سَعِيدٍ الشَّاشِيُّ فِي سَنَةِ ثَلَاثِينَ وَمِائَتَيْنِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يَعْنِي الرَّقِّيَّ أَبُو وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى جِذْعٍ وَكَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا وَكَانَ يَخْطُبُ إِلَى جَنْبِ ذَلِكَ الْجِذْعِ فَقَالَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَجْعَلُ لَكَ شَيْئًا تَقُومُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حَتَّى تَرَى النَّاسَ أَوْ قَالَ حَتَّى يَرَاكَ النَّاسُ وَحَتَّى يَسْمَعَ النَّاسُ خُطْبَتَكَ قَالَ نَعَمْ فَصَنَعُوا لَهُ ثَلَاثَ دَرَجَاتٍ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا كَانَ يَقُومُ فَصَغَى الْجِذْعُ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ اسْكُنْ ثُمَّ قَالَ لِأَصْحَابِهِ هَذَا الْجِذْعُ حَنَّ إِلَيَّ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْكُنْ إِنْ تَشَأْ غَرَسْتُكَ فِي الْجَنَّةِ فَتَأْكُلُ مِنْكَ الصَّالِحُونَ وَإِنْ تَشَأْ أُعِيدُكَ كَمَا كُنْتَ رَطْبًا فَاخْتَارَ الْآخِرَةَ عَلَى الدُّنْيَا فَلَمَّا قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دُفِعَ إِلَى أُبَيٍّ فَلَمْ يَزَلْ عِنْدَهُ حَتَّى أَكَلَتْهُ الْأَرَضَةُ-
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت مسجد نبوی کی چھت انگوروں کی بیل سے بنی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک تنے کے قریب نماز پڑھتے تھے اور اسی تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ایک دن ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے کوئی ایسی چیز بنا دیں جس پر آپ جمعے کے دن کھڑے ہو سکیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ کے خطبے کی آواز بھی ان تک پہنچ جایا کرے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ چنانچہ انہوں نے ایک منبر تین سیڑھیوں پر مشتمل بنا دیاجب منبر بن کر تیار ہوگیا اور اس جگہ پر لا کر اسے رکھ دیا گیا جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رکھوایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف آوری کے ارادے سے اس تنے کے آگے سے گذرے تو وہ تنا اتنا رویا کہ چٹخ گیا اور اندر سے پھٹ گیا یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے آئے البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تھے تو اس کے قریب ہی پڑھتے تھے اور جب مسجد کو شہید کر کے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کی گئیں تو اس تنے کو حضرت ابی بن کعب اپنے ساتھ لے گئے اور وہ ان کے پاس ہی رہا یہاں تک کہ وہ پرانا ہوگیا اور اسے دیمک لگ گئی جس سے وہ بھرا بھرا ہوگیا ۔
-