TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کی بقیہ حدیثیں
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ سَمِعْتُ الْأَوْزَاعِيَّ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ يَقُولُ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَزْعُمُونَ أَنِّي آخِرِكُمْ وَفَاةً أَلَا إِنِّي مِنْ أَوَّلِكُمْ وَفَاةً وَتَتْبَعُونِي أَفْنَادًا يُهْلِكُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا-
حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں تم سب سے آخر میں وفات پاؤں گا؟ یاد رکھو! میں تم سب سے پہلے وفات پا جاؤں گا، اور میرے بعد تم پر ایسے مصائب آئیں گے کہ تم خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک کرنے لگو گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ قَالَ دَعَانِي وَاثِلَةُ بْنُ الْأَسْقَعِ وَقَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ فَقَالَ يَا خَبَّابُ قُدْنِي إِلَى يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ الْجُرَشِيِّ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ أَبْشِرْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي فَلْيَظُنَّ بِي مَا شَاءَ-
حیان رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ نے مجھے بلایا اور فرمایا کہ حیان! مجھے ابوالاسود جرشی کے پاس لے چلو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور انہوں نے فرمایا پھر خوش ہو جاؤ کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوتا ہوں جو وہ میرے متعلق رکھتا ہے، اب جو چاہے میرے ساتھ جیسا مرضی گمان رکھے۔
-
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ وَأَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَا حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْوَاحِدِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيَّ قَالَ سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ يَقُولُ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْفِرَى أَنْ يُدْعَى الرَّجُلُ إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ يُرِيَ عَيْنَيْهِ فِي الْمَنَامِ مَا لَمْ تَرَيَا أَوْ يَقُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ-
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے زیادہ عطیم بہتان تین باتیں ہیں ، ا یک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے خواب اس طرح دیکھا ہے، حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو، دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے، اور تیسرا کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْخَوْلَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْوَاحِدِ النَّصْرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ يَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَرْأَةُ تَحُوزُ ثَلَاثَةَ مَوَارِيثَ عَتِيقَهَا وَلَقِيطَهَا وَالْوَلَدَ الَّذِي لَاعَنَتْ عَلَيْهِ-
حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورت تین طرح کی میراث حاصل کرتی ہے، ایک اپنے آزاد کردہ غلام کی، ایک گرے پڑے بچے کی، اور ایک اس بچے کی جس کی خاطر اس نے لعان کیا ہو۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيِّ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُعْطِيتُ مَكَانَ التَّوْرَاةِ السَّبْعَ وَأُعْطِيتُ مَكَانَ الزَّبُورِ الْمَئِينَ وَأُعْطِيتُ مَكَانَ الْإِنْجِيلِ الْمَثَانِيَ وَفُضِّلْتُ بِالْمُفَصَّلِ-
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے زیادہ عظیم بہتان تین باتیں ہیں ، ا یک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے خواب اس طرح دیکھا ہے، حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو، دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے، اور تیسرا کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ قَالَ سَمِعْتُ النَّضْرَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْظَمُ الْفِرَى مَنْ يُقَوِّلُنِي مَا لَمْ أَقُلْ وَمَنْ أَرَى عَيْنَيْهِ فِي الْمَنَامِ مَا لَمْ تَرَيَا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ-
ابوسعد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دمشق کی مسجد میں حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھنے کے دوران دیکھا کہ انہون نے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک پھینکا اور اپنے پاؤں سے اسے مسل دیا، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں ، پھر بھی مسجد میں تھوک پھینکتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُنْزِلَتْ صُحُفُ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي أَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ وَأُنْزِلَتْ التَّوْرَاةُ لِسِتٍّ مَضَيْنَ مِنْ رَمَضَانَ وَالْإِنْجِيلُ لِثَلَاثَ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ وَأُنْزِلَ الْفُرْقَانُ لِأَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ-
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صحیفے رمضان کی پہلی رات میں ہوئے تھے، تورات ماہ رمضان کی چھ تاریخ کو، انجیل تیرہ تاریخ کو، اور قرآن ماہ رمضان کی چوبیسویں تاریخ کو نازل ہوا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ عَنِ الْغَرِيفِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ فَقَالُوا إِنَّ صَاحِبًا لَنَا أَوْجَبَ قَالَ فَلْيُعْتِقْ رَقَبَةً يَفْدِي اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنْ النَّارِ-
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو سلیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کر کے جہنم کی آگ کو واجب کر لیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہئے، تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر ععضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ شَدَّادٌ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى كِنَانَةَ مِنْ بَنِي إِسْمَاعِيلَ وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قُرَيْشًا وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ-
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے بنی اسماعیل میں سے کنانہ کو منتخب فرمایا، پھر بنو کنانہ میں سے قریش کو منتخب فرمایا، پھر قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب فرمایا اور بنوہاشم میں سے مجھے منتخب فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِبْرَاهِيمَ إِسْمَاعِيلَ وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي إِسْمَاعِيلَ كِنَانَةَ وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قُرَيْشًا وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ-
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو منتخب کیا، پھر بنی اسماعیل میں سے کنانہ کو منتخب فرمایا، پھر بنو کنانہ میں سے قریش کو منتخب فرمایا، پھر قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب فرمایا اور بنو ہاشم میں سے مجھے منتخب فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ وَعِنْدَهُ قَوْمٌ فَذَكَرُوا عَلِيًّا فَلَمَّا قَامُوا قَالَ لِي أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَا رَأَيْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ بَلَى قَالَ أَتَيْتُ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا أَسْأَلُهَا عَنْ عَلِيٍّ قَالَتْ تَوَجَّهَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّى جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَحَسَنٌ وَحُسَيْنٌ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ آخِذٌ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِيَدِهِ حَتَّى دَخَلَ فَأَدْنَى عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ فَأَجْلَسَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَجْلَسَ حَسَنًا وَحُسَيْنًا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى فَخِذِهِ ثُمَّ لَفَّ عَلَيْهِمْ ثَوْبَهُ أَوْ قَالَ كِسَاءً ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا وَقَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي وَأَهْلُ بَيْتِي أَحَقُّ-
شداد کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، ان کے پاس کچھ لوگ تھے، وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کرنے لگے، جب وہ لوگ اٹھ گئے تو حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دیکھی ہے؟ میں نے کہا کیوں نہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے پوچھنے کے لئے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، انہوں نے بتایا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے ہیں ، میں بیٹھ کر ان کا انتظار کرنے لگا، اتنی دیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، ہمراہی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ، امام حسن رضی اللہ عنہ اور امام حسین رضی اللہ عنہ تھے اور وہ سب اس طرح آرہے تھے کہ ہر ایک نے دوسرے کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لائے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کو قریب بلا کر بٹھایا اور امام حسن وحسین رضی اللہ عنہما دونوں کو اپنی رانوں پر بٹھا لیا، پھر ان سب کو ایک چادر اوڑھا کر یہ آیت تلاوت فرمائی (إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا) " اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے اہل بیت! تم سے گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاکیزگی عطاء کر دے" اور فرمایا اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں اور میرے اہل بیت کا حق زیادہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ الشَّامِيُّ مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ عَنِ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهَا فَسِيلَةُ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُحِبَّ الرَّجُلُ قَوْمَهُ قَالَ لَا وَلَكِنْ مِنْ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يَنْصُرَ الرَّجُلُ قَوْمَهُ عَلَى الظُّلْمِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ مَنْ يَذْكُرُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أَبَاهَا يَعْنِي فَسِيلَةَ وَاثِلَةُ بْنُ الْأَسْقَعِ وَرَأَيْتُ أَبِي جَعَلَ هَذَا الْحَدِيثَ فِي آخِرِ أَحَادِيثِ وَاثِلَةَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ أَلْحَقَهُ فِي حَدِيثِ وَاثِلَةَ-
فسیلہ نامی خاتون اپنے والد سے نقل کرتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا یہ بات بھی عصبیت میں شامل ہے کہ انسان اپنی قوم سے محبت کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ، عصبیت یہ ہے کہ انسان ظلم کے کام پر اپنی قوم کی مدد کرے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میں نے اہل علم سے سنا ہے کہ فسیلہ کے والد حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ تھے، پھر والد صاحب نے بھی یہ حدیث حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کی مرویات کے آخر میں ذکر کی ہے اس لئے میرا خیال ہے کہ یہ حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کی ہی حدیث ہے۔
-