TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت واثلہ بن اسقع شامی کی حدیثیں ۔
قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْخَوْلَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ التَّغْلِبِيُّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيِّ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ اللَّيْثِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْأَةُ تَحُوزُ ثَلَاثَ مَوَارِيثَ عَتِيقَهَا وَلَقِيطَهَا وَوَلَدَهَا الَّذِي لَاعَنَتْ عَلَيْهِ-
حضرت واثلہ بن اسقع سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا عورت تین طرح کی میراث حاصل کرتی ہے ایک اپنے آزاد کردہ غلام کی ایک گرے پڑے بچے کی اور ایک اس بچے کی جس کی خاطر اس نے لعان کیا ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الْمَلِكِ الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى الْخُشَنِيُّ عَنْ بِشْرِ بْنِ حَيَّانَ قَالَ جَاءَ وَاثِلَةُ بْنُ الْأَسْقَعِ وَنَحْنُ نَبْنِي مَسْجِدَنَا قَالَ فَوَقَفَ عَلَيْنَا فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ بَنَى مَسْجِدًا يُصَلَّى فِيهِ بَنَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ فِي الْجَنَّةِ أَفْضَلَ مِنْهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ هَيْثَمِ بْنِ خَارِجَةَ-
بشر بن حیان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے پاس حضرت واثلہ بن اسقع تشریف لائے اس وقت ہم اپنی مسجد تعمیر کررہے تھے وہ ہمارے پاس آکرکھڑے ہوئے سلام کیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کوئی مسجد تعمیر کرے جس میں نماز پڑھی جائے اللہ جنت میں اس کے لیے اس سے بہترین گھر تعمیر فرمادیتے ہیں۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَتَّابٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ أَخْبَرَهُ عَنْ وَاثِلَةَ يَعْنِي ابْنَ الْأَسْقَعِ قَالَ كُنْتُ مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بِقُرْصٍ فَكَسَرَهُ فِي الْقَصْعَةِ وَصَنَعَ فِيهَا مَاءً سُخْنًا ثُمَّ صَنَعَ فِيهَا وَدَكًا ثُمَّ سَفْسَفَهَا ثُمَّ لَبَّقَهَا ثُمَّ صَعْنَبَهَا ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِعَشَرَةٍ أَنْتَ عَاشِرُهُمْ فَجِئْتُ بِهِمْ فَقَالَ كُلُوا وَكُلُوا مِنْ أَسْفَلِهَا وَلَا تَأْكُلُوا مِنْ أَعْلَاهَا فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ مِنْ أَعْلَاهَا فَأَكَلُوا مِنْهَا حَتَّى شَبِعُوا-
حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ میں اصحاب صفہ میں سے تھا کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی منگوائی پیالے میں رکھ کر اس کے ٹکڑے کیے ان میں پہلے رکھا ہواپانی ڈالا پھر وہ پانی اس میں ملا کر اسے ہلانے لگے پھر اسے نرم کرکے فرمایا جاؤ دس آدمیوں کو میرے پاس لاؤ جن میں سے دسویں تم خود ہوگے میں بلالایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھاؤ اور نیچے سے کھانا اوپر سے نہ کھانا کیونکہ اوپر کے حصے میں برکت نازل ہوتی ہے چنانچہ ان سب نے وہ کھانا کھایا اور سیراب ہو گئے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ بِالسِّوَاكِ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيَّ-
حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے مسواک کا اس کثرت سے حکم دیا گیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں یہ مجھ پر فرض ہی نہ ہوجائے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَعْظَمَ الْفِرَى ثَلَاثَةٌ أَنْ يَفْتَرِيَ الرَّجُلُ عَلَى عَيْنَيْهِ يَقُولُ رَأَيْتُ وَلَمْ يَرَ وَأَنْ يَفْتَرِيَ عَلَى وَالِدَيْهِ فَيُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ يَقُولُ سَمِعَنِي وَلَمْ يَسْمَعْ مِنِّي-
حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے عظیم بہتان تین باتیں ہیں ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے اس طرح دیکھا ہے حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے اور تیسرایہ کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا هَاشِمٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو فَضَالَةَ الْفَرَجُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ قَالَ رَأَيْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ يُصَلِّي فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَبَزَقَ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ عَرَكَهَا بِرِجْلِهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ أَنْتَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبْزُقُ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ-
ابوسعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دمشق کی مسجد میں حضرت واثلہ کو نماز پڑھنے کے دوران دیکھا کہ انہوں نے بائیں پاؤں نیچے تھوک پھینکا اور اپنے پاؤں سے اسے مسل دیا جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں پھر بھی مسجد میں تھوک پھینکتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمٌ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَاثَةَ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ صَاحِبًا لَنَا قَدْ أَوْجَبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَعْتِقْ رَقَبَةً مُسْلِمَةً يَفُكَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنْ النَّارِ-
حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ بنوسلیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کرکے جہنم کی آگ کو واجب کرلیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہے تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کردے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحِمْصِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ الْحِمْصِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ التَّغْلِبِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيُّ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْأَةُ تَحُوزُ ثَلَاثَ مَوَارِيثَ عَتِيقَهَا وَلَقِيطَهَا وَوَلَدَهَا الَّذِي تُلَاعِنُ عَلَيْهِ-
حضرت واثلہ بن اسقع سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا عورت تین طرح کی میراث حاصل کرتی ہے ایک اپنے آزاد کردہ غلام کی ، ایک گرے پڑے بچے کی ، اور ایک اس بچے کی جس کی خاطر اس نے لعان کیا ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ عَنِ الْغَرِيفِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ أَتَيْنَا وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ اللَّيْثِيَّ فَقُلْنَا حَدِّثْنَا بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَاحِبٍ لَنَا قَدْ أَوْجَبَ فَقَالَ أَعْتِقُوا عَنْهُ يُعْتِقْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِكُلِّ عُضْوٍ عُضْوًا مِنْهُ مِنْ النَّارِ-
حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ بنوسلیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کرکے جہنم کی آگ کو واجب کر لیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہے تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کردے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي الرَّازِيَّ عَنْ يَزِيْدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سِبَاعٍ قَالَ اشْتَرَيْتُ نَاقَةً مِنْ دَارِ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ فَلَمَّا خَرَجْتُ بِهَا أَدْرَكَنَا وَاثِلَةُ وَهُوَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ فَقَالَ يَا عَبَد اللَّهِ اشْتَرَيْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ هَلْ بَيَّنَ لَكَ مَا فِيهَا قُلْتُ وَمَا فِيهَا قَالَ إِنَّهَا لَسَمِينَةٌ ظَاهِرَةُ الصِّحَّةِ قَالَ فَقَالَ أَرَدْتَ بِهَا سَفَرًا أَمْ أَرَدْتَ بِهَا لَحْمًا قُلْتُ بَلْ أَرَدْتُ عَلَيْهَا الْحَجَّ قَالَ فَإِنَّ بِخُفِّهَا نَقْبًا قَالَ فَقَالَ صَاحِبُهَا أَصْلَحَكَ اللَّهُ أَيْ هَذَا تُفْسِدُ عَلَيَّ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ يَبِيعُ شَيْئًا إِلَّا يُبَيِّنُ مَا فِيهِ وَلَا يَحِلُّ لِمَنْ يَعْلَمُ ذَلِكَ إِلَّا يُبَيِّنُهُ-
ابوسباع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت واثلہ کے گھر سے ایک اونٹنی خریدی میں جب اس اونٹنی کو لے کر نکلنے لگا تو مجھے حضرت واثلہ مل گئے وہ اپنی چادر کھینچتے ہوے چلے آ رہے تھے انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ بندہ خدا کیا تم نے اسے خرید لیاہے میں نے کہا جی ہاں انہوں نے پوچھا کیا انہوں نے تمہیں اس کے متعلق سب کچھ بتادیا ہے میں نے کہا کہ سب کچھ سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا کہ یہ خوب صحت مند جو نظر بھی آرہا ہے یہ بتاؤ تم اس پر سفر کرنا چاہتے ہو یا ذبح کرکے گوشت حاصل کرنا چاہتے ہو میں نے عرض کیا میں اس پر حج کے لیے جانا چاہتا ہوں وہ کہنے لگے کہ پھر اس کے کھر میں ایک سوراخ ہے اس پر اونٹنی کا مالک کہنے لگا اللہ آپ کے حال پر رحم کرے کیا آپ میرا سوداخراب کرنا چاہتے ہیں انہوں نے فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوے سنا ہے کسی آدمی کے لیے یہ بات جائز نہیں کہ وہ کسی چیز کو بیچے اور اس میں عیب نہ کرے اور جو اس عیب کو جانتا ہو اس کے لیے بھی حلال نہیں ہے کہ اسے بیان نہ کرے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِي مَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَقِمْ فِيَّ حَدَّ اللَّهِ فَأَعْرَضَ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ أَتَاهُ الرَّابِعَةَ فَقَالَ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَقِمْ فِيَّ حَدَّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَدَعَاهُ فَقَالَ أَلَمْ تُحْسِنْ الطُّهُورَ أَوْ الْوُضُوءَ ثُمَّ شَهِدْتَ الصَّلَاةَ مَعَنَا آنِفًا قَالَ بَلَى قَالَ اذْهَبْ فَهِيَ كَفَّارَتُكَ-
حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا اسی دوران ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ میں حدود اللہ میں سے ایک حد کو پہنچ گیا ہوں لہذا مجھے سزاد یجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعرض کیا تین مرتبہ اسی طرح ہوا اس کے بعد نماز کھری ہوئی نماز سے فراغت کے بعد وہ چوتھی مرتبہ پھر آیا اور اپنی بات دہرائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قریب بلا کر پوچھا کہ کیا تم اچھی طرح وضو کرکے ابھی ہمارے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوئے اس نے کہا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ پھریہی تمہارے گناہ کا کفارہ ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ قَالَ سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَعْظَمَ الْفِرْيَةِ ثَلَاثٌ أَنْ يَفْتَرِيَ الرَّجُلُ عَلَى عَيْنَيْهِ يَقُولُ رَأَيْتُ وَلَمْ يَرَ وَأَنْ يَفْتَرِيَ عَلَى وَالِدَيْهِ يُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَأَنْ يَقُولَ قَدْ سَمِعْتُ وَلَمْ يَسْمَعْ-
حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے عظیم بہتان تین باتیں ہیں ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے اس طرح دیکھا ہے حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے اور تیسرایہ کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي السَّائِبِ قَالَ حَدَّثَنِي حَيَّانُ أَبُو النَّضْرِ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ عَلَى أَبِي الْأَسْوَدِ الْجُرَشِيِّ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَجَلَسَ قَالَ فَأَخَذَ أَبُو الْأَسْوَدِ يَمِينَ وَاثِلَةَ فَمَسَحَ بِهَا عَلَى عَيْنَيْهِ وَوَجْهِهِ لِبَيْعَتِهِ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ وَاثِلَةُ وَاحِدَةٌ أَسْأَلُكَ عَنْهَا قَالَ وَمَا هِيَ قَالَ كَيْفَ ظَنُّكَ بِرَبِّكَ قَالَ فَقَالَ أَبُو الْأَسْوَدِ وَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَيْ حَسَنٌ قَالَ وَاثِلَةُ أَبْشِرْ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي فَلْيَظُنَّ بِي مَا شَاءَ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهِشَامُ بْنُ الْغَازِ أَنَّهُمَا سَمِعَاهُ مِنْ حَيَّانَ أَبِي النَّضْرِ يُحَدِّثُ بِهِ وَلَا يَأْتِيَانِ عَلَى حِفْظِ الْوَلِيدِ بْنِ سُلَيْمَانَ-
حیان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت واثلہ کے ساتھ ابوالاسود جرشی کے پاس ان کے مرض الموت میں گیا حضرت واثلہ سلام کرکے بیٹھ گئے ابواسود نے ان کا داہناہاتھ پکڑا اور اسے اپنی آنکھوں اور چہرے پر ملنے لگے کیونکہ حضرت واثلہ نے ان ہاتھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر بیعت کی تھی حضرت واثلہ نے ان سے فرمایا کہ میں تم سے ایک بات پوچھتاہوں ابواسود نے پوچھا کہ وہ کیا بات ہے انہوں نے پوچھا کہ تمہارا اپنے رب کے متعلق کیساگمان ہے ابواسود نے سر کے اشارے سے جواب دیا اچھا ہے انہوں نے فرمایا پھر خوش ہوجاؤ کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوتاہوں جو وہ میرے متعلق گمان رکھتا ہے اب جو چاہے میرے ساتھ جیسا مرضی گمان رکھے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَلَا إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ فَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ أَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ اللَّهُمَّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ-
حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ فلاں بن فلاں تیری ذمہ داری میں اور تیرے پڑوس کی رسی میں ہے اس لیے اسے قبر کی آزمائش اور عذاب جہنم سے محفوظ فرما توہی اہل وفا حق ہے اے اللہ اسے معاف فرما اس پر رحم فرما توہی معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي شَيْبَةَ يَحْيَى بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْمَكِّيِّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيِّ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُسْلِمُ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُهُ وَعِرْضُهُ وَمَالُهُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ وَالتَّقْوَى هَاهُنَا وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى الْقَلْبِ قَالَ وَحَسْبُ امْرِئٍ مِنْ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ-
حضرت واثلہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کی جان عزت اور مال قابل احترام ہیں ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے تنہاچھوڑتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دل کی طرف اشارہ فرمایا اور پھر فرمایا انسان کے بدترین ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔
-