حضرت میمونہ بنت کردم کی حدیثیں

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي عَمَّتِي سَارَةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ وَأَنَا مَعَ أَبِي وَبِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ فَسَمِعْتُ الْأَعْرَابَ وَالنَّاسَ يَقُولُونَ الطَّبْطَبِيَّةَ فَدَنَا مِنْهُ أَبِي فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ فَأَقَرَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَمَا نَسِيتُ فِيمَا نَسِيتُ طُولَ أُصْبُعِ قَدَمِهِ السَّبَّابَةِ عَلَى سَائِرِ أَصَابِعِهِ قَالَتْ فَقَالَ لَهُ أَبِي إِنِّي شَهِدْتُ جَيْشَ عِثْرَانَ قَالَتْ فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ الْجَيْشَ فَقَالَ طَارِقُ بْنُ الْمُرَقَّعِ مَنْ يُعْطِينِي رُمْحًا بِثَوَابِهِ قَالَ فَقُلْتُ وَمَا ثَوَابُهُ قَالَ أُزَوِّجُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تَكُونُ لِي قَالَ فَأَعْطَيْتُهُ رُمْحِي ثُمَّ تَرَكْتُهُ حَتَّى وُلِدَتْ لَهُ ابْنَةٌ وَبَلَغَتْ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ جَهِّزْ لِي أَهْلِي فَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أُجَهِّزُهَا حَتَّى تُحْدِثَ صَدَاقًا غَيْرَ ذَلِكَ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَفْعَلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِقَدْرِ أَيِّ النِّسَاءِ هِيَ قَالَ قَدْ رَأَتْ الْقَتِيرَ قَالَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهَا عَنْكَ لَا خَيْرَ لَكَ فِيهَا قَالَ فَرَاعَنِي ذَلِكَ وَنَظَرْتُ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَأْثَمُ وَلَا يَأْثَمُ صَاحِبُكَ قَالَتْ فَقَالَ لَهُ أَبِي فِي ذَلِكَ الْمَقَامِ إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَذْبَحَ عَدَدًا مِنْ الْغَنَمِ قَالَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ خَمْسِينَ شَاةً عَلَى رَأْسِ بُوَانَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ عَلَيْهَا مِنْ هَذِهِ الْأَوْثَانِ شَيْءٌ قَالَ لَا قَالَ فَأَوْفِ لِلَّهِ بِمَا نَذَرْتَ لَهُ قَالَتْ فَجَمَعَهَا أَبِي فَجَعَلَ يَذْبَحُهَا وَانْفَلَتَتْ مِنْهُ شَاةٌ فَطَلَبَهَا وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ أَوْفِ عَنِّي بِنَذْرِي حَتَّى أَخَذَهَا فَذَبَحَهَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ ضَبَّةَ الطَّائِفِيُّ قَالَ حَدَّثَتْنِي عَمَّةٌ لِي يُقَالُ لَهَا سَارَةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ عَنْ مَوْلَاتِهَا مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ أَبِيهَا فَذَكَرَتْ أَنَّهَا رَأَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاقَةٍ وَبِيَدِهِ دِرَّةٌ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
حضرت میمونہ بنت کردم سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کی زیارت مکہ مکرمہ میں کی ہے، اس وقت نبی علیہ السلام اپنی اونٹنی پر سوار تھے، اور میں اپنے والد صاحب کے ساتھ تھی، نبی علیہ السلام کے ہاتھ میں اسی طرح کا ایک درہ تھا جیسا معلمین کے پاس ہوتا ہے میں نے دیہاتیوں اور عام لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ طبطبیہ آئی ہے، میرے والد صاحب نبی علیہ السلام کے قریب ہوئے اور ان کے پاؤں پکڑ لئے، نبی علیہ السلام نے انہیں اٹھالیا وہ کہتی ہیں کہ میں بہت سی باتیں بھول گئی لیکن یہ نہیں بھول سکی کہ نبی علیہ السلام کے پاؤں کے انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی دوسری انگلیوں سے لمبی تھی۔میرے والد نے نبی علیہ السلام کو بتایا کہ میں زمانہ جاہلیت کے جیش عثران میں شامل تھا نبی علیہ السلام کو اس لشکر کے متعلق معلوم تھا لہذا اسے پہچان گئے، میرے والد نے بتایا کہ اس جنگ میں طارق بن مرقع نے یہ اعلان کیا تھا کہ کون ہے جو مجھے بدلے کے عوض اپنا نیزہ دے گا؟ میں نے اس سے پوچھا کہ اس کا بدلہ کیا ہو گا اس نے کہا کہ میں اپنے یہاں پیدا ہونیوالی سب سے پہلی بیٹی کا نکاح اس سے کردوں گا، اس پر میں نے اپنا نیزہ دیدیا۔ اس کے بعد کچھ عرصے تک میں نے اسے چھوڑے رکھا حتی کہ اس کے یہاں ایک بچی پیدا ہوگئی اور وہ بالغ بھی ہوگئی، میں اسے پاس گیا اور اس سے کہا کہ میری بیوی کی رخصتی کی تیاری کرو، تو وہ کہنے لگا کہ بخدا میں اس کی تیاری نہیں کروں گا یہاں تک کہ تم اس کے علاوہ کوئی نیا مہر مقرر کرو اس پر میں نے بھی قسم کھالی کہ میں ایسا نہیں کروں گا نبی علیہ السلام نے پوچھا کہ اب اس کی کتنی عمر ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اب تو وہ بڑھاپا دیکھ رہی ہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا اسے چھوڑ دو، تمہارے لئے اس میں کوئی خیر نہیں ہے، اس پر مجھے اپنی قسم ٹوٹنے کا خطرہ ہوا اور میں نے نبی علیہ السلام کی طرف دیکھا، تو نبی علیہ السلام نے فرمایا تم گنہگار ہوگے اور نہ تمہارا دوسرا فریق گنہگار ہوگا حضرت میمونہ کہتی ہیں کہ میرے والد نے اسی جگہ پر یہ منت مان لی کہ میں بوانہ کی چوٹی پر پچاس بکریاں ذبح کروں گا، نبی علیہ السلام نے پوچھا کیا وہاں کوئی بت وغیرہ ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی علیہ السلام نے فرمایا تو پھر تم نے اللہ کے لئے جو منت مانی ہے اسے پورا کرو چنانچہ میرے والد نے ان بکریوں کو جمع کیا اور انہیں ذبح کرنا شروع کردیا، اسی دوران ایک بکری بھاگ گئی وہ اس کی تلاش میں دوڑے اور کہنے لگے کہ اے اللہ! میری منت پوری کردے حتی کہ اسے پکڑ لیا اور ذبح کر دیا۔گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى الطَّائِفِيَّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ مَوْلَاتِهِ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ قَالَتْ كُنْتُ رِدْفَ أَبِي فَسَمِعْتُهُ يَسْأَلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ بِبُوَانَةَ فَقَالَ أَبِهَا وَثَنٌ أَمْ طَاغِيَةٌ فَقَالَ لَا قَالَ أَوْفِ بِنَذْرِكَ-
حضرت میمونہ بنت کردم سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کی زیارت مکہ مکرمہ میں کی ہے، اس وقت نبی علیہ السلام اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور میں اپنے والد صاحب کے ساتھ ان کے پیچھے سوار تھی۔ حضرت میمونہ کہتی ہیں کہ میرے والد نے اسی جگہ پر یہ منت مان لی کہ میں بوانہ کی چوٹی پر پچاس بکریاں ذبح کروں گا، نبی علیہ السلام نے پوچھا کیا وہاں کوئی بت وغیرہ ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی علیہ السلام نے فرمایا تو پھر تم نے اللہ کے لئے جو منت مانی ہے اسے پورا کرو۔
-