حضرت نبیط بن شریط رضی اللہ عنہ کی حدیثیں

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنِي أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ حَدَّثَنِي نُبَيْطُ بْنُ شَرِيطٍ قَالَ إِنِّي لَرَدِيفُ أَبِي فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ إِذْ تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُمْتُ عَلَى عَجُزِ الرَّاحِلَةِ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى عَاتِقِ أَبِي فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ قَالُوا هَذَا الْيَوْمُ قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ أَحْرَمُ قَالُوا هَذَا الْبَلَدُ قَالَ فَأَيُّ شَهْرٍ أَحْرَمُ قَالُوا هَذَا الشَّهْرُ قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا هَلْ بَلَّغْتُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ اللَّهُمَّ اشْهَدْ-
حضرت نبیط رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر میں اپنے والد صاحب کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خطبہ شروع فرمایا تو میں اپنی سواری کے پچھلے حصے پر کھڑا ہوگیا اور اپنے والد کے کندھے پر ہاتھ رکھ لئے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والا ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا آج کا دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا سب زیادہ حرمت والا شہر کون سا ہے ؟ صحابہ کرام نے عرض کیا یہی شہر (مکہ ) پھر پوچھا کہ سب سے زیادہ حرمت والا مہینہ کون سا ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا موجودہ مہینہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تمہاری جان اور مال ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام وحرمت ہیں جیسے تمہارے اس شہر میں ، اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے کیا میں نے تم تک پیغام پہنچا دیا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! تو گواہ رہ اے اللہ ! تو گواہ رہ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ قَالَ كَانَ أَبِي وَجَدِّي وَعَمِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ-
حضرت نبیط رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تھا " کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفہ کے دن اپنے سرخ اونٹ پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔
-
قَالَ قَالَ سَلَمَةُ أَوْصَانِي أَبِي بِصَلَاةِ السَّحَرِ قُلْتُ يَا أَبَتْ إِنِّي لَا أُطِيقُهَا قَالَ فَانْظُرْ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا تَدَعَنَّهُمَا وَلَا تَشْخَصَنَّ فِي الْفِتْنَةِ-
ترجمہ موجود نہیں
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ سَلَمَةَ يَعْنِي الْأَشْجَعِيَّ وَسَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ الْأَشْجَعِيُّ أَنَّ أَبَاهُ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ رِدْفًا خَلْفَ أَبِيهِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ قَالَ فَقُلْتُ يَا أَبَتِ أَرِنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُمْ فَخُذْ بِوَاسِطَةِ الرَّحْلِ قَالَ فَقُمْتُ فَأَخَذْتُ بِوَاسِطَةِ الرَّحْلِ فَقَالَ انْظُرْ إِلَى صَاحِبِ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ الَّذِي يُومِئُ بِيَدِهِ فِي يَدِهِ الْقَضِيبُ-
حضرت نبیط رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر میں اپنے والد صاحب کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا میں نے اپنے والد صاحب سے کہا اباجان ! مجھے دکھائیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کون سے ہیں ؟ انہوں نے کہا کھڑے ہو کر کجاوے کو پکڑ لو چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا انہوں نے کہا کہ اس سرخ اونٹ والے کو دیکھو جو اپنے ہاتھ سے اشارے کررہا ہے اور اس کے ہاتھ میں چھڑی بھی ہے۔
-