حضرت یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى كَانَ يَقُولُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لَيْتَنِي أَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ قَالَ فَلَمَّا كَانَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ مَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ مِنْهُمْ عُمَرُ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مُتَضَمِّخًا بِطِيبٍ قَالَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ سَكَتَ فَجَاءَهُ الْوَحْيُ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى أَنْ تَعَالَ فَجَاءَ يَعْلَى فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ كَذَلِكَ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ أَيْنَ الَّذِي سَأَلَنِي عَنْ الْعُمْرَةِ آنِفًا فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجَّتِكَ-
صفوان بن یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت یعلی رضی اللہ عنہ، سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے کہا کرتے تھے کہ کاش! میں نبی صلی اللہ علیہ کو نزول وحی کی کیفیت میں دیکھ پاتا، ایک مرتبہ وہ جعرانہ میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر پر ایک کپڑا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کیا گیا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم تھے جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ اسی دوران ایک آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تھا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا ، اس نے آکر پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اس شخص کے بارے آپ کی کیا رائے ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگانے کے بعد ایک جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمحے کے لئے سوچا پھر خاموش ہوگئے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت یعلی رضی اللہ عنہ کو اشارہ سے بلایا، وہ آئے اور اپنا سر خیمے میں داخل کر دیا، دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے انور سرخ ہو رہا ہے، کچھ دیر تک اسی طرح سانس کی آواز آتی رہی، پھر وہ کیفیت ختم ہوگئی، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص کہاں گیا جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق پوچھا تھا؟ اس آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ قَالَ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَاتَلَ أَجِيرِي رَجُلًا فَعَضَّ يَدَهُ فَنَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَهُ وَقَالَ فَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا كَمَا يَقْضِمُ الْفَحْلُ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے مزدور (کرایہ دار) کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، اس نے اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر کاٹ لیا، اس نے جو اپنے ہاتھ کو کھینچا تو اس کا دانت ٹوٹ کر گیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا دعوی باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا تو کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے سانڈ کی طرح چباتے رہتے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَتَتْكَ رُسُلِي فَأَعْطِهِمْ أَوْ قَالَ فَادْفَعْ إِلَيْهِمْ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا جب میرے قاصد تمہارے پاس آئیں تو تم انہیں تیس زرہیں اور تیس اونٹ دے دینا (یا اس سے کم تعداد فرمائی) انہوں نے پوچھا یاسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا یہ عاریۃ ہیں جنہیں واپس لوٹا دیا جائے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَتِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ بَعْضِ بَنِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ قَالَ يَعْلَى وَكُنْتُ مِمَّا يَلِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا بَلَغْتُ الرُّكْنَ الْغَرْبِيَّ الَّذِي يَلِي الْأَسْوَدَ وَحَدَرْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ لِأَسْتَلِمَ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ قُلْتُ أَلَا تَسْتَلِمُ هَذَيْنِ قَالَ أَلَمْ تَطُفْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ بَلَى قَالَ أَرَأَيْتَهُ يَسْتَلِمُ هَذَيْنِ يَعْنِي الْغَرْبِيَّيْنِ قُلْتُ لَا قَالَ فَلَيْسَ لَكَ فِيهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَانْفُذْ عَنْكَ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، انہوں نے حجر اسود کا استلام کیا، میں بیت اللہ کے قریب تھا، جب میں حجر اسود کے ساتھ مغربی کونے پر پہنچا اور استلام کرنے کے لئے اپنے ہاتھ کو اٹھایا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا کر رہے ہو؟ میں نے کہا کیا آپ ان دونوں کونوں کا استلام نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طواف نہیں کیا؟ میں نے کہا کیوں نہیں ، انہوں نے فرمایا کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں مغربی کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ میں نے کہا نہیں ، انہوں نے فرمایا تو کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے میں تمہارے لیے اسوہ حسنہ نہیں ہے؟ میں نے کہا کیوں نہیں ؟ انہوں نے فرمایا تو پھر اسے ختم کرو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ ابْنِ يَعْلَى عَنْ يَعْلَى قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَبِعًا بِرِدَاءٍ حَضْرَمِيٍّ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت موت کی چادر سے اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ عَمَّيْهِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ وَسَلَمَةَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَا خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ مَعَنَا صَاحِبٌ لَنَا فَاقْتَتَلَ هُوَ وَرَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَعَضَّ ذَلِكَ الرَّجُلُ بِذِرَاعِهِ فَاجْتَبَذَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ فَطَرَحَ ثَنِيَّتَهُ فَذَهَبَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ الْعَقْلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْطَلِقُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ يَعَضُّهُ عَضِيضَ الْفَحْلِ ثُمَّ يَأْتِي يَلْتَمِسُ الْعَقْلَ لَا دِيَةَ لَكَ قَالَ فَأَطَلَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فَأَبْطَلَهَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ يَعْلَى عَنْ يَعْلَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ حَدِيثِ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ عِمْرَانَ فِي الَّذِي يُعَضُّ أَحَدُهُمَا-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ تبوک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے، راستے میں میرے مزدور (کرایہ دار) کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، اس نے اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر کاٹ لیا، اس نے جو اپنے ہاتھ کو کھینچا تو اس کا دانت ٹوٹ کر گر گیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا دعوی باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا تو کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے سانڈ کی طرح چباتے رہتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ هَارُونَ الْبَلْخِيُّ أَبُو حَفْصٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ بَعْضِ بَنِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَبِعًا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ بِبُرْدٍ لَهُ نَجْرَانِيٍّ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نجران کی چادر سے صفا مروہ کے درمیان اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ يَعْلَى عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَهُوَ مُضْطَبِعٌ بِبُرْدٍ لَهُ حَضْرَمِيٍّ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نجران کی چادر سے صفا مروہ کے درمیان اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔
-
حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ قَالَ حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ طَلْحَةَ أَبُو نَصْرٍ الْحَضْرَمِيُّ أَوْ الْخُشَنِيُّ عَنْ خَالِدِ بْنِ دُرَيْكٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُنِي فِي سَرَايَا فَبَعَثَنِي ذَاتَ يَوْمٍ فِي سَرِيَّةٍ وَكَانَ رَجُلٌ يَرْكَبُ بَغْلًا فَقُلْتُ لَهُ ارْحَلْ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ بَعَثَنِي فِي سَرِيَّةٍ فَقَالَ مَا أَنَا بِخَارِجٍ مَعَكَ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ حَتَّى تَجْعَلَ لِي ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ قُلْتُ الْآنَ حَيْثُ وَدَّعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَنَا بِرَاجِعٍ إِلَيْهِ ارْحَلْ وَلَكَ ثَلَاثَةُ دَنَانِيرَ فَلَمَّا رَجَعْتُ مِنْ غَزَاتِي ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَيْسَ لَهُ مِنْ غَزَاتِهِ هَذِهِ وَمِنْ دُنْيَاهُ وَمِنْ آخِرَتِهِ إِلَّا ثَلَاثَةُ الدَّنَانِيرِ-
حضرت یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سرایا میں بھیجتے رہتے تھے، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک سریہ پر روانہ فرمایا، ایک شخص میری سواری پر سوار ہوتا تھا، میں نے اسے ساتھ چلنے کے لئے کہا، اس نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ نہیں جاسکتا، میں نے پوچھا کیوں ؟ تو اس نے کہا کہ پہلے مجھے تین دینار دینے کا وعدہ کرو، میں نے کہا کہ اب تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت ہو کر آگیا ہوں اس لئے اب ان کے پاس واپس نہیں جاسکتا، تم چلو، تمہیں تین دینار مل جائیں گے، جب میں جہاد سے واپس آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے اس غزوے اور دنیا و آخرت میں تین دیناروں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى قَالَ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي أُمَيَّةُ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْ أَبِي عَلَى الْهِجْرَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ أُبَايِعُهُ عَلَى الْجِهَادِ فَقَدْ انْقَطَعَتْ الْهِجْرَةُ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں اور میرے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے والد سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ان سے جہاد پر بیعت لیتا ہوں ، کیونکہ ہجرت کی فرضیت ختم ہوگئی۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُيَيِّ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ يَعْلَى يُصَلِّي قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ أَوْ قِيلَ لَهُ أَنْتَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُصَلِّي قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ يَعْلَى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ قَالَ لَهُ يَعْلَى فَأَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَأَنْتَ فِي أَمْرِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَطْلُعَ وَأَنْتَ لَاهٍ-
حیی بن یعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت یعلی رضی اللہ عنہ کو طلوع آفتاب سے قبل نفلی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، ایک آدمی نے یہ دیکھ کر کہا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہو کر طلوع آفتاب سے پہلے نماز پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اس دوران اگر تم کسی عبادت میں مصروف ہو، یہ اس سے بہتر ہے کہ سورج طلوع ہو اور تم غافل ہو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُمَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حُيَيٍّ قَالَ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَحْرُ هُوَ جَهَنَّمُ قَالُوا لِيَعْلَى فَقَالَ أَلَا تَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا قَالَ لَا وَالَّذِي نَفْسُ يَعْلَى بِيَدِهِ لَا أَدْخُلُهَا أَبَدًا حَتَّى أُعْرَضَ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا يُصِيبُنِي مِنْهَا قَطْرَةٌ حَتَّى أَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سمندر جہنم ہے لوگوں نے حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے اس کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں پڑھا، نارا احاط بہم سرادقہا، پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں یعلی کی جان ہے، میں اس میں اس وقت تک داخل نہیں ہوں گا، جب تک اللہ کے سامنے پیش نہ ہو جاؤ اور اس کا ایک قطرہ بھی مجھے نہیں چھو سکتا جب تک میں اللہ سے ملاقات نہ کر لوں ۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقْرَأُ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ آیت تلاوت فرماتے ہوئے سنا، " وَنَادَوْا يَا مَالِكُ "۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ ابْنِ أَخِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى بْنَ أُمَيَّةَ قَالَ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي يَوْمَ الْفَتْحِ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْ أَبِي عَلَى الْهِجْرَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ أُبَايِعُهُ عَلَى الْجِهَادِ وَقَدْ انْقَطَعَتْ الْهِجْرَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ بِإِسْنَادٍ مِثْلَهُ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں اور میرے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے والد سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ان سے جہاد پر بیعت لیتا ہوں ، کیونکہ ہجرت کی فرضیت ختم ہوگئی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ وَعَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ وَعَلَيْهِ رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَحْرَمْتُ فِيمَا تَرَى وَالنَّاسُ يَسْخَرُونَ مِنِّي وَأَطْرَقَ هُنَيْهَةً قَالَ ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ اخْلَعْ عَنْكَ هَذِهِ الْجُبَّةَ وَاغْسِلْ عَنْكَ هَذَا الزَّعْفَرَانَ وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تھا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا ، اس نے آکر پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ میں نے کس طرح احرام باندھا ہوا ہے اور لوگ میرا مذاق اڑا رہے ہیں ، اس شخص کے بارے آپ کی کیا رائے ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگانے کے بعد ایک جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمحے کے لئے سوچا پھر خاموش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَضَمِّخٌ بِخَلُوقٍ وَعَلَيْهِ مُقَطَّعَاتٌ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ قَالَ انْزِعْ هَذِهِ وَاغْتَسِلْ وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تھا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ وَكَانَ مِنْ أَوْثَقِ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي وَكَانَ لِي أَجِيرٌ فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَانْتَزَعَ أُصْبُعَهُ فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ وَقَالَ أَفَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا قَالَ أَحْسَبُهُ كَمَا يَقْضِمُ الْفَحْلُ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں غزوہ تبوک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھا، میرے نزدیک یہ انتہائی مضبوط عمل ہے، راستے میں میرے مزدور (کرایہ دار) کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، اس نے اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر کاٹ لیا، اس نے جو اپنے ہاتھ کو کھینچا تو اس کا دانت ٹوٹ کر گر گیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا دعوی باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا تو کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے سانڈ کی طرح چباتے رہتے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّهُ كَانَ مَعَ عُمَرَ فِي سَفَرٍ وَأَنَّهُ طَلَبَ إِلَى عُمَرَ أَنْ يُرِيَهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نُزِّلَ عَلَيْهِ قَالَ فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَعَلَيْهِ سِتْرٌ مَسْتُورٌ مِنْ الشَّمْسِ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ وَعَلَيْهَا رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ وَإِنَّ النَّاسَ يَسْخَرُونَ مِنِّي فَكَيْفَ أَصْنَعُ قَالَ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْمَأَ إِلَيَّ عُمَرُ بِيَدِهِ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُمْ فِي السِّتْرِ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرٌّ وَجْنَتَاهُ لَهُ غَطِيطٌ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَجَلَسَ فَقَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ الْعُمْرَةِ فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَقَالَ انْزِعْ جُبَّتَكَ هَذِهِ عَنْكَ وَمَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ إِذَا أَحْرَمْتَ فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ-
صفوان بن یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت یعلی رضی اللہ عنہ، سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے کہا کرتے تھے کہ کاش! میں نبی صلی اللہ علیہ کو نزول وحی کی کیفیت میں دیکھ پاتا، ایک مرتبہ وہ جعرانہ میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر پر ایک کپڑا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کیا گیا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم تھے جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ اسی دوران ایک آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا ، اس نے آکر پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اس شخص کے بارے آپ کی کیا رائے ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگانے کے بعد ایک جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمحے کے لئے سوچا پھر خاموش ہوگئے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت یعلی رضی اللہ عنہ کو اشارہ سے بلایا، وہ آئے اور اپنا سر خیمے میں داخل کر دیا، دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے انور سرخ ہو رہا ہے، کچھ دیر تک اسی طرح سانس کی آواز آتی رہی، پھر وہ کیفیت ختم ہوگئی، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص کہاں گیا جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق پوچھا تھا؟ اس آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطَاءٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الْحَيَاءَ وَالسَّتْرَ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ حیاء اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ يَعْلَى عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَهُوَ مُضْطَبِعٌ بِبُرْدٍ لَهُ حَضْرَمِيٍّ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت موت کی چادر سے اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَيِيٌّ سِتِّيرٌ فَإِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَغْتَسِلَ فَلْيَتَوَارَ بِشَيْءٍ-
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ بہت زیادہ حیاء اور پردہ پوشی والا ہے اس لئے جب تم میں سے کسی کا غسل کرنے کا ارادہ ہو تو اسے کسی چیز سے آڑ لینی چاہئے۔
-