حضرت نافع بن عبدالحارث کی مرویات۔

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ حَدَّثَنِي جَمِيلٌ أَخْبَرَنَا وَمُجَاهِدٌ عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَعَادَةِ الْمَرْءِ الْجَارُ الصَّالِحُ وَالْمَرْكَبُ الْهَنِيءُ وَالْمَسْكَنُ الْوَاسِعُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ جَمِيلٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت نافع سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا یہ بات انسان کی سعادت مندی کی علامت ہے کہ اسے نیک پڑوسی سبک رفتار سواری اور کشادہ مکان میسر ہو۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ قَالَ نَافِعُ بْنُ عَبْدِ الْحَارِثِ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلَ حَائِطًا فَقَالَ لِي أَمْسِكْ عَلَيَّ الْبَابَ فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْقُفِّ وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ فَضُرِبَ الْبَابُ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَأَذِنْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقُفِّ وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ ثُمَّ ضُرِبَ الْبَابُ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا عُمَرُ قَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَأَذِنْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقُفِّ وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ قَالَ ثُمَّ ضُرِبَ الْبَابُ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ عُثْمَانُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا عُثْمَانُ قَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ مَعَهَا بَلَاءٌ فَأَذِنْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقُفِّ وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ-
حضرت نافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں داخل ہوئے اور مجھ سے فرمایا کہ دروازے پر رکو بلا اجازت کسی کواندر نہ آنے دینا پھر آپ کنویں کے منڈیر پر بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنویں میں لٹکا لیے اتنی دیر میں دروازے پردستک ہوئی میں نے پوچھا کون ہے؟ جواب آیا ابوبکر ہوں میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ابوبکر آئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دو اور جنت کی خوش خبری بھی سنادو چنانچہ میں نے انہیں اندر آنے کی اجازت دیدی اور جنت کی خوش خبری بھی سنادی وہ اندر داخل ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کنویں کی منڈیر پر بیٹھ کرپاؤں کنویں میں لٹکا لیے۔ تھوڑی دیر بعد دروازے پردوبارہ دستک ہوئی میں نے پوچھا کون ہے؟ جواب آیا عمر ہوں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ یہ عمر ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے دو اور جنت کی بشارت بھی دیدو چنانچہ میں نے انہیں بھی اندر آنے کی اجازت دیدی اور جنت کی خوش خبری سنائی وہ اندر داخل ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کنویں کی منڈیر پر بیٹھ کر پاؤں کنویں میں لٹکالیے۔ تھوڑی دیر بعد دروازے پر پھر دستک ہوئی میں نے پوچھا کہ کون ہے جواب آیا عثمان ہوں میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ عثمان آئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دیدو اور ایک مصیبت کے ساتھ جنت کی خوش خبری سنادو چنانچہ میں نے انہیں بھی اجازت دیدی اور جنت کی خوش خبری بھی سنادی وہ بھی اندر داخل ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کنویں کی منڈیر پر بیٹھ کر پاؤں کنویں میں لٹکالیے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ حَائِطًا مِنْ حَوَائِطِ الْمَدِينَةِ فَجَلَسَ عَلَى قُفِّ الْبِئْرِ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ وَسَيَلْقَى بَلَاءً-
حضرت نافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے ایک باغ میں داخل ہوئے اور کنویں کی منڈیر پر بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنویں میں لٹکا لیے اتنی دیر میں حضرت ابوبکر نے آکر اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دو اور جنت کی خوش خبری سنادو۔ تھوڑی دیر بعد حضرت عمر نے آکر اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دیدو اور جنت کی بشارت بھی دیدو۔ تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان نے آکر اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اندر آنے کی اجازت دے دو اور ایک مصیبت کے ساتھ جنت کی خوش خبری سنادو۔
-