TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت وائل بن حجر کی حدیثیں
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمَ يُقَالُ لَهُ سُوَيْدُ بْنُ طَارِقٍ عَنْ الْخَمْرِ فَنَهَاهُ فَقَالَ إِنَّمَا هُوَ شَيْءٌ نَصْنَعُهُ دَوَاءً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هِيَ دَاءٌ-
حضرت سوید بن طارق سے مروی ہے کہ انہوں نے بارگاہ میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ انگوروں کے علاقے میں رہتے ہیں ، کیا ہم انہیں نچوڑ کر (ان کی شراب) پی سکتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں عرض کیا ہم مریضوں کو علاج کے طور پر پلا سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں شفا نہیں بلکہ یہ تو بیماری ہیں۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَهُ أَرْضًا قَالَ فَأَرْسَلَ مَعِي مُعَاوِيَةَ أَنْ أَعْطِهَا إِيَّاهُ أَوْ قَالَ أَعْلِمْهَا إِيَّاهُ قَالَ فَقَالَ لِي مُعَاوِيَةُ أَرْدِفْنِي خَلْفَكَ فَقُلْتُ لَا تَكُونُ مِنْ أَرْدَافِ الْمُلُوكِ قَالَ فَقَالَ أَعْطِنِي نَعْلَكَ فَقُلْتُ انْتَعِلْ ظِلَّ النَّاقَةِ قَالَ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ مُعَاوِيَةُ أَتَيْتُهُ فَأَقْعَدَنِي مَعَهُ عَلَى السَّرِيرِ فَذَكَّرَنِي الْحَدِيثَ فَقَالَ سِمَاكٌ فَقَالَ وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ حَمَلْتُهُ بَيْنَ يَدَيَّ-
حضرت وائل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کا ایک ٹکڑا انہیں عنایت کیا اور حضرت معاویہ کو میرے ساتھ بھیج دیا تاکہ وہ اس حصے کی نشاندہی کر سکیں ، راستے میں حضرت امیر معاویہ نے مجھ سے کہا کہ مجھے اپنے پیچھے سوار کر لو، میں نے کہا کہ تم بادشاہوں کے پیچھے نہیں بیٹھ سکتے ، انہوں نے کہا کہ پھر اپنے جوتے ہی مجھے دے دو، میں نے کہا کہ اونٹنی کے سائے کو ہی سمجھو، پھر جب حضرت معاویہ خلیفہ مقرر ہو گئے اور میں ان کے پاس گیا تو انہوں نے مجھے اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا، اور مذکورہ واقعہ یاد کروایا، وہ کہتے ہیں کہ اس وقت میں نے سوچا کہ کاش! میں نے انہیں اپنے آگے سوار کر لیا ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَرَجَتْ امْرَأَةٌ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَقِيَهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا بِثِيَابِهِ فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا وَذَهَبَ وَانْتَهَى إِلَيْهَا رَجُلٌ فَقَالَتْ لَهُ إِنَّ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَذَهَبَ الرَّجُلُ فِي طَلَبِهِ فَانْتَهَى إِلَيْهَا قَوْمٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَوَقَعُوا عَلَيْهَا فَقَالَتْ لَهُمْ إِنَّ رَجُلًا فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَذَهَبُوا فِي طَلَبِهِ فَجَاءُوا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَهَبَ فِي طَلَبِ الرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا فَذَهَبُوا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ هُوَ هَذَا فَلَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِهِ قَالَ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا هُوَ فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا فَقِيلَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَلَا تَرْجُمُهُ فَقَالَ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ-
حضرت وائل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت نماز پڑھنے کے لیے نکلی، راستے میں اسے ایک آدمی ملا، اس نے اسے اپنے کپڑوں سے ڈھانپ لیا اور اس سے اپنی ضروت پوری کر کے غائب ہو گیا، اتنی دیر میں اس عورت کے قریب ایک اور آدمی پہنچ گیا، اس نے اس سے کہا کہ ایک آدمی میرے ساتھ اس اس طرح کر گیا ہے، وہ شخص اسے تلاش کرنے کے لیے چلا گیا، اسی ثناء میں اس عورت کے پاس انصار کی ایک جماعت پہنچ کر رک گئی، اس عورت نے اسے بھی یہی کہا کہ ایک آدمی میرے ساتھ اس اس طرح کر گیا ہے، وہ لوگ بھی اس تلاش میں نکل کھڑے ہوئے، اور اس آدمی کو پکڑ لائے جو بدکار کی تلاش میں نکلا ہوا تھا، اور اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے، اس عورت نے بھی کہہ دیا یہ وہی ہے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو وہ بدکاری کرنے والا آگے بڑھ کر کہنے لگا یا رسول اللہ! بخدا وہ آدمی میں ہوں ، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا جاؤ، اللہ نے تمہیں معاف کر دیا اور اس آدمی کی تعریف کی، کسی نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! آپ سے رجم کیوں نہیں کرتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر سارے مدینہ والے یہ توبہ کر لیتے تو ان کی طرف سے قبول ہوجاتی۔
-