حضرم اسماء بنت عمیس کی حدیثیں

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ زُرْعَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَوْلًى لِمَعْمَرٍ التَّيْمِيِّ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاذَا كُنْتِ تَسْتَشْفِينَ قَالَتْ بِالشُّبْرُمِ قَالَ حَارٌّ جَارٌّ ثُمَّ اسْتَشْفَيْتُ بِالسَّنَا قَالَ لَوْ كَانَ شَيْءٌ يَشْفِي مِنْ الْمَوْتِ كَانَ السَّنَا أَوْ السَّنَا شِفَاءٌ مِنْ الْمَوْتِ-
حضرت اسماء بنت عمیس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے مجھ سے پوچھا کہ تم کون سی دوا بطور مسہل کے استعمال کرتی ہو؟ میں نے عرض کیا کہ شبرم کو (جوکہ ایک جڑی بوٹی کا نام ہے) نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ بہت زیادہ گرم ہوتی ہے، پھر میں سنا نامی بوٹی کو بطور مسہل استعمال کرنے لگی، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر کسی چیز میں موت کی شفاء ہوتی تو وہ سنا میں ہوتی۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ عَلِيٍّ فَقَالَ لَهَا رَفِيقِي أَبُو سَهْلٍ كَمْ لَكِ قَالَتْ سِتَّةٌ وَثَمَانُونَ سَنَةً قَالَ مَا سَمِعْتِ مِنْ أَبِيكِ شَيْئًا قَالَتْ حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ-
موسی جہنی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں فاطمہ بنت علی کی خدمت میں حاضر ہوا میرے رفیق ابوسہل نے ان سے پوچھا کہ آپ کی عمر کتنی ہے؟ انہوں نے بتایا چھیاسی سال، ابو سہل نے پوچھا کہ آپ نے اپنے والد سے کوئی حدیث سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے حضرت اسماء بنت عمیس نے بتایا کہ نبی علیہ السلام نے حضرت علی سے فرمایا تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسی علیہ السلام سے نسبت تھی، البتہ فرق یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ قَالَ حَدَّثَنَا هِلَالٌ مَوْلَانَا عَنِ أَبِي عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أُمِّهِ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهَا عِنْدَ الْكَرْبِ اللَّهُ رَبِّي لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا-
حضرت اسماء بنت عمیس سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے مجھے کچھ کلمات سکھا دیئے ہیں جو میں پریشانی کے وقت کہہ لیا کرتی ہوں اللہ ربی لا اشرک بہ شیأ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ مِنْ قَتْلِ جَعْفَرٍ فَقَالَ لَا تَحِدِّي بَعْدَ يَوْمِكِ هَذَا-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ حضرت جعفر کی شہادت کے تیسرے دن نبی علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا آج کے بعد سوگ نہ منانا۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ أَنَّهَا وَلَدَتْ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ بِالْبَيْدَاءِ فَذَكَرَ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهَا فَلْتَغْتَسِلْ ثُمَّ لِتُهِلَّ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ان کے یہاں محمد بن ابی بکر کی پیدائش مقام بیداء میں ہوئی، حضرت صدیق اکبر نے نبی علیہ السلام سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی علیہ السلام نے فرمایا انہیں کہو کہ غسل کر لیں اور تلبیہ پڑھ لیں۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّوِيلُ صَاحِبُ الْمَصَاحِفِ أَنَّ كِلَابَ بْنَ تَلِيدٍ أَخَا بَنِي سَعْدِ بْنِ لَيْثٍ أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ جَاءَهُ رَسُولُ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمِ بْنِ عَدِيٍّ يَقُولُ إِنَّ ابْنَ خَالَتِكَ يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَيَقُولُ أَخْبِرْنِي كَيْفَ الْحَدِيثُ الَّذِي كُنْتَ حَدَّثْتَنِي عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَخْبِرْهُ أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ عُمَيْسٍ أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
کلاب بن تلید جن کا تعلق بنوسعد بن لیث سے تھا، ایک مرتبہ حضرت سعید بن مسیب کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس نافع بن جبیرکا قاصد آگیا اور کہنے لگا کہ آپ کا بھانجا آپ کو سلام کہتا ہے اور پوچھتا ہے کہ وہ حدیث کیسے تھی جو آپ نے مجھ سے حضرت اسماء بنت عمیس کے حوالے سے ذکر کی تھی؟سعید بن مسیب نے فرمایا کہ حضرت اسماء بنت عمیس نے مجھے بتایا کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی مدینہ منورہ کی تکلیفوں اور شدت پر صبر کرتا ہے، قیامت کے دن میں اس کی سفارش اور گواہی دوں گا۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أُمِّ عِيسَى الْجَزَّارِ عَنْ أُمِّ جَعْفَرٍ بِنْتِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ لَمَّا أُصِيبَ جَعْفَرٌ وَأَصْحَابُهُ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ دَبَغْتُ أَرْبَعِينَ مَنِيئَةً وَعَجَنْتُ عَجِينِي وَغَسَّلْتُ بَنِيَّ وَدَهَنْتُهُمْ وَنَظَّفْتُهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْتِينِي بِبَنِي جَعْفَرٍ قَالَتْ فَأَتَيْتُهُ بِهِمْ فَشَمَّهُمْ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي مَا يُبْكِيكَ أَبَلَغَكَ عَنْ جَعْفَرٍ وَأَصْحَابِهِ شَيْءٌ قَالَ نَعَمْ أُصِيبُوا هَذَا الْيَوْمَ قَالَتْ فَقُمْتُ أَصِيحُ وَاجْتَمَعَ إِلَيَّ النِّسَاءُ وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ فَقَالَ لَا تُغْفِلُوا آلَ جَعْفَرٍ مِنْ أَنْ تَصْنَعُوا لَهُمْ طَعَامًا فَإِنَّهُمْ قَدْ شُغِلُوا بِأَمْرِ صَاحِبِهِمْ-
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ جب حضرت جعفر اور ان کے ساتھی شہید ہو گئے تو نبی علیہ السلام میرے یہاں تشریف لائے، اس وقت میں نے چالیس کھالوں کو دباغت کے لئے ڈالا ہوا تھا آٹا گوندھ چکی تھی اور اپنے بچوں کو نہلا دھلاکرصاف ستھرا کرچکی تھی اور انہیں تیل لگاچکی تھی، نبی علیہ السلام نے آکر فرمایا جعفر کے بچوں کو میرے پاس لاؤ، میں انہیں لے کر آئی نبی علیہ السلام انہیں سونگھنے لگے اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں آپ کیوں رو رہے ہیں؟ کیا جعفر اور ان کے ساتھیوں کے حوالے سے کوئی خبرآئی ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں ! آج وہ شہید ہوگئے ہیں یہ سن کر میں کھڑی ہو کر چیخنے لگی اور دوسری عورتیں بھی میرے پاس جمع ہونے لگیں نبی علیہ السلا نکل کر اپنے اہل خانہ کے پاس چلے گئے اور فرمایا آل جعفر سے غافل نہ رہنا ان کے لئے کھانا تیار کرو، کیونکہ وہ اپنے ساتھی کے معاملے میں مشغول ہیں۔
-