حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ وَقَدْ حَصَرَنَا الْمُشْرِكُونَ وَكَانَتْ لِي وَفْرَةٌ فَجَعَلَتْ الْهَوَامُّ تَسَّاقَطُ عَلَى وَجْهِي فَمَرَّ بِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ قُلْتُ نَعَمْ فَأَمَرَهُ أَنْ يَحْلِقَ قَالَ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم حالت احرام میں حدیبیہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے مشرکین نے ہمیں گھیر رکھا تھا (حرم میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے) میرے سر کے بال بہت بڑے تھے اس دوران میرے سر سے جوئیں نکل نکل کر چہرے پر گرنے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے تو فرمایا کیا تمہیں جوئیں تنگ کر رہی ہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سرمنڈ والو، اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ قَمِلْتُ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّ كُلَّ شَعْرَةٍ مِنْ رَأْسِي فِيهَا الْقَمْلُ مِنْ أَصْلِهَا إِلَى فَرْعِهَا فَأَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَأَى ذَلِكَ قَالَ احْلِقْ وَنَزَلَتْ الْآيَةُ قَالَ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ ثَلَاثَةَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے سر میں اتنی جوئیں ہوگئیں کہ میرا خیال تھا میرے سرکے ہربال میں جڑ سے لے کر شاخوں تک جوئیں بھری پڑی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیفیت دیکھ کر مجھے حکم دیا کہ بال منڈوالو، اور مذکورہ آیت نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھ مسکینوں کو تین صاع کھجوریں کھلادو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ فُلَانِ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ أَبَا ثُمَامَةَ الْحَنَّاطَ حَدَّثَهُ أَنَّ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الصَّلَاةِ فَلَا يُشَبِّكْ بَيْنَ يَدَيْهِ فَإِنَّهُ فِي الصَّلَاةِ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے ، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز میں ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْنَا السَّلَامَ عَلَيْكَ فَكَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكَ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ ! ہمیں آپ کوسلام کرنے کا طریقہ تو معلوم ہوگیا ہے یہ بتائیے کہ آپ پر درود کیسے بھیجا کریں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم انک حمید مجید۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى قَالَ لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْنَا أَوْ عَرَفْنَا كَيْفَ السَّلَامُ عَلَيْكَ فَكَيْفَ الصَّلَاةُ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ ! ہمیں آپ کوسلام کرنے کا طریقہ تو معلوم ہوگیا ہے یہ بتائیے کہ آپ پردورد کیسے بھیجاکریں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کماصلیت علی ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کمابارکت علی ابراہیم انک حمید مجید۔
-
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ مَالِكٍ الْجَزَرِيِّ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذَاهُ الْقَمْلُ فِي رَأْسِهِ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ وَقَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ مُدَّيْنِ مُدَّيْنِ لِكُلِّ إِنْسَانٍ أَوْ انْسُكْ بِشَاةٍ أَيَّ ذَلِكَ فَعَلْتَ أَجْزَأَكَ-
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے انہیں ان کے سر کی جوؤں نے بہت تنگ کر رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا، اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلا دو یا ایک بکری کی قربانی دے دو جو بھی کرو گے تمہاری طرف سے کافی ہوجائے گا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي أَوْ قَالَ عَلَى حَاجِبَيَّ فَقَالَ أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاحْلِقْهُ وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ أَوْ انْسُكْ نَسِيكَةً قَالَ أَيُّوبُ لَا أَدْرِي بِأَيَّتِهِنَّ بَدَأَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى قَالَ لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے سر کے کیڑے (جوئیں ) تمہیں تنگ کر رہے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا، اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو جو بھی کرو گے تمہاری طرف سے کافی ہوجائے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ قَعَدْتُ إِلَى كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ قَالَ فَقَالَ كَعْبٌ نَزَلَتْ فِيَّ كَانَ بِي أَذًى مِنْ رَأْسِي فَحُمِلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي فَقَالَ مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ الْجَهْدَ بَلَغَ بِكَ مَا أَرَى أَتَجِدُ شَاةً فَقُلْتُ لَا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ قَالَ صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ أَوْ إِطْعَامُ سِتَّةِ مَسَاكِينَ نِصْفَ صَاعِ طَعَامٍ لِكُلِّ مِسْكِينٍ قَالَ فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً وَهِيَ لَكُمْ عَامَّةً حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ يَقُولُ قَعَدْتُ إِلَى كَعْبٍ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ قَالَ قَعَدْتُ إِلَى كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ كُلَّ مِسْكِينٍ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ طَعَامٍ-
عبداللہ بن معقل رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا جو مسجد میں تھے اور ان سے اس آیت " فدیہ دے دے یعنی روزہ رکھ لے یاصدقہ دے دے یا قربانی کرلے " کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا یہ آیت میرے متعلق ہی نازل ہوئی ہے میرے سر میں تکلیف تھی مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیش کیا گیا ، اس وقت جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں سمجھتا تھا کہ تمہاری تکلیف اس حد تک پہنچ جائے گی کیا تمہیں بکری میسر ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے ۔ یعنی تین روزے رکھ لے یافی کس نصف صاع گندم کے حساب سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلادے یہ آیت میرے واقعے میں خاص تھی اور تمہارے لئے عام ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَتَطَهَّرُ رَجُلٌ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ يَخْرُجُ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ إِلَّا كَانَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يَقْضِيَ صَلَاتَهُ وَلَا يُخَالِفْ أَحَدُكُمْ بَيْنَ أَصَابِعِ يَدَيْهِ فِي الصَّلَاةِ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سناہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے ، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو وہ نماز سے فارغ ہونے تک نماز ہی میں شمار ہوتا ہے اس لئے اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَمْلِي يَتَسَاقَطُ عَلَى وَجْهِي فَقَالَ أَتُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ هَذِهِ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَأَمَرَنِي أَنْ أَحْلِقَ وَهُمْ بِالْحُدَيْبِيَةِ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَهُمْ أَنَّهُمْ يَحْلِقُونَ بِهَا وَهُمْ عَلَى طَمَعٍ أَنْ يَدْخُلُوا مَكَّةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ الْفِدْيَةَ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُطْعِمَ فِرْقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ أَوْ أَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ أَذْبَحَ شَاةً-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم حالت احرام میں حدیبیہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے مشرکین نے ہمیں گھیر رکھا تھا (حرم میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے) میرے سر کے بال بہت بڑے تھے اس دوران میرے سر سے جوئیں نکل نکل کرچہرے پر گرنے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے تو فرمایا کیا تمہیں جوئیں تنگ کر رہی ہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سرمنڈوالو، اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ بَعْضِ بَنِي كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ كَعْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَحْسَنْتَ وُضُوءَكَ ثُمَّ عَمَدْتَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَأَنْتَ فِي صَلَاةٍ فَلَا تُشَبِّكْ بَيْنَ أَصَابِعِكَ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے ، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز میں ہے۔
-
حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ أَبُو تَمَّامٍ الْأَسَدِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَحْسَنْتَ وُضُوءَكَ ثُمَّ خَرَجْتَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا تُشَبِّكَنَّ بَيْنَ أَصَابِعِكَ قَالَ قُرَّانُ أُرَاهُ قَالَ فَإِنَّكَ فِي صَلَاةٍ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سناہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے ، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز میں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ كَعْبًا أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ مِنْ الْقَمْلِ قَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ مُدَّيْنِ مُدَّيْنِ أَوْ اذْبَحْ-
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا، اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو.
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ وَأَنَا كَثِيرُ الشَّعْرِ فَقَالَ كَأَنَّ هَوَامَّ رَأْسِكَ تُؤْذِيكَ فَقُلْتُ أَجَلْ قَالَ فَاحْلِقْهُ وَاذْبَحْ شَاةً أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ تَصَدَّقْ بِثَلَاثَةِ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ-
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حدیبیہ کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے میرے بال بہت زیادہ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید تمہیں تمہارے سر کی جوؤں نے بہت تنگ کر رکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا، اور فرمایا تین روزے رکھ لو یاچھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو.
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ أَخْبَرَنِي مُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً فَقَرَّبَهَا وَعَظَّمَهَا قَالَ ثُمَّ مَرَّ رَجُلٌ مُتَقَنِّعٌ فِي مِلْحَفَةٍ فَقَالَ هَذَا يَوْمَئِذٍ عَلَى الْحَقِّ فَانْطَلَقْتُ مُسْرِعًا أَوْ قَالَ مُحْضِرًا فَأَخَذْتُ بِضَبْعَيْهِ فَقُلْتُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذَا فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فتنہ کا ذکر فرمایا اسی دوران وہاں سے ایک نقاب پوش آدمی گذرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اس دن یہ اور اس کے ساتھی حق پر ہوں گے میں اس کے پیچھے چلا گیا اس کا مونڈھا پکڑا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس کا رخ کرکے پوچھا یہ آدمی ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ يُطْعِمَ سِتَّةَ مَسَاكِينَ أَوْ يَذْبَحَ شَاةً-
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا، اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ قَرْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ يَقُولُ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدَ الْكُوفَةِ فِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَلَّيْنَا بِعُمْرَةٍ فَوَقَعَ الْقَمْلُ فِي رَأْسِي وَلِحْيَتِي وَحَاجِبَيَّ وَشَارِبِي فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَدَعَانِي فَلَمَّا رَآنِي قَالَ لَقَدْ أَصَابَكَ بَلَاءٌ وَنَحْنُ لَا نَشْعُرُ ادْعُ الْحَجَّامَ فَلَمَّا جَاءَهُ أَمَرَهُ فَحَلَقَنِي قَالَ أَتَقْدِرُ عَلَى نُسُكٍ قُلْتُ لَا قَالَ فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ لِكُلِّ مِسْكِينٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ تَمْرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ نَزَلَتْ فِيَّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ هَذَا الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ بِنَحْوٍ مِنْ ذَلِكَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ أَطْعِمْ الْمَسَاكِينَ ثَلَاثَةَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ إِنَّ كَعْبًا أَحْرَمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَاهُ وَقَالَا ثَلَاثَةُ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ-
عبداللہ بن معقل رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا جو مسجد میں تھے اور ان سے اس آیت " فدیہ دے دے یعنی روزہ رکھ لے یاصدقہ دے دے یاقربانی کرلے " کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا یہ آیت میرے متعلق ہی نازل ہوئی ہے میرے سر میں تکلیف تھی مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا ، اس وقت جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں سمجھتا تھا کہ تمہاری تکلیف اس حد تک پہنچ جائے گی کیا تمہیں بکری میسر ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے ۔ یعنی تین روزے رکھ لے یا فی کس نصف صاع گندم کے حساب سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلادے یہ آیت میرے واقعے میں خاص تھی اور تمہارے لئے عام ہے۔حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہ آیت فدیہ میرے متعلق ہی نازل ہوئی تھی ۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ كَعْبًا حِينَ حَلَقَ رَأْسَهُ أَنْ يَذْبَحَ شَاةً أَوْ يَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ يُطْعِمَ فِرْقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ-
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا، اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي أَبُو حَصِينٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِىِّ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَخَلَ وَنَحْنُ تِسْعَةٌ وَبَيْنَنَا وِسَادَةٌ مِنْ أَدَمٍ فَقَالَ إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ يَكْذِبُونَ وَيَظْلِمُونَ فَمَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِكِذْبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ وَلَيْسَ بِوَارِدٍ عَلَيَّ الْحَوْضَ وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَيُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَارِدٌ عَلَيَّ الْحَوْضَ-
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ہم نو آدمی تھے اور ہمارے درمیان چمڑے کا ایک تکیہ پڑا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد کچھ ایسے امراء بھی آئیں گے جو دروغ بیانی سے کام لیں گے اور ظلم کریں گے سو جو آدمی ان کے پاس جا کر ان کے جھوٹ کو سچ قرار دے گا اور ظلم پر ان کی مدد کرے گا اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ میرے پاس حوض کوثر پر بھی نہیں آسکے گا اور جو شخص ان کے جھوٹ کو سچ اور ظلم پر ان کی مدد کرے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے پاس حوض کوثر پر بھی آئے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَدْ عَلِمْنَا السَّلَامَ عَلَيْكَ فَكَيْفَ الصَّلَاةُ قَالَ فَعَلَّمَهُ أَنْ يَقُولَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ ! ہمیں آپ کوسلام کرنے کا طریقہ تو معلوم ہوگیا ہے یہ بتائیے کہ آپ پر دورد کیسے بھیجا کریں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کماصلیت علی ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم انک حمید مجید۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سَيْفٍ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى قَالَ حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَيْهِ بِالْحُدَيْبِيَةِ قَالَ وَرَأْسُهُ يَتَهَافَتُ قَمْلًا قَالَ أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاحْلِقْ رَأْسَكَ قَالَ فِيَّ نَزَلَتْ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ قَالَ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ تَصَدَّقْ بِفِرْقٍ بَيْنَ سِتَّةٍ أَوْ بِنُسُكٍ مَا تَيَسَّرَ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم حالت احرام میں حدیبیہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے مشرکین نے ہمیں گھیر رکھا تھا (حرم میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے) میرے سر کے بال بہت بڑے تھے اس دوران میرے سر سے جوئیں نکل نکل کر چہرے پر گرنے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے تو فرمایا کیا تمہیں جوئیں تنگ کر رہی ہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سرمنڈوالو، اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کریا صدقہ دے کر یاقربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کے درمیان ایک فرق کی مقدار صدقہ کر دو یا قربانی کر دو جو بھی آسان ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ فِتْنَةً فَقَرَّبَهَا فَمَرَّ رَجُلٌ مُتَقَنِّعٌ فَقَالَ هَذَا يَوْمَئِذٍ عَلَى الْهُدَى قَالَ فَاتَّبَعْتُهُ حَتَّى أَخَذْتُ بِضَبْعَيْهِ فَحَوَّلْتُ وَجْهَهُ إِلَيْهِ وَكَشَفْتُ عَنْ رَأْسِهِ وَقُلْتُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فتنہ کا ذکر فرمایا اسی دوران وہاں سے ایک نقاب پوش آدمی گذرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اس دن یہ اور اس کے ساتھی حق پر ہوں گے میں اس کے پیچھے چلا گیا اس کامونڈھا پکڑا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس کا رخ کرکے پوچھا یہ آدمی ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنِ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَقَدْ شَبَّكْتُ بَيْنَ أَصَابِعِي فَقَالَ لِي يَا كَعْبُ إِذَا كُنْتَ فِي الْمَسْجِدِ فَلَا تُشَبِّكْ بَيْنَ أَصَابِعِكَ فَأَنْتَ فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتَ الصَّلَاةَ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں میرے پاس تشریف لائے اس وقت میں اپنی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کعب ! جب تم مسجد میں ہو تو اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرو کیونکہ جب تک تم نماز کا انتظار کرتے رہو گے تم نماز میں شمار ہوگے ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ أَوْ يَنْسُكَ نُسُكًا أَوْ يَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ يُطْعِمَ فِرْقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ-
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا، اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُسَيَّبِ الْبَجَلِيُّ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْنِدِي ظُهُورِنَا إِلَى قِبْلَةِ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَةُ رَهْطٍ أَرْبَعَةٌ مَوَالِينَا وَثَلَاثَةٌ مِنْ عَرَبِنَا إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْنَا فَقَالَ مَا يُجْلِسُكُمْ هَاهُنَا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ قَالَ فَأَرَمَّ قَلِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ أَتَدْرُونَ مَا يَقُولُ رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ مَنْ صَلَّى الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَحَافَظَ عَلَيْهَا وَلَمْ يُضَيِّعْهَا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهَا فَلَهُ عَلَيَّ عَهْدٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يُصَلِّ لِوَقْتِهَا وَلَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهَا وَضَيَّعَهَا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهَا فَلَا عَهْدَ لَهُ إِنْ شِئْتُ عَذَّبْتُهُ وَإِنْ شِئْتُ غَفَرْتُ لَهُ-
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں قبلہ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا ہم کل سات آدمی تھے جن میں سے چار ہمارے آزاد کردہ غلام تھے اور تین اصل نسل عرب ، اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کے لئے تشریف لے آئے ہمارے پاس پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہوئے ہو؟ ہم نے جواب دیا یا رسول اللہ ! نماز کا انتظار کر رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر رکے پھر سر اٹھا کر فرمایا تم جانتے ہو کہ تمہارا رب کیا کہتا ہے ؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا رب کہتا ہے کہ جو شخص اپنے وقت پر نماز ادا کرتا ہے اس کی پابندی کرتا ہے اور اسے ہلکا سمجھ کر اس کا حق ضائع نہیں کرتا میرا اس سے وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو شخص بروقت نماز نہیں پڑھتا اس کی پابندی نہیں کرتا اور اسے ہلکا سمجھ کر اس کا حق ضائع کردیتا ہے تو اس سے میرا کوئی وعدہ نہیں چاہوں تو اسے عذاب دے دوں اور چاہوں تو معاف کردوں ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ قَالُوا كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ قَالَ وَنَحْنُ نَقُولُ وَعَلَيْنَا مَعَهُمْ قَالَ يَزِيدُ فَلَا أَدْرِي أَشَيْءٌ زَادَهُ ابْنُ أَبِي لَيْلَى مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ أَوْ شَيْءٌ رَوَاهُ كَعْبٌ-
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب آیت درود نازل ہوئی تو ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ ! یہ بتائیے کہ آپ پر درود کیسے بھیجا کریں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کماصلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم انک حمید مجید۔
-