TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت میمونہ بنت حارث ہلالیہ کی حدیثیں
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَاةٍ لِمَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ مَيِّتَةٍ فَقَالَ أَلَا أَخَذُوا إِهَابَهَا فَدَبَغُوهُ فَانْتَفَعُوا بِهِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا مَيْتَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا حُرِّمَ أَكْلُهَا قَالَ سُفْيَانُ هَذِهِ الْكَلِمَةُ لَمْ أَسْمَعْهَا إِلَّا مِنْ الزُّهْرِيِّ حُرِّمَ أَكْلُهَا قَالَ أَبِي قَالَ سُفْيَانُ مَرَّتَيْنِ عَنْ مَيْمُونَةَ-
حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مردہ بکری پر گزر ہوا نبی علیہ السلام نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے کیوں نہ فائدہ اٹھالیا؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ یہ مردہ ہے فرمایا اس کا صرف کھانا حرام ہے ( باقی اس کی کھال دباغت سے پاک ہوسکتی ہے)
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَمَاتَتْ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا فَأَلْقُوهُ وَكُلُوهُ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی علیہ السلام سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگ چوہا گھی میں گر کرمرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہا گراہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کرلو۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ جَابِرٍ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں اور نبی علیہ السلام ایک ہی برتن سے غسل کر لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنْ الْجَنَابَةِ يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ ثُمَّ يُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ ثُمَّ يَضْرِبُ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ فَيَمْسَحُهَا ثُمَّ يَغْسِلُهَا ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يُفْرِغُ عَلَى رَأْسِهِ وَعَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ ثُمَّ يَتَنَحَّى فَيَغْسِلُ رِجْلَيْهِ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْأَعْمَشِ قَالَ عَبْد اللَّهِ و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب غسل جنابت فرماتے تھے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھو کو دھوتے تھے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے شرمگاہ کو دھوتے اور زمین پرہاتھ مل کر اسے دھو لیتے پھر نماز والا وضوء فرماتے پھر سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے اور غسل کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھو لیتے (کیونکہ وہاں پانی کھڑا ہوجاتا تھا )گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ السَّبَّاقِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاثِرًا فَقِيلَ لَهُ مَا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصْبَحْتَ خَاثِرًا قَالَ وَعَدَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يَلْقَانِي فَلَمْ يَلْقَنِي وَمَا أَخْلَفَنِي فَلَمْ يَأْتِهِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَلَا الثَّانِيَةَ وَلَا الثَّالِثَةَ ثُمَّ اتَّهَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَرْوَ كَلْبٍ وَكَانَ تَحْتَ نَضَدِنَا فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَخَذَ مَاءً فَرَشَّ مَكَانَهُ فَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ وَعَدْتَنِي فَلَمْ أَرَكَ قَالَ إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ فَأَمَرَ يَوْمَئِذٍ بِقَتْلِ الْكِلَابِ قَالَ حَتَّى كَانَ يُسْتَأْذَنُ فِي كَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِيرِ فَيَأْمُرُ بِهِ أَنْ يُقْتَلَ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صبح کے وقت ہی نبی علیہ السلام کی طبیعت بوجھل محسوس ہوئی تو کسی نے پوچھا یا رسول اللہ کیا بات ہے کہ آج صبح ہی آپ کی طبیعت بوجھل محسوس ہو رہی ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا مجھ سے حضرت جبریل علیہ السلام نے ملاقات کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ آئے نہیں حالانکہ انہوں نے کبھی خلاف وعدہ نہیں کیا تین راتوں تک جبریل نہ آئے پھر نبی علیہ السلام نے ہماری چارپائی کے نیچے کتے کے ایک پلے کو اس کا سبب قرار دیا چنانچہ نبی علیہ السلام کے حکم پر اسے نکال دیا گیا اور پانی لے کر وہاں بہا دیا گیا تھوڑی ہی دیر میں حضرت جبریل علیہ السلام آگئے نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ آپ نے مجھ سے آنے کا وعدہ کیا تھا لیکن نظر نہیں آئے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو تو نبی علیہ السلام نے اسی دن کتوں کو مارنے کا حکم دیدیا حتی کہ اگر کوئی شخص اپنے باغ کی حفاظت کے لئے چھوٹے کتے کی اجازت بھی مانگتا تو نبی علیہ السلام اسے بھی قتل کرنے کا حکم دیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ بِفَضْلِ غُسْلِهَا مِنْ الْجَنَابَةِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے اس باقی ماندہ پانی سے وضو کیا جس سے انہوں نے غسل جنابت کیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَجْنَبْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاغْتَسَلْتُ مِنْ جَفْنَةٍ فَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَغْتَسِلَ مِنْهَا فَقُلْتُ إِنِّي قَدْ اغْتَسَلْتُ مِنْهَا فَقَالَ إِنَّ الْمَاءَ لَيْسَ عَلَيْهِ جَنَابَةٌ أَوْ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ فَاغْتَسَلَ مِنْهُ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ناپاک تھی، نبی علیہ السلام پر بھی غسل واجب تھا، میں نے ایک ٹب کے پانی سے غسل کیا جس میں کچھ پانی بچ گیا، نبی علیہ السلام غسل کے لئے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ اس پانی سے میں نے غسل جنابت کیا تھا ، نبی علیہ السلام نے فرمایا پانی میں جنابت نہیں آجاتی اور اسی سے غسل فرمالیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فَأْرَةٍ سَقَطَتْ فِي سَمْنٍ لَهُمْ جَامِدٍ فَقَالَ أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوا سَمْنَكُمْ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی علیہ السلام سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر چوہا گھی میں گر کرمرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہا گرا ہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کرلو۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى وَعَلَيْهِ مِرْطٌ لِبَعْضِ نِسَائِهِ وَعَلَيْهَا بَعْضُهُ قَالَ سُفْيَانُ أُرَاهُ قَالَ حَائِضٍ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے نماز پڑھی تو کسی زوجہ محترمہ کی چادر کا ایک حصہ نبی علیہ السلام پر تھا اور دوسرا حصہ زوجہ محترمہ پر تھا۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى الرَّاسِبِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ قَالَ سَمِعْتُ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ تَكُونُ حَائِضًا وَهِيَ مُفْتَرِشَةٌ بِحِذَاءِ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى خُمْرَتِهِ إِذَا سَجَدَ أَصَابَنِي طَرَفُ ثَوْبِهِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ وہ ایام سے ہوتی تھیں اور نبی علیہ السلام کی جائے نماز کے آگے لیٹی ہوتی تھیں نبی علیہ السلام اپنی چٹائی پر نماز پڑھتے رہتے تھے اور جب سجدے میں جاتے تو ان کے کپڑے کا ایک حصہ مجھ پر بھی لگتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ قَالَ سَمِعْتُ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ فَيُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ وَأَنَا نَائِمَةٌ إِلَى جَنْبِهِ فَإِذَا سَجَدَ أَصَابَنِي ثِيَابُهُ وَأَنَا حَائِضٌ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ وہ ایام سے ہوتی تھیں اور نبی علیہ السلام کی جائے نماز کے آگے لیٹی ہوتی تھیں نبی علیہ السلام اپنی چٹائی پر نماز پڑھتے رہتے تھے اور جب سجدے میں جاتے تو ان کے کپڑے کا ایک حصہ مجھ پر بھی لگتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ فَيَسْجُدُ فَيُصِيبُنِي ثَوْبُهُ وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ وَأَنَا حَائِضٌ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ وہ ایام سے ہوتی تھیں اور نبی علیہ السلام کی جائے نماز کے آگے لیٹی ہوتی تھیں نبی علیہ السلام اپنی چٹائی پر نماز پڑھتے رہتے تھے اور جب سجدے میں جاتے تو ان کے کپڑے کا ایک حصہ مجھ پر بھی لگتا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ الْأَصَمِّ قَالَ أَبِي وَقُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ اسْمُهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ أَخِي يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ عَمِّهِ عَنْ مَيْمُونَةَ وَهِيَ خَالَتُهُ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ وَثَمَّ بَهْمَةٌ أَرَادَتْ أَنْ تَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ تَجَافَى-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب سجدہ فرماتے اور وہاں سے آگے کوئی بکری کا بچہ گزرنا چاہتا تو نبی علیہ السلام اپنے بازوؤں کو مزید پہلوؤں سے جدا کرلیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْبُوذٍ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ كُنْتُ عِنْدَ مَيْمُونَةَ فَأَتَاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ مَا لَكَ شَعِثًا رَأْسُكَ قَالَ أُمُّ عَمَّارٍ مُرَجِّلَتِي حَائِضٌ قَالَتْ أَيْ بُنَيَّ وَأَيْنَ الْحَيْضَةُ مِنْ الْيَدِ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى إِحْدَانَا وَهِيَ حَائِضٌ فَيَضَعُ رَأْسَهُ فِي حِجْرِهَا فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهِيَ حَائِضٌ ثُمَّ تَقُومُ إِحْدَانَا بِخُمْرَتِهِ فَتَضَعُهَا فِي الْمَسْجِدِ وَهِيَ حَائِضٌ أَيْ بُنَيَّ وَأَيْنَ الْحَيْضَةُ مِنْ الْيَدِ-
حضرت میمونہ کے پاس ایک مرتبہ ان کے بھانجے حضرت ابن عباس آئے وہ کہنے لگیں بیٹا کیا بات ہے کہ تمہارے بال بکھرے ہوئے نظر آرہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے کنگھی کرنیوالی ام عمار ایام سے ہے حضرت میمونہ نے فرمایا بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق نبی علیہ السلام ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لاتے اور وہ ایام سے ہوتی تو نبی علیہ السلام اس کی گود میں اپنا سر رکھ کر جبکہ وہ ایام سے ہوتی تھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے پھر وہ کھڑی ہو کر نبی علیہ السلام کے لئے چٹائی بچھاتی اور اسی حال میں نبی علیہ السلام کی نماز پڑھنے کی جگہ اسے رکھ دیتی تھی بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق؟
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْبُوذٍ عَنْ أُمِّهِ سَمِعَتْهُ مِنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ وَكَانَتْ إِحْدَانَا تَبْسُطُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُمْرَةَ وَهِيَ حَائِضٌ ثُمَّ يُصَلِّي عَلَيْهَا-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لاتے اور وہ ایام سے ہوتی پھر وہ کھڑی ہو کر نبی علیہ السلام کے لئے چٹائی بچھاتی اور اسی حال میں نبی علیہ السلام کی نماز پڑھنے کی جگہ اسے رکھ دیتی تھی۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي بَكَّارٍ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي الْمَلِيحِ عَلَى جَنَازَةٍ فَقَالَ أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَلْتَحْسُنْ شَفَاعَتُكُمْ وَلَوْ اخْتَرْتُ رَجُلًا اخْتَرْتُهُ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلِيطٍ قَالَ أَبِي و حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلِيطٍ عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَيْمُونَةَ وَكَانَ أَخَاهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ و قَالَ أَبُو الْمَلِيحِ الْأُمَّةُ أَرْبَعُونَ إِلَى مِائَةٍ فَصَاعِدًا-
ابوبکار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابوالملیح کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے فرمایا کہ صفیں درست کرلو اور اچھے انداز میں اس کی سفارش کرو، اگر میں کسی آدمی کو پسند کرتا تو اس مرنے والے کو پسند کرتا، پھر انہوں نے اپنی سند سے حضرت میمونہ کی یہ روایت سنائی کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جس مسلمان کی نماز جنازہ ایک جماعت پڑھ لے تو اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے ابوالملیح کہتے ہیں کہ جماعت سے مراد چالیس سے سو تک یا اس سے زیادہ افراد ہوتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَعَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كَتِفٍ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے شانے کا گوشت تناول فرمایا پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے اور تازہ وضو نہیں فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ وَحَدَّثَ ابْنُ شِهَابٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ وَهِيَ حَائِضٌ فَقُدِّمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمُ ضَبٍّ جَاءَتْ بِهِ أُمُّ حُفَيْدٍ ابْنَةُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ وَكَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي جَعْفَرٍ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلُ شَيْئًا حَتَّى يَعْلَمَ مَا هُوَ فَقَالَ بَعْضُ النِّسْوَةِ أَلَا تُخْبِرِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَأْكُلُ فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ فَتَرَكَهُ قَالَ خَالِدٌ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَرَامٌ هُوَ قَالَ لَا وَلَكِنَّهُ طَعَامٌ لَيْسَ فِي قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ قَالَ خَالِدٌ فَاجْتَرَرْتُهُ إِلَيَّ فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ قَالَ وَحَدَّثَهُ الْأَصَمُّ عَنْ مَيْمُونَةَ وَكَانَ فِي حِجْرِهَا يَعْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ وَأَظُنُّ أَنَّ الْأَصَمَّ يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ-
حضرت خالد بن ولید سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی علیہ السلم کے ساتھ ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث جو ان کی خالہ تھیں، کے گھر داخل ہوئے انہوں نے نبی علیہ السلام کے سامنے گوہ کا گوشت لا کر رکھا جو نجد سے ام حفید بنت حارث لے کر آئی تھی، جس کا نکاح بنو جعفر کے ایک آدمی سے ہوا تھا، نبی علیہ السلام کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو اس وقت تک تناول نہیں فرماتے تھے جب تک یہ نہ پوچھ لیتے کہ یہ کیا ہے؟چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے کہا کہ تم لوگ نبی علیہ السلام کو کیوں نہیں بتاتیں کہ وہ کیا کھا رہے ہیں؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے، نبی علیہ السلام نے اسے چھوڑ دیا۔حضرت خالد بن ولید کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا یہ حرام ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا نہیں ، لیکن یہ میری قوم کا کھانا نہیں ہے اس لئے میں اس سے احتیاط کرنا ہی بہتر سمجھتا ہوں چنانچہ میں نے اسے ایک طرف کھینچ لیا اور اسے کھانے لگا دریں اثناء نبی علیہ السلام مجھے دیکھتے رہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ الشَّهِيدِ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ حَلَالٌ بَعْدَمَا رَجَعْنَا مِنْ مَكَّةَ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے مجھ سے نکاح اس وقت فرمایا تھا جب ہم لوگ احرام سے نکل آئے تھے اور مکہ مکرمہ سے واپس روانہ ہو گئے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ حَسِبْتُهُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّهَا اسْتَدَانَتْ دَيْنًا فَقِيلَ لَهَا تَسْتَدِينِينَ وَلَيْسَ عِنْدَكِ وَفَاؤُهُ قَالَتْ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ أَحَدٍ يَسْتَدِينُ دَيْنًا يَعْلَمُ اللَّهُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَدَاءَهُ إِلَّا أَدَّاهُ-
حضرت میمونہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے کسی سے قرض لیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ قرض تو لے رہی ہیں اور آپ کے پاس اسے ادا کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی کسی سے قرض لیتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کا اسے ادا کرنے کا ارادہ بھی ہے تو اللہ اسے ادا کروا دیتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَعْتَقْتُ جَارِيَةً لِي فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِعِتْقِهَا فَقَالَ آجَرَكِ اللَّهُ أَمَا إِنَّكِ لَوْ كُنْتِ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک باندی کو آزاد کردیا اور نبی علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے تو میں نے انہیں اس کے بارے میں بتایا، نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تمہیں اس کا اجر عطا فرمائے، اگر تم اسے اپنے ماموں زادوں کو دے دیتی تو اس کا ثواب زیادہ ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ جَافَى حَتَّى يَرَى مَنْ خَلْفَهُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب سجدہ کرتے تھے تو اپنے بازؤں کو پہلو سے اتنا جدا رکھتے کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ بُدَيَّةَ قَالَتْ أَرْسَلَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ إِلَى امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَكَانَتْ بَيْنَهُمَا قَرَابَةٌ فَرَأَيْتُ فِرَاشَهَا مُعْتَزِلًا فِرَاشَهُ فَظَنَنْتُ أَنَّ ذَلِكَ لِهِجْرَانٍ فَسَأَلْتُهَا فَقَالَتْ لَا وَلَكِنِّي حَائِضٌ فَإِذَا حِضْتُ لَمْ يَقْرَبْ فِرَاشِي فَأَتَيْتُ مَيْمُونَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا فَرَدَّتْنِي إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَتْ أَرَغْبَةً عَنْ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ مَعَ الْمَرْأَةِ مِنْ نِسَائِهِ الْحَائِضِ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا ثَوْبٌ مَا يُجَاوِزُ الرُّكْبَتَيْنِ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَأَبُو كَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ عَنْ بُدَيَّةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ-
بدیہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت میمونہ نے حضرت عبداللہ بن عباس جن کے ساتھ ان کے قریبی رشتہ داری تھی کی اہلیہ کے پاس بھیجا میں نے دیکھا کہ ان کا بستر حضرت ابن عباس کے بستر سے الگ ہے میں سمجھی کہ شاید ان کے درمیان کوئی ناچاقی ہو گئی ہے ، چنانچہ میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا انہوں نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے البتہ میں ایام سے ہوں اور جب ایسا ہوتا ہے تو وہ میرے بستر کے قریب نہیں آتے، میں حضرت میمونہ کے پاس آئی تو انہیں یہ بات بھی بتائی، انہوں نے مجھے حضرت ابن عباس کے پاس بھیج دیا اور فرمایا کیا تم نبی علیہ السلام کی سنت سے اعراض کر رہے ہو؟ نبی علیہ السلام تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے، اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ أَزْهَرَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ ابْنِ أَخِي مَيْمُونَةَ الْهِلَالِيَّةِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ مَيْمُونَةَ قَالَتْ لَهُ يَا ابْنَ أَخِي أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ بَلَى قَالَتْ بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ وَاللَّهُ يَشْفِيكَ مِنْ كُلِّ دَاءٍ فِيكَ أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ-
عبد الرحمن بن سائب کہتے ہیں کہ حضرت میمونہ نے ان سے فرمایا بھتیجے کیا میں تمہیں نبی علیہ السلام کے بتائے ہوئے الفاظ سے دم نہ کروں میں نے عرض کیا کیوں نہیں ؟ انہوں نے فرمایا اللہ کے نام سے تمہیں دم کرتی ہوں اللہ تمہیں ہر اس بیماری سے شفاء عطاء فرمائے جو تمہارے جسم میں ہے، اے لوگوں کے رب اس کی تکلیف کو دور فرما، اور شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفا دینے والا ہے اور تیرے علاوہ کوئی شفاء نہیں دے سکتا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ الْأَشَجِّ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ أَعْتَقْتُ وَلِيدَةً فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک باندی کو آزاد کردیا اور نبی علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے تو میں نے انہیں اس کے بارے میں بتایا، نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تمہیں اس کا اجر عطا فرمائے، اگر تم اسے اپنے ماموں زادوں کو دیدیتی تو اس کا ثواب زیادہ ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَأَبُو عَامِرٍ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا تَنْبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ وَلَا فِي الْمُزَفَّتِ وَلَا فِي الْحَنْتَمِ وَلَا فِي النَّقِيرِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَلَا فِي الْجِرَارِ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ-
حضرت عائشہ اور میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا دباء مزفت اور حنتم ونقیر میں نبیذ مت بنایا کرو اور ہر نشہ آورچیز حرام ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْجَرِّ وَالْمُقَيَّرِ وَقَالَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
حضرت عائشہ اور میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا دباء مزفت اور حنتم ونقیر میں نبیذ مت بنایا کرو اور ہر نشہ آورچیز حرام ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ امْرَأَةً اشْتَكَتْ شَكْوَى فَقَالَتْ لَئِنْ شَفَانِي اللَّهُ لَأَخْرُجَنَّ فَلَأُصَلِّيَنَّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَبَرِئَتْ فَتَجَهَّزَتْ تُرِيدُ الْخُرُوجَ فَجَاءَتْ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسَلِّمُ عَلَيْهَا فَأَخْبَرَتْهَا ذَلِكَ فَقَالَتْ اجْلِسِي فَكُلِي مَا صَنَعْتُ وَصَلِّي فِي مَسْجِدِ الرَّسُولِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ صَلَاةٌ فِيهِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِلَّا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ-
ابراہیم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک عورت بہت زیادہ بیمار ہو گئی، اس نے یہ منت مان لی کہ اگر اللہ نے مجھے شفاء عطاء فرمادی تو میں سفر کر کے بیت المقدس جاؤں گی اور وہاں نماز پڑھوں گی، اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ وہ تندرست ہو گئی، اس نے سفر کے ارادے سے تیاری شروع کردی اور حضرت میمونہ کی خدمت میں الوداعی سلام کرنے کے لئے حاضر ہوئی اور انہیں اپنے ارادے سے بھی مطلع کیا انہوں نے فرمایا بیٹھ جاؤ اور میں نے جو کھانا پکایا ہے وہ کھاؤ اور مسجد نبوی میں نماز پڑھ لو کیونکہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجد نبوی میں ایک نماز خانہ کعبہ کو نکال کر دوسری تمام مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ قَرَأْتُ فِي كِتَابٍ لِعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ مَعَ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ فَسَأَلْتُ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكُلَّ سَاعَةٍ يَمْسَحُ الْإِنْسَانُ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَلَا يَنْزِعُهُمَا قَالَ نَعَمْ-
عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے نبی علیہ السلام کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ سے موزوں پر مسح کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کیا انسان ہر لمحے موزوں پر مسح کر سکتا ہے؟ کہ اسے اتارنا ہی پڑے گا، نبی علیہ السلام نے فرمایا ہاں ۔
-
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ أَبَا فَزَارَةَ يُحَدِّثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَهَا حَلَالًا وَبَنَى بِهَا حَلَالًا وَمَاتَتْ بِسَرِفَ فَدَفَنَهَا فِي الظُّلَّةِ الَّتِي بَنَى بِهَا فِيهَا فَنَزَلْنَا فِي قَبْرِهَا أَنَا وَابْنُ عَبَّاسٍ-
یزید بن اصم کہتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نےحضرت میمونہ سے نکاح بھی غیر محرم ہونے کی صورت میں کیا تھا اور ان کے ساتھ تخلیہ بھی غیر محرم ہونے کی حالت میں کیا تھا اور ان کا انتقال سرف نامی جگہ میں ہوا تھا ہم نے انہیں اسی جگہ دفن کیا تھا جس جگہ ایک خیمے میں نبی علیہ السلام نے ان کے ساتھ تخلیہ فرمایا تھا اور ان کی قبر میں میں اور حضرت ابن عباس اترے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ عَنْ بِلَالٍ الْعَبْسِيِّ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا مَرِجَ الدِّينُ وَظَهَرَتْ الرَّغْبَةُ وَاخْتَلَفَتْ الْإِخْوَانُ وَحُرِّقَ الْبَيْتُ الْعَتِيقُ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا تمہاری اس وقت کیا کیفیت ہو گی جبکہ دین مختلط ہوجائے گا خواہشات کا غلبہ ہوگا ، بھائی بھائی میں اختلاف ہو گا اور خانہ کعبہ کو آگ لگادی جائے گی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ لَبِيبَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا لَمْ يَفْشُ فِيهِمْ وَلَدُ الزِّنَا فَإِذَا فَشَا فِيهِمْ وَلَدُ الزِّنَا فَيُوشِكُ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعِقَابٍ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک اس میں ناجائز اولاد کی کثرت نہیں ہوگی اور جب اس میں ناجائز اولاد کی کثرت ہونے لگے تو پھر وہ وقت قریب ہوگا جب اللہ کا عذاب ان سب کو گھیر لے گا۔
-
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ وَعَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ جَافَى بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى يَرَى مَنْ خَلْفَهُ وَضَحَ إِبْطَيْهِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب سجدہ کرتے تھے تو اپنے بازوؤں کو پہلو سے اتنا جدا رکھتے کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتَتْهُ رَكْعَتَانِ قَبْلَ الْعَصْرِ فَصَلَّاهُمَا بَعْدُ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام سے قبل ازعصر دو رکعتیں چھوٹ گئی تھیں جنہیں نبی علیہ السلام نے عصر کے بعد پڑھ لیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ كَثِيرَ بْنَ فَرْقَدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكِ بْنِ حُذَافَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أُمِّهِ الْعَالِيَةِ بِنْتِ سُمَيْعٍ أَوْ سُبَيْعٍ الشَّكُّ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِجَالٍ مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّونَ شَاةً لَهُمْ مِثْلَ الْحِمَارِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا قَالُوا إِنَّهَا مَيْتَةٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطَهِّرُهَا الْمَاءُ وَالْقَرَظُ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام کا گزر قریش کے کچھ لوگوں پر ہوا جو اپنی ایک بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ رہے تھے، نبی علیہ السلام نے ان سے فرمایا اگر تم اس کی کھال ہی اتار لیتے (تو کیا حرج تھا) انہوں نے عرض کیا کہ یہ بکری مردار ہے نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اسے پانی اور درخت سلم (کیکر کی مانند ایک درخت) کے پتے پاک کر دیتے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْبُوذٌ أَنَّ أُمَّهُ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا بَيْنَا هِيَ جَالِسَةٌ عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ دَخَلَ عَلَيْهَا ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَتْ مَا لَكَ شَعِثًا قَالَ أُمُّ عَمَّارٍ مُرَجِّلَتِي حَائِضٌ فَقَالَتْ أَيْ بُنَيَّ وَأَيْنَ الْحَيْضَةُ مِنْ الْيَدِ لَقَدْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى إِحْدَانَا وَهِيَ مُتَّكِئَةٌ حَائِضٌ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا حَائِضٌ فَيَتَّكِئُ عَلَيْهَا فَيَتْلُو الْقُرْآنَ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَيْهَا أَوْ يَدْخُلُ عَلَيْهَا قَاعِدَةً وَهِيَ حَائِضٌ فَيَتَّكِئُ فِي حِجْرِهَا فَيَتْلُو الْقُرْآنَ فِي حِجْرِهَا وَتَقُومُ وَهِيَ حَائِضٌ فَتَبْسُطُ لَهُ الْخُمْرَةَ فِي مُصَلَّاهُ وقَالَ ابْنُ بَكْرٍ خُمْرَتَهُ فَيُصَلِّي عَلَيْهَا فِي بَيْتِي أَيْ بُنَيَّ وَأَيْنَ الْحَيْضَةُ مِنْ الْيَدِ-
حضرت میمونہ کے پاس ایک مرتبہ ان کے بھانجے حضرت ابن عباس آئے وہ کہنے لگیں بیٹا کیا بات ہے کہ تمہارے بال بکھرے ہوئے نظر آرہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے کنگھی کرنیوالی ام عمار ایام سے ہے حضرت میمونہ نے فرمایا بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق نبی علیہ السلام ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لاتے اور وہ ایام سے ہوتی تو نبی علیہ السلام اس کی گود میں اپنا سر رکھ کر جبکہ وہ ایام سے ہوتی تھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے پھر وہ کھڑی ہو کر نبی علیہ السلام کے لئے چٹائی بچھاتی اور اسی حال میں نبی علیہ السلام کی نماز پڑھنے کی جگہ اسے رکھ دیتی تھی بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق؟
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ يَقُولُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَ أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجد نبوی میں ایک نماز خانہ کعبہ کو نکال کر دوسری تمام مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ صَلَاةٌ فِيهِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِلَّا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجد نبوی میں ایک نماز خانہ کعبہ کو نکال کردوسری تمام مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے بھی زیادہ افضل ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ فَرُّوخٍ أَبُو بَكَّارٍ أَنَّ أَبَا الْمَلِيحِ خَرَجَ عَلَى جَنَازَةٍ فَلَمَّا اسْتَوَى ظَنُّوا أَنَّهُ يُكَبِّرُ فَالْتَفَتَ فَقَالَ اسْتَوُوا لِتَحْسُنَ شَفَاعَتُكُمْ فَإِنِّي لَوْ اخْتَرْتُ رَجُلًا لَاخْتَرْتُ هَذَا إِلَّا أَنَّهُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلِيطٍ عَنْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَهِيَ مَيْمُونَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنْ النَّاسِ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ قَالَ فَسَأَلْتُ أَبَا الْمَلِيحِ عَنْ الْأُمَّةِ فَقَالَ أَرْبَعُونَ-
ابوبکار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابوالملیح کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے فرمایا کہ صفیں درست کرلو اور اچھے انداز میں اس کی سفارش کرو، اگر میں کسی آدمی کو پسند کرتا تو اس مرنے والے کو پسند کرتا، پھر انہوں نے اپنی سند سے حضرت میمونہ کی یہ روایت سنائی کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جس مسلمان کی نماز جنازہ ایک جماعت پڑھ لے تو اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے ابوالملیح کہتے ہیں کہ جماعت سے مراد چالیس سے سوتک یا اس سے زیادہ افراد ہوتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ صَلَّى بِنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَأَرْسَلَ إِلَى مَيْمُونَةَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ رَجُلًا آخَرَ فَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُجَهِّزُ بَعْثًا وَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ظَهْرٌ فَجَاءَهُ ظَهْرٌ مِنْ الصَّدَقَةِ فَجَعَلَ يَقْسِمُهُ بَيْنَهُمْ فَحَبَسُوهُ حَتَّى أَرْهَقَ الْعَصْرَ وَكَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ رَجَعَ فَصَلَّى مَا كَانَ يُصَلِّي قَبْلَهَا وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَوْ فَعَلَ شَيْئًا يُحِبُّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهِ-
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ نے ہمیں نماز عصر پڑھائی اور اس کے بعد حضرت میمونہ کے پاس ایک قاصد اور اس کے پیچھے ایک اور آدمی کو بھیجا، حضرت میمونہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام کسی لشکر کو روانہ فرما رہے تھے، اس وقت نبی علیہ السلام کے پاس سواریاں نہیں تھیں ، تھوڑی دیر بعد زکوۃ وصدقات کے کچھ جانورآ گئے تو نبی علیہ السلام ان لوگوں کے درمیان انہیں تقسیم فرمانے لگے، اسی مصروفیت میں نماز عصر کا وقت ہوگیا، ادھر نبی علیہ السلام کا یہ معمول مبارک تھا کہ نماز عصر سے پہلے دو رکعتیں یا جتنی اللہ کو منظور ہوتی نماز پڑھتے تھے اس دن نماز عصر پڑھ کر نبی علیہ السلام نے وہ دو رکعتیں پڑھ لیں جو نبی علیہ السلام پہلے پڑھا کرتے تھے اور نبی علیہ السلام کا معمول تھا کہ جب بھی کوئی کام کرتے تو اس پر مداومت کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ اسْتَدَانَ دَيْنًا يَعْلَمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَدَاءَهُ أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْهُ-
حضرت میمونہ کے حوالے سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی کسی سے قرض لیتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کا اسے ادا کرنے کا ارادہ بھی ہے تو اللہ اسے ادا کروا دیتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ يَزِيدَ الْأَصَمِّ ابْنَ أَخِي مَيْمُونَةَ أَنَّهَا قَالَتْ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَهَا وَهُمَا حَلَالَانِ بِسَرِفٍ بَعْدَمَا رَجَعَ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے مجھ سے سرف میں نکاح اس وقت فرمایا تھا جب ہم لوگ احرام سے نکل آئے تھے اور مکہ مکرمہ سے واپس روانہ ہوگئے تھے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ كُرَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ قَالَتْ وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِسْلًا فَاغْتَسَلَ مِنْ الْجَنَابَةِ ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِثَوْبٍ حِينَ اغْتَسَلَ فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا يَعْنِي رَدَّهُ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کے لئے غسل کا پانی رکھا نبی علیہ السلام نے غسل جنابت فرمایا جب نبی علیہ السلام غسل فرماچکے تو میں ایک کپڑا (تولیہ) لے کر حاضر ہوئی لیکن نبی علیہ السلام نے ہاتھ کے اشارے سے منع فرما دیا۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ كُرَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ قَالَتْ وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِسْلًا فَاغْتَسَلَ مِنْ الْجَنَابَةِ وَأَكْفَأَ الْإِنَاءَ بِشِمَالِهِ عَلَى يَمِينِهِ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ فَأَفَاضَ عَلَى فَرْجِهِ ثُمَّ دَلَكَ يَدَهُ بِالْحَائِطِ أَوْ الْأَرْضِ ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ الْمَاءَ ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب غسل جنابت فرماتے تھے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھو کو دھوتے تھے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے شرمگاہ کو دھوتے اور زمین پرہاتھ مل کر اسے دھو لیتے پھر نماز والا وضوء فرماتے پھر سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے اور غسل کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھو لیتے (کیونکہ وہاں پانی کھڑا ہوجاتا تھا
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ جَافَى حَتَّى يَرَى مَنْ خَلْفَهُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب سجدہ کرتے تھے تو اپنے بازوؤں کو پہلو سے اتنا جدا رکھتے کہ پیچھے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ قَالَ أَظُنُّ أَبَا خَالِدٍ الْوَالِبِيَّ ذَكَرَهُ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ مَيْمُونَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُبَاشِرُهَا وَهِيَ حَائِضٌ فَوْقَ الْإِزَارِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ فَأْرَةٍ وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ قَالَ خُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا فَأَلْقُوهُ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی علیہ السلام سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگ چوہا گھی میں گر کرمرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہاگراہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کر لو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ قَالَ سَأَلْتُ مِقْسَمًا قَالَ قُلْتُ أُوتِرُ بِثَلَاثٍ ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ مَخَافَةَ أَنْ تَفُوتَنِي قَالَ لَا يَصْلُحُ إِلَّا بِخَمْسٍ أَوْ سَبْعٍ فَأَخْبَرْتُ مُجَاهِدًا وَيَحْيَى بْنَ الجَزَّارِ بِقَوْلِهِ فَقَالَا لِي سَلْهُ عَمَّنْ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عَنْ الثِّقَةِ عَنْ مَيْمُونَةَ وَعَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حکم کہتے ہیں کہ میں نے مقسم سے پوچھا کہ میں تین رکعت وتر پڑھ کر نماز کے لئے جاسکتاہوں تاکہ نماز نہ چھوٹ جائے انہوں نے فرمایا وتر تو پانچ یا سات ہونے چاہئیں میں نے یہ رائے مجاہد اور یحی بن جزاء کے سامنے ذکر کردی انہوں نے کہا کہ ان سے سند پوچھو میں نے مقسم سے سند پوچھی تو وہ کہنے لگے کہ ایک ثقہ راوی حضرت میمونہ اور عائشہ سے نقل کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَأَبُو كَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ عَنْ بُدَيَّةَ مَوْلَاةِ مَيْمُونَةَ عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ إِذَا كَانَ عَلَيْهَا إِزَارٌ يَبْلُغُ أَنْصَافَ الْفَخِذَيْنِ أَوْ الرُّكْبَتَيْنِ مُحْتَجِزَةً بِهِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سو جاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام چٹائی پر نماز پڑھ لیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَيَزِيدُ قَالَا أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ عَطَاءٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ شَاةً مَاتَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا دَبَغْتُمْ إِهَابَهَا فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مردہ بکری پر گزر ہوا نبی علیہ السلام نے فرمایا تم نے اس کھال سے کیوں نہ فائدہ اٹھا لیا؟
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ بُدَيَّةَ مَوْلَاةِ مَيْمُونَةَ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَائِهِ حَائِضًا تَكُونُ عَلَيْهَا الْخِرْقَةُ إِلَى الرُّكْبَتَيْنِ أَوْ إِلَى أَنْصَافِ الْفَخِذَيْنِ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ قَالَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ نِسَاءَهُ فَوْقَ الْإِزَارِ وَهُنَّ حُيَّضٌ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ قَالَ سَمِعْتُ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُبَاشِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ أَمَرَهَا فَاتَّزَرَتْ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام تو اپنی بیویوں کے ساتھ خواہ وہ ایام ہی سے ہوتیں سوجاتے تھے اور ان دونوں کے درمیان صرف وہی کپڑا ہوتا تھا جو گھٹنوں سے اوپر ہوتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ وَضَعْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِسْلًا وَسَتَرْتُهُ فَصَبَّ عَلَى يَدِهِ فَغَسَلَهَا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ قَالَ سُلَيْمَانُ فَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ الثَّالِثَةَ أَمْ لَا قَالَ ثُمَّ أَفْرَغَ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ ثُمَّ دَلَكَ يَدَهُ بِالْأَرْضِ أَوْ بِالْحَائِطِ ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ قَالَ وَغَسَلَ رَأْسَهُ ثُمَّ صَبَّ عَلَى جَسَدِهِ ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ قَالَتْ فَنَاوَلْتُهُ خِرْقَةً قَالَ فَقَالَ هَكَذَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ أَنْ لَا أُرِيدُهَا قَالَ سُلَيْمَانُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ هُوَ كَذَلِكَ وَلَمْ يُنْكِرْهُ و قَالَ إِبْرَاهِيمُ لَا بَأْسَ بِالْمِنْدِيلِ إِنَّمَا هِيَ عَادَةٌ-
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب غسل جنابت فرماتے تھے تو سب سے پہلے اپنے ہاتھوں کو دھوتے تھے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے شرمگاہ کو دھوتے اور زمین پرہاتھ مل کر اسے دھو لیتے پھر نماز والا وضوء فرماتے پھر سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے اور غسل کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھو لیتے (کیونکہ وہاں پانی کھڑا ہوجاتا تھا جب نبی علیہ السلام غسل فرماچکے تو میں ایک کپڑا (تولیہ) لے کر حاضر ہوئی لیکن نبی علیہ السلام نے ہاتھ کے اشارے سے منع فرمادیا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَذَكَرَ حَدِيثًا قَالَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَمَّا يُقْتَلُ مِنْ الدَّوَابِّ فَقَالَ أَخْبَرَتْنِي إِحْدَى نِسْوَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَمَرَ بِقَتْلِ الْفَأْرَةِ وَالْعَقْرَبِ وَالْكَلْبِ الْعَقُورِ وَالْحُدَيَّا وَالْغُرَابِ-
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام سے کسی نے سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانور قتل کرسکتے ہیں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا پانچ قسم کے جانور کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔
-