TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت ہشام بن عامر انصاری کی حدیثیں ۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أَصَابَ النَّاسَ قَرْحٌ وَجَهْدٌ شَدِيدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ نُقَدِّمُ قَالَ أَكْثَرَهُمْ جَمْعًا وَأَخْذًا لِلْقُرْآنِ-
حضرت ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن لوگوں کو بڑے زخم اور مشکلات پیش آئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبر کشادہ کر کے کھودو اور ایک ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کودفن کرو لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ پہلے کسے رکھیں فرمایا جسے قرآن زیادہ یاد ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَشْتَرُونَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ نَسِيئَةً إِلَى الْعَطَاءِ فَأَتَى عَلَيْهِمْ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ فَنَهَاهُمْ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ نَسِيئَةً وَأَنْبَأَنَا أَوْ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَنَّ ذَلِكَ هُوَ الرِّبَا-
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ لوگ چاندی کے بدلے وظیفہ ملنے تک کی تاریخ پر ادھار سونا لے لیا کرتے تھے حضرت ہشام بن عامر نے انہیں منع کیا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے بدلے ادھار سونا خریدوفروخت کرنے سے منع فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ یہ عین سود ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ بَعْضِ أَشْيَاخِهِمْ قَالَ قَالَ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ لِجِيرَانِهِ إِنَّكُمْ لَتَخُطُّونَ إِلَى رِجَالٍ مَا كَانُوا أَحْضَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَوْعَى لِحَدِيثِهِ مِنِّي وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا بَيْنَ خَلْقِ آدَمَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ أَمْرٌ أَكْبَرُ مِنْ الدَّجَّالِ-
حضرت ہشام بن عامرنے ایک مرتبہ اپنے پڑوسیوں سے فرمایا کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ بارگاہ نبوت میں حاضر باش تھے اور نہ ہی مجھ سے زیادہ احادیث کو یاد رکھنے والے تھے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت آدم کی پیدائش سے قیامت کے درمیانی وقفہ میں دجال سے زیادہ کوئی بڑا واقعہ نہیں ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ إِنَّكُمْ لَتَخُطُّونَ إِلَى أَقْوَامٍ مَا هُمْ بِأَعْلَمَ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَّا قُتِلَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا وَكَانَ أَبِي أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا فَقُدِّمَ-
حضرت ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو جاننے والے نہیں ہیں غزوہ احد کے دن میرے والد صاحب شہید ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبریں کشادہ کرکے کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفن کرو جسے قرآن زیادہ یاد ہو اسے پہلے رکھو اور چونکہ میرے والد صاحب کو قرآن زیادہ یاد تھا انہیں پہلے رکھا گیا تھا۔
-
قَالَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا بَيْنَ خَلْقِ آدَمَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ أَمْرٌ أَعْظَمُ مِنْ الدَّجَّالِ-
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت آدم کی پیدائش سے قیامت کے درمیانی وقفے میں دجال سے زیادہ کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ شَكَوْا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَرْحَ يَوْمَ أُحُدٍ وَقَالُوا كَيْفَ تَأْمُرُ بِقَتْلَانَا قَالَ احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا فِي الْقَبْرِ الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا قَالَ هِشَامٌ فَقُدِّمَ أَبِي بَيْنَ يَدَيْ اثْنَيْنِ-
حضرت ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو جاننے والے نہیں ہیں غزوہ احد کے دن میرے والد صاحب شہید ہوگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبریں کشادہ کرکے کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کودفن کرو جسے قرآن زیادہ یاد ہو اسے پہلے رکھو اور چونکہ میرے والد صاحب کو قرآن زیادہ یاد تھا انہیں پہلے رکھا گیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ قَالَ شُعْبَةُ قَرَأْتُهُ عَلَيْهِ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةَ قَالَتْ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ فَإِنْ كَانَ تَصَارَمَا فَوْقَ ثَلَاثٍ فَإِنَّهُمَا نَاكِبَانِ عَنْ الْحَقِّ مَا دَامَا عَلَى صُرَامِهِمَا وَأَوَّلُهُمَا فَيْئًا فَسَبْقُهُ بِالْفَيْءِ كَفَّارَتُهُ فَإِنْ سَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ وَرَدَّ عَلَيْهِ سَلَامَهُ رَدَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ وَرَدَّ عَلَى الْآخَرِ الشَّيْطَانُ فَإِنْ مَاتَا عَلَى صُرَامِهِمَا لَمْ يَجْتَمِعَا فِي الْجَنَّةِ أَبَدًا-
حضرت ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مسلمان کے لے جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ اپنے کسی مسلمان بھائی سے قطع تعلق رکھے اگر دونوں ہی تین دن سے زیادہ قطع کلامی کیے رہے تو وہ جب تک اس حال پر رہیں گے حق سے دور رہیں گے اور جو پہلے رجوع کرلے گا اس کا یہ پہل کرنا اس کے لیے کفارہ بن جائے گا اگر اس نے دوسرے کوسلام کیا لیکن اس نے جواب نہ دیا تو سلام کرنے والے کو فرشتے جواب دیں گے اور رد کرنے والے کوشیطان اگر وہ دونوں قطع تعلقی کی حالت میں ہی مر گئے تو جنت میں کبھی اکٹھے نہ ہوسکیں گے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ عَنْ مُعَاذَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ فَإِنَّهُمَا نَاكِبَانِ عَنْ الْحَقِّ مَا دَامَا عَلَى صُرَامِهِمَا وَأَوَّلُهُمَا فَيْئًا يَكُونُ سَبْقُهُ بِالْفَيْءِ كَفَّارَةً لَهُ وَإِنْ سَلَّمَ فَلَمْ يَقْبَلْ وَرَدَّ عَلَيْهِ سَلَامَهُ رَدَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ وَرَدَّ عَلَى الْآخَرِ الشَّيْطَانُ وَإِنْ مَاتَا عَلَى صُرَامِهِمَا لَمْ يَدْخُلَا الْجَنَّةَ جَمِيعًا أَبَدًا-
حضرت ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مسلمان کے لے جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ اپنے کسی مسلمان بھائی سے قطع تعلق رکھے اگر دونوں ہی تین دن سے زیادہ قطع کلامی کیے رہے تو وہ جب تک اس حال پر رہیں گے حق سے دور رہیں گے اور جو پہلے رجوع کرلے گا اس کا یہ پہل کرنا اس کے لیے کفارہ بن جائے گا اگر اس نے دوسرے کوسلام کیا لیکن اس نے جواب نہ دیا توسلام کرنے والے کو فرشتے جواب دیں گے اور رد کرنے والے کوشیطان اگر وہ دونوں قطع تعلقی کی حالت میں ہی مر گئے تو جنت میں کبھی اکٹھے نہ ہوسکیں گے۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ قَالَ قَالَ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ جَاءَتْ الْأَنْصَارُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَنَا قَرْحٌ وَجَهْدٌ فَكَيْفَ تَأْمُرُنَا قَالَ احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَاجْعَلُوا الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ قَالُوا فَأَيُّهُمْ نُقَدِّمُ قَالَ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا قَالَ فَقُدِّمَ أَبِي عَامِرٌ بَيْنَ يَدَيْ رَجُلٍ أَوْ اثْنَيْنِ-
حضرت ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن انصار کی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ لوگوں کو بڑے زخم اور مشکلات پیش آئے ہیں اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبریں کشادہ کرکے کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفن کرو لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ پہلے کسے رکھیں فرمایا جسے قرآن زیادہ یاد ہو چنانچہ میرے والد عامر کو ایک یا دو آدمیوں سے پہلے رکھا گیا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَأْسَ الدَّجَّالِ مِنْ وَرَائِهِ حُبُكٌ حُبُكٌ فَمَنْ قَالَ أَنْتَ رَبِّي افْتُتِنَ وَمَنْ قَالَ كَذَبْتَ رَبِّي اللَّهُ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ فَلَا يَضُرُّهُ أَوْ قَالَ فَلَا فِتْنَةَ عَلَيْهِ-
حضرت ہشام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال کا سر پیچھے سے ایسا محسوس ہوگا کہ اس میں راستے بنے ہوئے ہیں سو جو اسے اپنا رب مان لے گا وہ فتنے میں مبتلا ہوجائےگا اور جو اس کی تکذیب کرکے کہہ دے گا کہ میرا اللہ میر ا رب ہے اور میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں تو وہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچاسکے گا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ قُتِلَ أَبِي يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْفِرُوا وَوَسِّعُوا وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا فَكَانَ أَبِي ثَالِثَ ثَلَاثَةٍ وَكَانَ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا فَقُدِّمَ-
حضرت ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو جاننے والے نہیں ہیں غزوہ احد کے دن میرے والد صاحب شہید ہو گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبریں کشادہ کرکے کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کودفن کرو جسے قرآن زیادہ یاد ہو اسے پہلے رکھو اور چونکہ میرے والد صاحب کو قرآن زیادہ یاد تھا انہیں پہلے رکھا گیا تھا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ شَكَوْا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بِهِمْ مِنْ الْقَرْحِ فَقَالَ احْفِرُوا وَأَحْسِنُوا وَأَوْسِعُوا وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا فَمَاتَ أَبِي فَقُدِّمَ بَيْنَ يَدَيْ رَجُلَيْنِ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ هِلَالٍ يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ حَازِمٍ يُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ وَزَادَ فِيهِ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ وَزَادَ فِيهِ وَأَعْمِقُوا-
حضرت ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو جاننے والے نہیں ہیں غزوہ احد کے دن میرے والد صاحب شہید ہوگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبریں کشادہ کرکے کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کودفن کرو جسے قرآن زیادہ یاد ہو اسے پہلے رکھو اور چونکہ میرے والد صاحب کو قرآن زیادہ یاد تھا انہیں پہلے رکھا گیا تھا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ گہری کھودو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُمَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا بَيْنَ خَلْقِ آدَمَ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ فِتْنَةٌ أَكْبَرُ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ-
حضرت ہشام بن عامر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت آدم کی پیدائش سے قیامت کے درمیانی وقفے میں دجال سے زیادہ بڑا کوئی واقعہ نہیں ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ قَدِمَ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ الْبَصْرَةَ فَوَجَدَهُمْ يَتَبَايَعُونَ الذَّهَبَ فِي أُعْطِيَاتِهِمْ فَقَامَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ نَسِيئَةً وَأَخْبَرَنَا أَوْ قَالَ إِنَّ ذَلِكَ هُوَ الرِّبَا-
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ہشام بن عامر بصرہ آئے تو دیکھا کہ لوگ چاندی کے بدلے میں وظیفہ ملنے تک کی تاریخ پرادھار سونا لے لیا کرتے تھے حضرت ہشام بن عامر نے انہیں منع کیا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے بدلے ادھار سونا خرید وفروخت کرنے سے منع فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ یہ عین سود ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ إِنَّكُمْ لَتُجَاوِزُونَ إِلَى رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانُوا أَحْصَى وَلَا أَحْفَظَ لِحَدِيثِهِ مِنِّي وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا بَيْنَ آدَمَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَمْرٌ أَكْبَرُ مِنْ الدَّجَّالِ-
حضرت ہشام بن عامرنے ایک مرتبہ اپنے پڑوسیوں سے فرمایا کہ تم لوگ ایسے افراد کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ بارگاہ نبوت میں حاضر باش تھے اور نہ ہی مجھ سے زیادہ احادیث کو یاد رکھنے والے تھے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حضرت آدم کی پیدائش سے قیامت کے درمیانی وقفہ میں دجال سے زیادہ کوئی بڑا واقعہ نہیں ہے۔
-