حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنِي شِبْلُ بْنُ عَبَّادٍ وَابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ يَعْنِي يَحْيَى بْنَ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا شِبْلُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَعْنَى قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَزَعَةَ يُحَدِّثُ عَمْرَو بْنَ دِيْنَارٍ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْبَهْزِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي حَلَفْتُ هَكَذَا وَنَشَرَ أَصَابِعَ يَدَيْهِ حَتَّى تُخْبِرَنِي مَا الَّذِي بَعَثَكَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ قَالَ بَعَثَنِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِالْإِسْلَامِ قَالَ وَمَا الْإِسْلَامُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ أَخَوَانِ نَصِيرَانِ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَحَدٍ تَوْبَةً أَشْرَكَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ زَوْجِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ قَالَ تُطْعِمُهَا إِذَا أَكَلْتَ وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ هَاهُنَا تُحْشَرُونَ هَاهُنَا تُحْشَرُونَ هَاهُنَا تُحْشَرُونَ ثَلَاثًا رُكْبَانًا وَمُشَاةً وَعَلَى وُجُوهِكُمْ تُوفُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى تَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَى أَفْوَاهِكُمْ الْفِدَامُ أَوَّلُ مَا يُعْرِبُ عَنْ أَحَدِكُمْ فَخِذُهُ قَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الشَّامِ فَقَالَ إِلَى هَاهُنَا تُحْشَرُونَ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ میں نے اتنی مرتبہ (اپنے ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر کہا) قسم کھائی تھی (کہ آپ کے پاس نہیں آؤں گا، اب میں آپ کے پاس آ گیا ہوں تو) مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کس چیز کے ساتھ بھیجا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کے ساتھ بھیجا ہے، پوچھا اسلام کیا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو۔ یہی دونوں چیزیں مدد گار ہیں، اور اللہ اس شخص کی توبہ قبول نہیں کرتا جو اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ شرک میں مبتلا ہو جائے۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! ہم پر اپنی بیوی کا حق بنتا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ، جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے چہرے پر نہ مارو، اسے گالیاں مت دو، اور اس سے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو۔ پھر تین مرتبہ فرمایا تم سب یہاں(شام کی طرف اشارہ کیا) جمع کیے جاؤ گے، تم میں سے بعض سوار ہوں گے، بعض پیدل اور بعض چہروں کے بل۔ قیامت کے دن تم لوگ کامل ستر امتوں کی شکل میں ہو گے اور سب سے آخری امت تم ہوں گے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت ہو گے۔قیامت کے دن جب تم لوگ پیش ہوگے تو تمہارے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور سب سے پہلے جو چیز بولے گی، وہ ران ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا مُهَنَّأُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ أَبُو شِبْلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي قَزَعَةَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَغَسَهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَالًا وَوَلَدًا حَتَّى ذَهَبَ عَصْرٌ وَجَاءَ عَصْرٌ فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَالَ أَيْ بَنِيَّ أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ قَالُوا خَيْرَ أَبٍ قَالَ فَهَلْ أَنْتُمْ مُطِيعِيَّ قَالُوا نَعَمْ قَالَ انْظُرُوا إِذَا مُتُّ أَنْ تُحَرِّقُونِي حَتَّى تَدَعُونِي فَحْمًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَعَلُوا ذَلِكَ ثُمَّ اهْرُسُونِي بِالْمِهْرَاسِ يُومِئُ بِيَدِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَعَلُوا وَاللَّهِ ذَلِكَ ثُمَّ اذْرُونِي فِي الْبَحْرِ فِي يَوْمِ رِيحٍ لَعَلِّي أَضِلُّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَعَلُوا وَاللَّهِ ذَلِكَ فَإِذَا هُوَ فِي قَبْضَةِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَقَالَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ قَالَ أَيْ رَبِّ مَخَافَتُكَ قَالَ فَتَلَافَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهَا-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے خوب مال ودولت اور اولاد سے نواز رکھا تھا، وقت گذرتا رہا حتیٰ کہ ایک زمانہ چلا گیا اور دوسرا زمانہ آ گیا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بچوں سے کہا کہ میرے بچو! میں تمہارے لیے کیسا باپ ثابت ہوا؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا کیا اب تم میری ایک بات مانوگے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اس نے کہا دیکھو، جب میں مر جاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا اور کوئلہ بن جانے تک مجھے آگ ہی میں رہنے دینا، پھر اس کوئلے کو ہاون دستے میں اس طرح کوٹنا (ہاتھ کے اشارے سے بتایا) پھر جس دن ہوا چل رہی ہو، میری راکھ کو سمندر میں بہا دینا، شاید اس طرح میں اللہ کو نہ مل سکوں، نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ کی قسم! ان لوگوں نے اسی طرح کیا، لیکن وہ اسی لمحے اللہ کے قبضے میں تھا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ اے ابن آدم! تجھے اس کام پر کس چیز نے ابھارا؟ اس نے کہا پرودگار! تیرے خوف نے، اللہ تعالیٰ نے اس خوف کی برکت سے اس کی تلافی فرمادی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي قَزَعَةَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَأَلَهُ رَجُلٌ مَا حَقُّ الْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ قَالَ تُطْعِمُهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم پر اپنی بیوی کا کیا حق بنتا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ، جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ ، اس کے چہرے پر نہ مارو ، اسے گالیاں مت دو، اور اس سے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو قَزَعَةَ سُوَيْدُ بْنُ حُجَيْرٍ الْبَاهِلِيُّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أَخَاهُ مَالِكًا قَالَ يَا مُعَاوِيَةُ إِنَّ مُحَمَّدًا أَخَذَ جِيرَانِي فَانْطَلِقْ إِلَيْهِ فَإِنَّهُ قَدْ عَرَفَكَ وَكَلَّمَكَ قَالَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَقَالَ دَعْ لِي جِيرَانِي فَإِنَّهُمْ قَدْ كَانُوا أَسْلَمُوا فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَامَ مُتَمَعِّطًا فَقَالَ أَمْ وَاللَّهِ لَئِنْ فَعَلْتَ إِنَّ النَّاسَ لَيَزْعُمُونَ أَنَّكَ تَأْمُرُ بِالْأَمْرِ وَتَخْلُفُ إِلَى غَيْرِهِ وَجَعَلْتُ أَجُرُّهُ وَهُوَ يَتَكَلَّمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَقُولُ فَقَالُوا إِنَّكَ وَاللَّهِ لَئِنْ فَعَلْتَ ذَلِكَ إِنَّ النَّاسَ لَيَزْعُمُونَ أَنَّكَ لَتَأْمُرُ بِالْأَمْرِ وَتُخَالِفُ إِلَى غَيْرِهِ قَالَ فَقَالَ أَوَ قَدْ قَالُوهَا أَوْ قَائِلُهُمْ فَلَئِنْ فَعَلْتُ ذَاكَ وَمَا ذَاكَ إِلَّا عَلَيَّ وَمَا عَلَيْهِمْ مِنْ ذَلِكَ مِنْ شَيْءٍ أَرْسِلُوا لَهُ جِيرَانَهُ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے بھائی مالک نے ان سے کہا کہ معاویہ! محمد صلی اللہ علیہ السلام نے میرے پڑوسیوں کو پکڑ لیا ہے، تم ان کے پاس جاؤ ، وہ تمہیں پہچانتے اور تم سے بات کرتے ہیں، میں اپنے بھائی کے ساتھ چلا گیا، اس نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ میرے پڑوسیوں کو چھوڑ دیجئے، وہ مسلمان ہو چکے ہیں، نبی علیہ السلام نے اس کی بات سے اعراض کیا، (میرا بھائی) اکھڑ پن کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور آہستہ سے کہا کہ بخدا! اگر آپ ایسا کرلیتے تو لوگ یہ سمجھتے کہ آپ ایک کام کا حکم دیتے ہیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں، وہ بولتا جا رہا تھا اور میں اپنی چادر گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا تم کیا کہہ رہے تھے؟ (وہ خاموش رہا) لوگوں نے بتایا کہ یہ کہہ رہا تھا اگر آپ ایسا کر لیتے تو لوگ یہ سمجھتے کہ آپ ایک کام کا حکم دیتے ہیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا لوگ ایسی بات کہہ سکتے ہیں، اگر میں نے ایسا کیا بھی تو اس کا اثر مجھ پر ہوگا، ان پر تو کچھ نہ ہوگا، اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَأَنْتُمْ تُوفُونَ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ خَيْرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا قیامت کے دن تم لوگ کامل ستر امتوں کی شکل میں ہوگے اور سب سے آخری امت تم ہوں گے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت ہو گے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي كُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ لَا تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا فَلَهُ أَجْرُهَا وَمَنْ مَنَعَهَا فَإِنَّا آخِذُوهَا مِنْهُ وَشَطْرَ إِبِلِهِ عَزْمَةً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا جَلَّ وَعَزَّ لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْهَا شَيْءٌ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سائمہ اونٹوں کی ہر چالیس تعداد پر ایک بنت لبون واجب ہوگی، اور زکوۃ کے اس حساب سے کسی اونٹ کو الگ نہیں کیا جائے گا، جو شخص ثواب کی نیت سے خود ہی زکوۃ ادا کر دے تو اسے اس کا ثواب مل جائے گا اور جو شخص زکوۃ ادا نہیں کرے گا تو ہم اس سے جبراً بھی وصول کر سکتے ہیں، اس کے اونٹ کا حصہ ہمارے پروردگار کا فیصلہ ہے، اور اس میں سے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کچھ بھی حلال نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَبَاهُ أَوْ عَمَّهَ قَامَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ جِيرَانِي بِمَ أُخِذُوا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ أَخْبِرْنِي بِمَ أُخِذُوا فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَالَ لَئِنْ قُلْتُ ذَاكَ إِنَّهُمْ لَيَزْعُمُونَ أَنَّكَ تَنْهَى عَنْ الْغَيِّ وَتَسْتَخْلِي بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ فَقَامَ أَخُوهُ أَوْ ابْنُ أَخِيهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَالَ فَقَالَ لَقَدْ قُلْتُمُوهَا أَوْ قَائِلُكُمْ وَلَئِنْ كُنْتُ أَفْعَلُ ذَلِكَ إِنَّهُ لَعَلَيَّ وَمَا هُوَ عَلَيْكُمْ خَلُّوا لَهُ عَنْ جِيرَانِهِ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے والد یا چچا نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ میرے پڑوسیوں کو کیوں پکڑا گیا ہے؟ نبی علیہ السلام نے اس کی بات سے اعراض کیا، دو مرتبہ اسی طرح ہوا پھر والد یا چچا نے کہا کہ بخدا! اگر آپ ایسا کر لیتے تو لوگ یہ سمجھتے کہ آپ ایک کام کا حکم دیتے ہیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں، وہ بولتا جا رہا تھا اور میں اپنی چادر گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ صاحب کیا کہہ رہے تھے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کہہ رہا تھا اگر آپ ایسا کر لیتے تو لوگ یہ سمجھتے کہ آپ ایک کا کا حکم دیتے ہیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا لوگ ایسی بات کہہ سکتے ہیں، اگر میں نے ایسا کیا بھی تو اس کا اثر مجھ پر ہوگا، ان پر تو کچھ نہیں ہوگا، اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ عَنْ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو قَزَعَةَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يَقْبَلُ تَوْبَةَ عَبْدٍ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ اس شخص کی توبہ قبول نہیں کرتا جو اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ شرک میں مبتلا ہوجائے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ قَوْمِي فِي تُهْمَةٍ فَحَبَسَهُمْ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ عَلَامَ تَحْبِسُ جِيرَتِي فَصَمَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّ نَاسًا لَيَقُولُونَ إِنَّكَ تَنْهَى عَنْ الشَّرِّ وَتَسْتَخْلِي بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَقُولُ قَالَ فَجَعَلْتُ أَعْرِضُ بَيْنَهُمَا بِالْكَلَامِ مَخَافَةَ أَنْ يَسْمَعَهَا فَيَدْعُوَ عَلَى قَوْمِي دَعْوَةً لَا يُفْلِحُونَ بَعْدَهَا أَبَدًا فَلَمْ يَزَلْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ حَتَّى فَهِمَهَا فَقَالَ قَدْ قَالُوهَا أَوْ قَائِلُهَا مِنْهُمْ وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتُ لَكَانَ عَلَيَّ وَمَا كَانَ عَلَيْهِمْ خَلُّوا لَهُ عَنْ جِيرَانِهِ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے والد یا چچا نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ میرے پڑوسیوں کو کیوں پکڑا گیا ہے؟ نبی علیہ السلام نے اس کی بات سے اعراض کیا، دو مرتبہ اسی طرح ہوا پھر والد یا چچا نے کہا کہ بخدا! اگر آپ ایسا کر لیتے تو لوگ یہ سمجھتے کہ آپ ایک کام کا حکم دیتے ہیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں، وہ بولتا جا رہا تھا اور میں میں اپنی چادر گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ صاحب کیا کہہ رہے تھے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کہہ رہا تھا اگر آپ ایسا کر لیتے تو لوگ یہ سمجھتے کہ آپ ایک کا کا حکم دیتے ہیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا لوگ ایسی بات کہہ سکتے ہیں، اگر میں نے ایسا کیا بھی تو اس کا اثر مجھ پر ہوگا، ان پر تو کچھ نہیں ہوگا، اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَأَلَهُ مَوْلَاهُ فَضْلَ مَالِهِ فَلَمْ يُعْطِهِ جُعِلَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص سے اس کا چچا زاد بھائی اس کے مال کا زائد حصہ مانگے اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اسے گنجا سانپ بنا دیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ الْقَوْمَ ثُمَّ يَكْذِبُ لِيُضْحِكَهُمْ وَيْلٌ لَهُ وَوَيْلٌ لَهُ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اس شحص کے لئے ہلاکت ہے جو لوگوں کے سامنے انہیں ہنسانے کے لئے جھوٹی باتیں کہتا ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو قَزَعَةَ الْبَاهِلِيُّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ عَدَدَ أَصَابِعِي هَذِهِ أَنْ لَا آتِيَكَ أَرَانَا عَفَّانُ وَطَبَّقَ كَفَّيْهِ فَبِالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا الَّذِي بَعَثَكَ بِهِ قَالَ الْإِسْلَامُ قَالَ وَمَا الْإِسْلَامُ قَالَ أَنْ يُسْلِمَ قَلْبُكَ لِلَّهِ تَعَالَى وَأَنْ تُوَجِّهَ وَجْهَكَ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَتُصَلِّيَ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ أَخَوَانِ نَصِيرَانِ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَحَدٍ تَوْبَةً أَشْرَكَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ قُلْتُ مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ قَالَ تُطْعِمُهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ قَالَ تُحْشَرُونَ هَاهُنَا وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى نَحْوِ الشَّامِ مُشَاةً وَرُكْبَانًا وَعَلَى وُجُوهِكُمْ تُعْرَضُونَ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى وَعَلَى أَفْوَاهِكُمْ الْفِدَامُ وَأَوَّلُ مَا يُعْرِبُ عَنْ أَحَدِكُمْ فَخِذُهُ وَقَالَ مَا مِنْ مَوْلًى يَأْتِي مَوْلًى لَهُ فَيَسْأَلُهُ مِنْ فَضْلٍ عِنْدَهُ فَيَمْنَعُهُ إِلَّا جَعَلَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ شُجَاعًا يَنْهَسُهُ قَبْلَ الْقَضَاءِ قَالَ عَفَّانُ يَعْنِي بِالْمَوْلَى ابْنَ عَمِّهِ قَالَ وَقَالَ إِنَّ رَجُلًا مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَغَسَهُ اللَّهُ تَعَالَى مَالًا وَوَلَدًا حَتَّى ذَهَبَ عَصْرٌ وَجَاءَ آخَرُ فَلَمَّا احْتُضِرَ قَالَ لِوَلَدِهِ أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ قَالُوا خَيْرَ أَبٍ فَقَالَ هَلْ أَنْتُمْ مُطِيعِيَّ وَإِلَّا أَخَذْتُ مَالِي مِنْكُمْ انْظُرُوا إِذَا أَنَا مُتُّ أَنْ تُحَرِّقُونِي حَتَّى تَدَعُونِي حُمَمًا ثُمَّ اهْرُسُونِي بِالْمِهْرَاسِ وَأَدَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ حِذَاءَ رُكْبَتَيْهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَعَلُوا وَاللَّهِ وَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ هَكَذَا ثُمَّ اذْرُونِي فِي يَوْمٍ رَاحٍ لَعَلِّي أَضِلُّ اللَّهَ تَعَالَى كَذَا قَالَ عَفَّانُ قَالَ أَبِي وَقَالَ مُهَنَّا أَبُو شِبْلٍ عَنْ حَمَّادٍ أَضِلُّ اللَّهَ فَفَعَلُوا وَاللَّهِ ذَاكَ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ فِي قَبْضَةِ اللَّهِ تَعَالَى فَقَالَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَهُ قَالَ مِنْ مَخَافَتِكَ قَالَ فَتَلَافَاهُ اللَّهُ تَعَالَى بِهَا-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ میں نے اتنی مرتبہ (اپنے ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر کہا) قسم کھائی تھی (کہ آپ کے پاس نہیں آؤں گا، اب میں آپ کے پاس آ گیا ہوں تو) مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کس چیز کے ساتھ بھیجا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کے ساتھ بھیجا ہے، پوچھا اسلام کیا ہے ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو۔یہی دونوں چیزیں مددگار ہیں، اور اللہ اس شخص کی توبہ قبول نہیں کرتا جو اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ شرک میں مبتلا ہوجائے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم پر اپنی بیوی کا کیا حق بنتا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ، جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ ، اس کے چہرے پر نہ مارو ، اسے گالیاں مت دو، اور اس سے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو۔ پھر فرمایا تم سب یہاں (شام کی طرف اشارہ کیا) جمع کیے جاؤ گے، تم میں سے بعض سوار ہوں گے، بعض پیدل اور بعض چہروں کے بل۔قیامت کے دن جب تم لوگ پیش ہوگے تو تمہارے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور سب سے پہلے جو چیز بولے گی، وہ ران ہوگی۔ اور نبی علیہ السلام نے فرمایا جس شخص سے اس کا چچا زاد بھائی اس کے مال کا زائد حصہ مانگے اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن فیصلہ سے پہلے اسے گنجا سانپ بنا دیا جائے گا، جو اسے ڈستا رہے گا۔حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے خوب مال ودولت اور اولاد سے نواز رکھا تھا، وقت گذرتا رہا حتیٰ کہ ایک زمانہ چلا گیا اور دوسرا زمانہ آ گیا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بچوں سے کہا کہ میرے بچو! میں تمہارے لیے کیسا باپ ثابت ہوا؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا کیا اب تم میری ایک بات مانوگے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اس نے کہا دیکھو، جب میں مر جاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا اور کوئلہ بن جانے تک مجھے آگ ہی میں رہنے دینا، پھر اس کوئلے کو ہاون دستے میں اس طرح کوٹنا (ہاتھ کے اشارے سے بتایا) پھر جس دن ہوا چل رہی ہو، میری راکھ کو سمندر میں بہا دینا، شاید اس طرح میں اللہ کو نہ مل سکوں، نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ کی قسم! ان لوگوں نے اسی طرح کیا، لیکن وہ اسی لمحے اللہ کے قبضے میں تھا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ اے ابن آدم! تجھے اس کام پر کس چیز نے ابھارا؟ اس نے کہا پرودگار! تیرے خوف نے، اللہ تعالیٰ نے اس خوف کی برکت سے اس کی تلافی فرمادی۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ قَالَ حَمَّادٌ فِيمَا سَمِعْتُهُ قَالَ وَسَمِعْتُ الْجُرَيْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنْتُمْ تُوفُونَ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ آخِرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ عَامًا وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهِ يَوْمٌ وَإِنَّهُ لَكَظِيظٌ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا قیامت کے دن تم لوگ کامل ستر امتوں کی شکل میں ہو گے اور سب سے آخری امت تم ہو گے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیدہ باعزت ہو گے اور جنت کے دو کواڑوں کے درمیان چالیس سال کی مسافت ہے لیکن ایک دن وہاں بھی رش لگا ہو اہو گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ أَبُو مَسْعُودٍ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَجِيئُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أَفْوَاهِكُمْ الْفِدَامُ وَإِنَّ أَوَّلَ مَا يَتَكَلَّمُ مِنْ الْآدَمِيِّ فَخِذُهُ وَكَفُّهُ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا قیامت کے دن جب تم لوگ پیش ہو گے تو تمہارے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور سب سے پہلے جو چیز بولے گی، وہ ران ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا أَبُو قَزَعَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي قُشَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَقُّ امْرَأَتِي عَلَيَّ قَالَ تُطْعِمُهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم پر اپنی بیوی کا کیا حق بنتا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ ، جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے چہرے پر نہ مارو، اسے گالیاں مت دو، اور اس سے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبَرُّ قَالَ أُمَّكَ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ أُمَّكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ مَنْ قَالَ أُمَّكَ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبَاكَ ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! میں کس کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کروں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اپنی والدہ کے ساتھ، تین مرتبہ میں نے یہی سوال کیا اور تینوں مرتبہ نبی علیہ السلام نے یہی جواب دیا، چوتھی مرتبہ کے سوال پر نبی علیہ السلام نے فرمایا اپنے والد کے ساتھ، پھر درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں کے ساتھ۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا بَهْزٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَلَا إِنَّكُمْ تُوفُونَ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ خَيْرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا قیامت کے دن تم لوگ کامل ستر امتوں کی شکل میں ہو گے اور سب سے آخری امت تم ہوں گے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت ہوگے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ قَالَ حَرْثُكَ ائْتِ حَرْثَكَ أَنَّى شِئْتَ غَيْرَ أَنْ لَا تَضْرِبَ الْوَجْهَ وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ وَأَطْعِمْ إِذَا طَعِمْتَ وَاكْسُ إِذَا اكْتَسَيْتَ كَيْفَ وَقَدْ أَفْضَى بَعْضُكُمْ إِلَى بَعْضٍ إِلَّا بِمَا حَلَّ عَلَيْهَا-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم اپنی عورتوں کے کس حصے میں آئیں اور کس حصے کو چھوڑیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تمہاری بیوی تمہارا کھیت ہے، تم اپنے کھیت میں جہاں سے چاہو آؤ، البتہ جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ، جب پہنو تو اسے بھی پہناؤ اس کے چہرے پر نہ مارو، اسے گالیاں مت دو، اور اس سے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو، یہ کیسے مناسب ہے جبکہ تم ایک دوسرے کے پاس حلال طریقے سے آتے بھی ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا بَهْزٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَأْمُرُنِي قَالَ هَاهُنَا وَنَحَا بِيَدِهِ نَحْوَ الشَّامِ قَالَ إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ رِجَالًا وَرُكْبَانًا وَتُجَرُّونَ عَلَى وُجُوهِكُمْ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ مجھے کہاں جانے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تم سب یہاں (شام کی طرف اشارہ کیا) جمع کیے جاؤ گے، تم میں سے بعض سوار ہوں گے، بعض پیدل اور بعض چہروں کے بل۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَأْتِي رَجُلٌ مَوْلَاهُ فَيَسْأَلُهُ مِنْ فَضْلٍ هُوَ عِنْدَهُ فَيَمْنَعُهُ إِيَّاهُ إِلَّا دُعِيَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ يَتَلَمَّظُ فَضْلُهُ الَّذِي مَنَعَهُ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کو یہ فر ماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص سے اس کا چچازاد بھائی اس کے مال کا زائد حصہ مانگے اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اسے گنجا سانپ بنا دیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَوْمٌ نَتَسَاءَلُ أَمْوَالَنَا قَالَ يَتَسَاءَلُ الرَّجُلُ فِي الْجَائِحَةِ أَوْ الْفَتْقِ لِيُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ قَوْمِهِ فَإِذَا بَلَغَ أَوْ كَرَبَ اسْتَعَفَّ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ آپس میں ایک دوسرے کا مال مانگتے رہتے ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا انسان اپنی قوم میں صلح کرنے کے لئے کسی زخم یا نشان کا تاوان مانگ سکتا ہے، جب وہ منزل پر پہنچ جائے یا تکلیف باقی رہے تو وہ اپنے آپ کو سوال کرنے سے بچائے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ بَهْزٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ قَالَ احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِذَا كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ قَالَ إِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَلَا يَرَيَنَّهَا قُلْتُ فَإِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا قَالَ فَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ بَهْزٍ فَذَكَرَ مِثْلَهُ قَالَ فَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَرْجِهِ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَيْضًا وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَوَضَعَهَا عَلَى فَرْجِهِ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم اپنی شرمگاہ کا کتنا حصہ چھپائیں اور اور کتنا چھوڑ سکتے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اپنی بیوی اور باندی کے علاوہ ہر ایک سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! بعض لوگوں کے رشتہ دار ان کے ساتھ رہتے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جہاں تک ممکن ہو کہ وہ تمہاری شرمگاہ نہ دیکھیں، تم انہیں مت دکھاؤ، میں نے عرض کیا کہ بعض اوقات ہم میں سے کوئی شخص تنہا بھی تو ہوتا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بَهْزٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ أُولَاءِ وَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى أَنْ لَا آتِيَكَ وَلَا آتِيَ دِينَكَ وَإِنِّي قَدْ جِئْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَجْهِ اللَّهِ بِمَ بَعَثَكَ رَبُّنَا إِلَيْنَا قَالَ بِالْإِسْلَامِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا آيَةُ الْإِسْلَامِ قَالَ أَنْ تَقُولَ أَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلَّهِ وَتَخَلَّيْتُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَكُلُّ مُسْلِمٍ عَلَى مُسْلِمٍ مُحَرَّمٌ أَخَوَانِ نَصِيرَانِ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ مُشْرِكٍ يُشْرِكُ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ عَمَلًا أَوْ يُفَارِقُ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ مَا لِي أُمْسِكُ بِحُجَزِكُمْ عَنْ النَّارِ أَلَا إِنَّ رَبِّي دَاعِيَّ وَإِنَّهُ سَائِلِي هَلْ بَلَّغْتَ عِبَادِي وَأَنَا قَائِلٌ لَهُ رَبِّ قَدْ بَلَّغْتُهُمْ أَلَا فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ ثُمَّ إِنَّكُمْ مَدْعُوُّونَ وَمُفَدَّمَةٌ أَفْوَاهُكُمْ بِالْفِدَامِ وَإِنَّ أَوَّلَ مَا يُبِينُ وَقَالَ بِوَاسِطٍ يُتَرْجِمُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا دِينُنَا قَالَ هَذَا دِينُكُمْ وَأَيْنَمَا تُحْسِنْ يَكْفِكَ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ میں نے اتنی مرتبہ (اپنے ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر کہا) قسم کھائی تھی (کہ آپ کے پاس نہیں آؤں گا، اب میں آپ کے پاس آ گیا ہوں تو) مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کس چیز کے ساتھ بھیجا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کے ساتھ بھیجا ہے، پوچھا اسلام کیا ہے ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تم یوں کہوں کہ میں نے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دیا اور اس کے لئے یکسو ہو گیا اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور یاد رکھو! ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے قابل احترام ہے۔یہی دونوں چیزیں مدد گار ہیں، اور اللہ اس شخص کی توبہ قبول نہیں کرتا جو اسلام قبول کرنے کے بعد یا مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں کے پاس آنے کے بعد دوبارہ شرک میں مبتلا ہو جائے۔یہ کیا معاملہ ہے کہ میں تمہیں تمہاری کمروں سے پکڑ پکڑ کر جہنم سے بچا رہا ہوں، یاد رکھو! میرا پروردگار مجھے بتائے گا اور مجھ سے پوچھے گا کہ کیا آپ نے میرے بندوں تک میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ اور میں عرض کروں گا کہ پروردگار! میں نے ان تک پیغام دیا تھا، یاد رکھو! تم میں سے جو حاضر ہیں : وہ غائب تک یہ بات پہنچا دیں۔قیامت کے دن جب تم لوگ پیش ہوں گے تو تمہارے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور سب سے پہلے جو چیز بولے گی وہ ران ہو گی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا یہ ہمارا دین ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ تمہارا دین ہے اور تم جہاں بھی اچھا کام کرو گے وہ تمہاری کفایت کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي كُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ لَا تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا فَلَهُ أَجْرُهَا وَمَنْ مَنَعَهَا فَإِنَّا آخِذُهَا وَشَطْرَ إِبِلِهِ عَزْمَةً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْهَا شَيْءٌ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سائمہ اونٹوں کی ہر چالیس تعداد پر ایک بنت لبون واجب ہوگی، اور زکوۃ کے اس حساب سے کسی اونٹ کو الگ نہیں کیا جائے گا، جو شخص ثواب کی نیت سے خود ہی زکوۃ ادا کر دے تو اسے اس کا ثواب مل جائے گا اور جو شخص زکوۃ ادا نہیں کرے گا تو ہم اس سے جبراً بھی وصول کر سکتے ہیں، اس کے اونٹ کا حصہ ہمارے پروردگار کا فیصلہ ہے، اور اس میں سے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کچھ بھی حلال نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَيَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا بَهْزٌ الْمَعْنَى حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ كَانَ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ أَعْطَاهُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مَالًا وَوَلَدًا وَكَانَ لَا يَدِينُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ دِينًا قَالَ يَزِيدُ فَلَبِثَ حَتَّى ذَهَبَ عُمُرٌ وَبَقِيَ عُمُرٌ تَذَكَّرَ فَعَلِمَ أَنْ لَمْ يَبْتَئِرْ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى خَيْرًا دَعَا بَنِيهِ قَالَ يَا بَنِيَّ أَيَّ أَبٍ تَعْلَمُونَ قَالُوا خَيْرَهُ يَا أَبَانَا قَالَ فَوَاللَّهِ لَا أَدَعُ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْكُمْ مَالًا هُوَ مِنِّي إِلَّا أَنَا آخِذُهُ مِنْهُ أَوْ لَتَفْعَلُنَّ مَا آمُرُكُمْ بِهِ قَالَ فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا قَالَ أَمَّا لَا فَإِذَا مُتُّ فَخُذُونِي فَأَلْقُونِي فِي النَّارِ حَتَّى إِذَا كُنْتُ حُمَمًا فَدُقُّونِي قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ كَأَنَّهُ يَقُولُ اسْحَقُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الرِّيحِ لَعَلِّي أَضِلُّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فَفُعِلَ بِهِ ذَلِكَ وَرَبِّ مُحَمَّدٍ حِينَ مَاتَ قَالَ فَجِيءَ بِهِ أَحْسَنَ مَا كَانَ فَعُرِضَ عَلَى رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى النَّارِ قَالَ خَشِيتُكَ يَا رَبَّاهُ قَالَ إِنِّي لَأَسْمَعَنَّ الرَّاهِبَةَ قَالَ يَزِيدُ أَسْمَعُكَ رَاهِبًا فَتِيبَ عَلَيْهِ قَالَ بَهْزٌ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ الْحَسَنَ وَقَتَادَةَ وَحَدَّثَانِيهِ فَتِيبَ عَلَيْهِ أَوْ فَتَابَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ شَكَّ يَحْيَى-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے خوب مال ودولت اور اولاد سے نواز رکھا تھا، وقت گذرتا رہا حتیٰ کہ ایک زمانہ چلا گیا اور دوسرا زمانہ آ گیا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بچوں سے کہا کہ میرے بچو! میں تمہارے لیے کیسا باپ ثابت ہوا؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا کیا اب تم میری ایک بات مانوگے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اس نے کہا دیکھو، جب میں مر جاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا اور کوئلہ بن جانے تک مجھے آگ ہی میں رہنے دینا، پھر اس کوئلے کو ہاون دستے میں اس طرح کوٹنا (ہاتھ کے اشارے سے بتایا) پھر جس دن ہوا چل رہی ہو، میری راکھ کو سمندر میں بہا دینا، شاید اس طرح میں اللہ کو نہ مل سکوں، نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ کی قسم! ان لوگوں نے اسی طرح کیا، لیکن وہ اسی لمحے اللہ کے قبضے میں تھا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ اے ابن آدم! تجھے اس کام پر کس چیز نے ابھارا؟ اس نے کہا پرودگار! تیرے خوف نے، اللہ تعالیٰ نے اس خوف کی برکت سے اس کی توبہ قبول فرما لی۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ قَالَ احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ قَالَ إِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَلَا يَرَاهَا قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا قَالَ فَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْ النَّاسِ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ! ہم اپنی شرمگاہ کا کتنا حصہ چھپائیں اور اور کتنا چھوڑ سکتے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اپنی بیوی اور باندی کے علاوہ ہر ایک سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! بعض لوگوں کے رشتہ دار ان کے ساتھ رہتے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جہاں تک ممکن ہو کہ وہ تمہاری شرمگاہ نہ دیکھیں، تم انہیں مت دکھاؤ، میں نے عرض کیا کہ بعض اوقات ہم میں سے کوئی شخص تنہا بھی تو ہوتا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي كُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ لَا يُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا فَلَهُ أَجْرُهَا وَمَنْ مَنَعَهَا فَإِنَّا آخِذُوهَا مِنْهُ وَشَطْرَ مَالِهِ وَقَالَ مَرَّةً إِبِلِهِ عَزْمَةً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْهُ شَيْءٌ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سائمہ اونٹوں کی ہر چالیس تعداد پر ایک بنت لبون واجب ہوگی، اور زکوۃ کے اس حساب سے کسی اونٹ کو الگ نہیں کیا جائے گا، جو شخص ثواب کی نیت سے خود ہی زکوۃ ادا کر دے تو اسے اس کا ثواب مل جائے گا اور جو شخص زکوۃ ادا نہیں کرے گا تو ہم اس سے جبراً بھی وصول کر سکتے ہیں، اس کے اونٹ کا حصہ ہمارے پروردگار کا فیصلہ ہے، اور اس میں سے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کچھ بھی حلال نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَخَاهُ أَوْ عَمَّهُ قَامَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ جِيرَانِي بِمَا أُخِذُوا فَأَعْرَضَ عَنْهُ قَالَ جِيرَانِي بِمَا أُخِذُوا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ جِيرَانِي بِمَا أُخِذُوا فَأَعْرَضَ عَنْهُ قَالَ لَئِنْ قُلْتُ ذَاكَ لَقَدْ زَعَمَ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَنْهَى عَنْ الْغَيِّ وَيَسْتَخْلِي بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ فَقَامَ أَخُوهُ أَوْ ابْنُ أَخِيهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ إِنَّهُ فَقَالَ أَمَا لَقَدْ قُلْتُمُوهَا أَوْ قَالَ قَائِلُكُمْ وَلَئِنْ كُنْتُ أَفْعَلُ ذَلِكَ إِنَّهُ لَعَلَيَّ وَمَا هُوَ عَلَيْكُمْ خَلُّوا لَهُ عَنْ جِيرَانِهِ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے والد یا چچا نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ میرے پڑوسیوں کو کیوں پکڑا گیا ہے؟ نبی علیہ السلام نے اس کی بات سے اعراض کیا، دو مرتبہ اسی طرح ہوا پھر والد یا چچا نے کہا کہ بخدا! اگر آپ ایسا کر لیتے تو لوگ یہ سمجھتے کہ آپ ایک کام کا حکم دیتے ہیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں، وہ بولتا جا رہا تھا اور میں اپنی چادر گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ صاحب کیا کہہ رہے تھے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کہہ رہا تھا اگر آپ ایسا کر لیتے تو لوگ یہ سمجھتے کہ آپ ایک کام کا حکم دیتے ہیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا کیا لوگ ایسی بات کہہ سکتے ہیں، اگر میں نے ایسا کیا بھی تو اس کا اثر مجھ پر ہوگا، ان پر تو کچھ نہیں ہوگا، اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ وَاللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ أُولَاءِ أَنْ لَا آتِيَكَ وَلَا آتِيَ دِينَكَ وَجَمَعَ بَهْزٌ بَيْنَ كَفَّيْهِ وَقَدْ جِئْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَرَسُولُهُ وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَجْهِ اللَّهِ بِمَ بَعَثَكَ اللَّهُ إِلَيْنَا قَالَ بِالْإِسْلَامِ قُلْتُ وَمَا آيَاتُ الْإِسْلَامِ قَالَ أَنْ تَقُولَ أَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلَّهِ وَتَخَلَّيْتُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ كُلُّ مُسْلِمٍ عَلَى مُسْلِمٍ مُحَرَّمٌ أَخَوَانِ نَصِيرَانِ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْ مُشْرِكٍ أَشْرَكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ عَمَلًا وَتُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ مَا لِي أُمْسِكُ بِحُجَزِكُمْ عَنْ النَّارِ أَلَا إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ دَاعِيَّ وَإِنَّهُ سَائِلِي هَلْ بَلَّغْتُ عِبَادَهُ وَإِنِّي قَائِلٌ رَبِّ إِنِّي قَدْ بَلَّغْتُهُمْ فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ ثُمَّ إِنَّكُمْ مَدْعُوُّونَ مُفَدَّمَةً أَفْوَاهُكُمْ بِالْفِدَامِ ثُمَّ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُبِينُ عَنْ أَحَدِكُمْ لَفَخِذُهُ وَكَفُّهُ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا دِينُنَا قَالَ هَذَا دِينُكُمْ وَأَيْنَمَا تُحْسِنْ يَكْفِكَ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے عرض کیا کہ میں نے اتنی مرتبہ (اپنے ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر کہا) قسم کھائی تھی (کہ آپ کے پاس نہیں آؤں گا، اب میں آپ کے پاس آ گیا ہوں تو) مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کس چیز کے ساتھ بھیجا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کے ساتھ بھیجا ہے، پوچھا اسلام کیا ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تم یوں کہوں کہ میں نے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دیا اور اس کے لئے یکسو ہو گیا اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور یاد رکھو! ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے قابل احترام ہے۔یہ دونوں چیزیں مددگار ہیں، اور اللہ اس شخص کی توبہ قبول نہیں کرتا جو اسلام قبول کرنے کے بعد یا مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں کے پاس آنے کے بعد دوبارہ شرک میں مبتلا ہو جائے۔یہ کیا معاملہ ہے کہ میں تمہیں تمہاری کمروں سے پکڑ پکڑ کر جہنم سے بچا رہا ہوں، یاد رکھو! میرا پروردگار مجھے بتائے گا اور مجھ سے پوچھے گا کہ کیا آپ نے میرے بندوں تک میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ اور میں عرض کروں گا کہ پروردگار! میں نے ان تک پیغام دیا تھا، یاد رکھو! تم میں سے جو حاضر ہیں: وہ غائب تک یہ بات پہنچا دیں۔ قیامت کے دن جب تم لوگ پیش ہوگے تو تمہارے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور سب سے پہلے جو چیز بولے گی وہ ران ہو گی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا یہ ہمارا دین ہے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا یہ تمہارا دین ہے اور تم جہاں بھی اچھا کام کرو گے وہ تمہاری کفایت کرے گا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ كَانَ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا فَكَانَ لَا يَدِينُ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى دِينًا فَلَبِثَ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ مِنْهُ عُمُرٌ أَوْ بَقِيَ عُمُرٌ تَذَكَّرَ فَعَلِمَ أَنَّهُ لَنْ يَبْتَئِرَ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى خَيْرًا دَعَا بَنِيهِ فَقَالَ أَيَّ أَبٍ تَعْلَمُونِي قَالُوا خَيْرَهُ يَا أَبَانَا قَالَ وَاللَّهِ لَا أَدَعُ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ مَالًا هُوَ مِنِّي إِلَّا أَنَا آخِذُهُ مِنْهُ وَلَتَفْعَلُنَّ بِي مَا آمُرُكُمْ قَالَ فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا وَرَبِّي فَقَالَ أَمَّا لَا فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَأَلْقُونِي فِي النَّارِ حَتَّى إِذَا كُنْتُ حُمَمًا فَدُقُّونِي قَالَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ لَعَلِّي أَضِلُّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ وَرَبِّ مُحَمَّدٍ حِينَ مَاتَ فَجِيءَ بِهِ فِي أَحْسَنِ مَا كَانَ قَطُّ فَعُرِضَ عَلَى رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى النَّارِ قَالَ خَشْيَتُكَ يَا رَبَّاهُ قَالَ إِنِّي أَسْمَعُكَ لَرَاهِبًا فَتِيبَ عَلَيْهِ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے خوب مال ودولت اور اولاد سے نواز رکھا تھا، وقت گذرتا رہا حتیٰ کہ ایک زمانہ چلا گیا اور دوسرا زمانہ آ گیا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بچوں سے کہا کہ میرے بچو! میں تمہارے لیے کیسا باپ ثابت ہوا؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا کیا اب تم میری ایک بات مانوگے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اس نے کہا دیکھو، جب میں مر جاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا اور کوئلہ بن جانے تک مجھے آگ ہی میں رہنے دینا، پھر اس کوئلے کو ہاون دستے میں اس طرح کوٹنا (ہاتھ کے اشارے سے بتایا) پھر جس دن ہوا چل رہی ہو، میری راکھ کو سمندر میں بہا دینا، شاید اس طرح میں اللہ کو نہ مل سکوں، نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ کی قسم! ان لوگوں نے اسی طرح کیا، لیکن وہ اسی لمحے اللہ کے قبضے میں تھا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ اے ابن آدم! تجھے اس کام پر کس چیز نے ابھارا؟ اس نے کہا پرودگار! تیرے خوف نے، اللہ تعالیٰ نے اس خوف کی برکت سے اس کی توبہ قبول فرما لی۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيِّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِي مِنْهُنَّ وَمَا نَذَرُ قَالَ حَرْثُكَ ائْتِ حَرْثَكَ أَنَّى شِئْتَ فِي أَنْ لَا تَضْرِبَ الْوَجْهَ وَلَا تُقَبِّحْ وَأَطْعِمْ إِذَا أُطْعِمْتَ وَاكْسُ إِذَا اكْتَسَيْتَ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ كَيْفَ وَقَدْ أَفْضَى بَعْضُكُمْ إِلَى بَعْضٍ إِلَّا بِمَا حَلَّ عَلَيْهِنَّ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم اپنی عورتوں کے کس حصے میں آئیں اور کس حصے کو چھوڑیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تمہاری بیوی تمہارا کھیت ہے، تم اپنے کھیت میں جہاں سے چاہو آؤ، البتہ جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ، جب پہنو تو اسے بھی پہناؤ اس کے چہرے پر نہ مارو، اسے گالیاں مت دو، اور اسے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو، یہ کیسے مناسب ہے جبکہ تم ایک دوسرے کے پاس حلال طریقے سے آتے بھی ہو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ وَيْلٌ لَهُ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اس شحص کے لئے ہلاکت ہے جو لوگوں کے سامنے انہیں ہنسانے کے لئے جھوٹی باتیں کہتا ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَأْتِي رَجُلٌ مَوْلًى لَهُ يَسْأَلُهُ مِنْ فَضْلٍ عِنْدَهُ فَيَمْنَعُهُ إِلَّا دُعِيَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ يَتَلَمَّظُ فَضْلَهُ الَّذِي مَنَعَ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا وہے کہ جس شخص سے اس کا چچا زاد بھائی اس کے مال کا زائد حصہ مانگے اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اسے گنجا سانپ بنا دیا جائے گا جو اس کے زائد حصے کو چبا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبَرُّ قَالَ أُمَّكَ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمَّكَ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ أُمَّكَ ثُمَّ أَبَاكَ ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! میں کس کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کروں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا اپنی والدہ کے ساتھ، تین مرتبہ میں نے یہی سوال کیا اور تینوں مرتبہ نبی علیہ السلام نے یہی جواب دیا، چوتھی مرتبہ کے سوال پر نبی علیہ السلام نے فرمایا اپنے والد کے ساتھ، پھر درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں کے ساتھ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ بَهْزٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّكُمْ وَفَيْتُمْ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ آخِرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا قیامت کے دن تم لوگ کامل ستر امتوں کی شکل میں ہو گے اور سب سے آخری امت تم ہوگے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت ہو گے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ بَهْزٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَأْمُرُنِي خِرْ لِي فَقَالَ بِيَدِهِ نَحْوَ الشَّامِ وَقَالَ إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ رِجَالًا وَرُكْبَانًا وَتُجَرُّونَ عَلَى وُجُوهِكُمْ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ مجھے کہاں جانے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا تم سب یہاں (شام کی طرف اشارہ کیا) جمع کیے جاؤ گے، تم میں سے بعض سوار ہوں گے، بعض پیدل اور بعض چہروں کے بل۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ بَهْزٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَوْمٌ نَتَسَاءَلُ أَمْوَالَنَا قَالَ يَسْأَلُ أَحَدُكُمْ فِي الْجَائِحَةِ وَالْفَتْقِ لِيُصْلِحَ بَيْنَ قَوْمِهِ فَإِذَا بَلَغَ أَوْ كَرَبَ اسْتَعَفَّ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ آپس میں ایک دوسرے کا مال مانگتے رہتے ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا انسان اپنی قوم میں صلح کرانے کے لئے کسی زخم یا نشان کا تاوان مانگ سکتا ہے، جب وہ منزل پر پہنچ جائے یا تکلیف باقی رہے تو وہ اپنے آپ کو سوال کرنے سے بچائے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ أَبِي بَهْزٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْجَنَّةِ بَحْرُ اللَّبَنِ وَبَحْرُ الْمَاءِ وَبَحْرُ الْعَسَلِ وَبَحْرُ الْخَمْرِ ثُمَّ تَشَقَّقُ الْأَنْهَارُ مِنْهَا بَعْدَهُ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جنت میں دودھ کا سمندر ہو گا، پانی کا، شہد کا اور شراب کا سمندر ہو گا، جس سے نہریں پھوٹیں گی۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي قَزَعَةَ الْبَاهِلِيِّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَوْبَةَ عَبْدٍ أَشْرَكَ بِاللَّهِ بَعْدَ إِسْلَامِهِ-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا اللہ اس شخص کی توبہ قبول نہیں کرتا جو اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ شرک میں مبتلا ہو جائے۔
-
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالشَّيْءِ سَأَلَ عَنْهُ أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ فَإِنْ قَالُوا هَدِيَّةٌ بَسَطَ يَدَهُ وَإِنْ قَالُوا صَدَقَةٌ قَالَ لِأَصْحَابِهِ خُذُوا-
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق یہ سوال کرتے کہ یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر لوگ کہتے کہ ہدیہ ہے تو نبی علیہ السلام اس کی طرف ہاتھ بڑھاتے اور اگر لوگ کہتے کہ صدقہ ہے تو اپنے ساتھیوں سے فرما دیتے کہ یہ تم لے لو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا بَهْزٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ-
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اس شخص کے لئے ہلاکت ہے جو لوگوں کے سامنے انہیں ہنسانے کے لئے جھوٹی باتیں کہتا ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے۔
-