TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي الْحُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ أَخُو بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَخِي بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ قَالَ لَمَّا قَدِمَ أَبُو الْحَيْسَرِ أَنَسُ بْنُ رَافِعٍ مَكَّةَ وَمَعَهُ فِتْيَةٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ فِيهِمْ إِيَاسُ بْنُ مُعَاذٍ يَلْتَمِسُونَ الْحِلْفَ مِنْ قُرَيْشٍ عَلَى قَوْمِهِمْ مِنْ الْخَزْرَجِ سَمِعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُمْ فَجَلَسَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ لَهُمْ هَلْ لَكُمْ إِلَى خَيْرٍ مِمَّا جِئْتُمْ لَهُ قَالُوا وَمَا ذَاكَ قَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ بَعَثَنِي إِلَى الْعِبَادِ أَدْعُوهُمْ إِلَى أَنْ يَعْبُدُوا اللَّهَ لَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَأُنْزِلَ عَلَيَّ كِتَابٌ ثُمَّ ذَكَرَ الْإِسْلَامَ وَتَلَا عَلَيْهِمْ الْقُرْآنَ فَقَالَ إِيَاسُ بْنُ مُعَاذٍ وَكَانَ غُلَامًا حَدَثًا أَيْ قَوْمِ هَذَا وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا جِئْتُمْ لَهُ قَالَ فَأَخَذَ أَبُو جُلَيْسٍ أَنَسُ بْنُ رَافِعٍ حَفْنَةً مِنْ الْبَطْحَاءِ فَضَرَبَ بِهَا فِي وَجْهِ إِيَاسِ بْنِ مُعَاذٍ وَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ وَانْصَرَفُوا إِلَى الْمَدِينَةِ فَكَانَتْ وَقْعَةُ بُعَاثٍ بَيْنَ الْأَوْسِ وَالْخَزْرَجِ قَالَ ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ إِيَاسُ بْنُ مُعَاذٍ أَنْ هَلَكَ قَالَ مَحْمُودُ بْنُ لَبِيدٍ فَأَخْبَرَنِي مَنْ حَضَرَهُ مِنْ قَوْمِي عِنْدَ مَوْتِهِ أَنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا يَسْمَعُونَهُ يُهَلِّلُ اللَّهَ وَيُكَبِّرُهُ وَيَحْمَدُهُ وَيُسَبِّحُهُ حَتَّى مَاتَ فَمَا كَانُوا يَشُكُّونَ أَنْ قَدْ مَاتَ مُسْلِمًا لَقَدْ كَانَ اسْتَشْعَرَ الْإِسْلَامَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ حِينَ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا سَمِعَ-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ابوالحیسر انس بن رافع مکہ مکرمہ آیا تو اس کے ساتھ بنو عبدالاشہل کے کچھ نوجوان بھی تھے جن میں ایاس بن معاذ بھی شامل تھے ان کی آمد کا مقصد اپنی خزرج کے خلاف قریش سے قسم اور حلف لینا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آمد کی خبر سنی تو ان کے پاس تشریف لے گئے اور ان کے پاس بیٹھ کر فرمایا کہ کیا جس مقصد کے لئے تم آئے ہو میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ انہوں نے پوچھا وہ کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اللہ کا پیغمبر ہوں اس نے مجھے بندوں کے پاس بھیجا ہے تاکہ میں انہیں اس بات کی دعوت دوں کہ وہ اللہ ہی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور اس نے مجھ پر اپنی کتاب بھی نازل کی ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت کی جسے سن کر ایاس بن معاذ " جو نو عمر لڑکے تھے " کہنے لگے کہ اے قوم بخدا! یہ اس چیز سے بہت بہتر ہے جس کے لئے تم یہاں آئے ہو تو ابوالحیسر انس بن رافع نے مٹھی بھر کر کنکریاں اٹھائیں اور ایاس کے منہ پر دے ماریں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے اٹھ گئے اور وہ لوگ بھی واپس مدینہ چلے گئے اور اوس و خزرج کے درمیان جنگ بعاث ہو کر رہی ۔ کچھ عرصہ بعد ہی ایاس بن معاذ فوت ہوگئے حضرت محمود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری قوم کے جو لوگ ان کی موت کے وقت ان کے پاس موجود تھے انہوں نے مجھے بتایا کہ ہم نے انہیں مستقل طور پر تہلیل وتکبیر اور تسبیح وتحمید کہتے ہوئے دیکھا یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئے اور لوگوں کو اس بات میں کوئی شک نہیں رہا کہ وہ مسلمان ہو کر فوت ہوئے ہیں اور اسلام تو ان کے دل میں اسی وقت گھر کر گیا تھا جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی تھی۔
-
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ رَبِيعٍ وَقَدْ كَانَ عَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ مِنْ دَلْوٍ مِنْ بِئْرٍ لَهُمْ-
حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں وہ کلی یاد ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر کی تھی اور پانی اس ڈول سے لیا تھا جو ان کے کنوئیں سے نکالا گیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ يَدْعُو هَكَذَا وَأَشَارَ بِبَاطِنِ كَفَّيْهِ نَحْوَ وَجْهِهِ-
محمد بن ابراہیم رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرنے والے ایک صاحب نے مجھے بتایا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو احجارالزیت " جو مدینہ منورہ کا ایک دیہات ہے " میں ہاتھ پھیلا کر دعاء کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَحْمِي عَبْدَهُ الْمُؤْمِنَ مِنْ الدُّنْيَا وَهُوَ يَحْمِيهِ كَمَا تَحْمُونَ مَرِيضَكُمْ مِنْ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ تَخَافُونَهُ عَلَيْهِ-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو جس سے وہ محبت کرتا ہودنیا سے اسی طرح بچاتا ہے جیسے تم لوگ اپنے مریض کو کھانے پینے سے بچاتے ہو اور کھانے کی صورت میں تمہیں اس کی طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
-
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا ابْتَلَاهُمْ فَمَنْ صَبَرَ فَلَهُ الصَّبْرُ وَمَنْ جَزِعَ فَلَهُ الْجَزَعُ-
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں مبتلا کرتا ہے پھر جو شخص صبر کرتا ہے اسے صبر ملتا ہے اور جو شخص جزع فزع کرتا ہے اس کے لئے جزع فزع ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَخِي بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ فِي مَسْجِدِنَا فَلَمَّا سَلَّمَ مِنْهَا قَالَ ارْكَعُوا هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ فِي بُيُوتِكُمْ لِلسُّبْحَةِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے اور ہماری مسجد میں ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی سلام پھیر کر مغرب کے بعد کی دونوں سنتوں کے متعلق فرمایا کہ یہ دو رکعتیں اپنے گھروں میں پڑھا کرو ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اثْنَتَانِ يَكْرَهُهُمَا ابْنُ آدَمَ الْمَوْتُ وَالْمَوْتُ خَيْرٌ لِلْمُؤْمِنِ مِنْ الْفِتْنَةِ وَيَكْرَهُ قِلَّةَ الْمَالِ وَقِلَّةُ الْمَالِ أَقَلُّ لِلْحِسَابِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم دو چیزوں کو ناپسند کرتا ہے (١) موت حالانکہ وہ ایک مومن کے لئے فتنوں سے بہتر ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَاصِمِ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَحْمِي عَبْدَهُ الْمُؤْمِنَ فِي الدُّنْيَا وَهُوَ يُحِبُّهُ كَمَا تَحْمُونَ مَرِيضَكُمْ الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ تَخَافُونَ عَلَيْهِ-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو جس سے وہ محبت کرتا ہو دنیا سے اسی طرح بچاتا ہے جیسے تم لوگ اپنے مریض کو کھانے پینے سے بچاتے ہو اور کھانے کی صورت میں تمہیں اس کی طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ قَالَ أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ فَصَلَّى بِهِمْ الْمَغْرِبَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ ارْكَعُوا هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ فِي بُيُوتِكُمْ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قُلْتُ لِأَبِي إِنَّ رَجُلًا قَالَ مَنْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي الْمَسْجِدِ لَمْ تُجْزِهِ إِلَّا أَنْ يُصَلِّيَهُمَا فِي بَيْتِهِ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَذِهِ مِنْ صَلَوَاتِ الْبُيُوتِ قَالَ مَنْ قَالَ هَذَا قُلْتُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ مَا أَحْسَنَ مَا قَالَ أَوْ مَا أَحْسَنَ مَا انْتَزَعَ-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے اور ہماری مسجد میں ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی سلام پھیر کر مغرب کے بعد کی دونوں سنتوں کے متعلق فرمایا کہ یہ دو رکعتیں اپنے گھروں میں پڑھا کرو ۔ ابو عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد امام احمد رحمتہ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ ایک کہتا ہے جو شخص مغرب کے بعد مسجد ہی میں دو رکعتیں پڑھتا ہے تو یہ جائز نہیں ہے الا یہ کہ وہ گھر میں پڑھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ گھر کی نمازوں میں سے ہے انہوں نے پوچھا کہ یہ کون کہتا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ محمد بن عبدالرحمن، انہوں نے فرمایا خوب کہا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْغَسِيلِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ قَالَ كَسَفَتْ الشَّمْسُ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا كَسَفَتْ الشَّمْسُ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَلَا وَإِنَّهُمَا لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا كَذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى الْمَسَاجِدِ ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ فِيمَا نَرَى بَعْضَ الر كِتَابٌ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ فِي الْأُولَى-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو سورج کو گہن لگ گیا لوگ کہنے لگے کہ ابراہیم کے انتقال کی وجہ سے سورج کو گہن لگ گیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں انہیں کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گہن نہیں لگتا جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھا کرو تو مساجد کی طرف دوڑا کرو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمارے اندازے کے مطابق سورت ابراہیم جتنی تلاوت کی رکوع کیا سیدھے کھڑے رہے دو سجدے کیے اور دوسری رکعت میں بھی وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا ۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ قَالُوا وَمَا الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الرِّيَاءُ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا جُزِيَ النَّاسُ بِأَعْمَالِهِمْ اذْهَبُوا إِلَى الَّذِينَ كُنْتُمْ تُرَاءُونَ فِي الدُّنْيَا فَانْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ عِنْدَهُمْ جَزَاءً حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ الظَّفَرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ " شرک اصغر " کا خوف ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم شرک اصغر سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ریاکاری اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ریاکاروں سے فرمائےگا " جبکہ لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا " کہ جنہیں دکھانے کےلئے دنیا میں تم اعمال کرتے تھے ان کے پاس جاؤ اور دیکھو کہ کیا ان کے پاس اس کا کوئی بدلہ ہے؟۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے ۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَحْمِي عَبْدَهُ الدُّنْيَا وَهُوَ يُحِبُّهُ كَمَا تَحْمُونَ مَرْضَاكُمْ الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ تَخَوُّفًا لَهُ عَلَيْهِ-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو جس سے وہ محبت کرتا ہو دنیا سے اسی طرح بچاتا ہے جیسے تم لوگ اپنے مریض کو کھانے پینے سے بچاتے ہو اور کھانے کی صورت میں تمہیں اس کی طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ قَوْمًا ابْتَلَاهُمْ فَمَنْ صَبَرَ فَلَهُ الصَّبْرُ وَمَنْ جَزِعَ فَلَهُ الْجَزَعُ-
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں مبتلا کرتا ہے پھر جو شخص صبر کرتا ہے اسے صبر ملتا ہے اور جو شخص جزع فزع کرتا ہے اس کے لئے جزع فزع ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي الْحُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ يَقُولُ حَدِّثُونِي عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ لَمْ يُصَلِّ قَطُّ فَإِذَا لَمْ يَعْرِفْهُ النَّاسُ سَأَلُوهُ مَنْ هُوَ فَيَقُولُ أُصَيْرِمُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ عَمْرُو بْنُ ثَابِتِ بْنِ وَقْشٍ قَالَ الْحُصَيْنُ فَقُلْتُ لِمَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ كَيْفَ كَانَ شَأْنُ الْأُصَيْرِمِ قَالَ كَانَ يَأْبَى الْإِسْلَامَ عَلَى قَوْمِهِ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ بَدَا لَهُ الْإِسْلَامُ فَأَسْلَمَ فَأَخَذَ سَيْفَهُ فَغَدَا حَتَّى أَتَى الْقَوْمَ فَدَخَلَ فِي عُرْضِ النَّاسِ فَقَاتَلَ حَتَّى أَثْبَتَتْهُ الْجِرَاحَةُ قَالَ فَبَيْنَمَا رِجَالُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ يَلْتَمِسُونَ قَتْلَاهُمْ فِي الْمَعْرَكَةِ إِذَا هُمْ بِهِ فَقَالُوا وَاللَّهِ إِنَّ هَذَا لَلْأُصَيْرِمُ وَمَا جَاءَ لَقَدْ تَرَكْنَاهُ وَإِنَّهُ لَمُنْكِرٌ هَذَا الْحَدِيثَ فَسَأَلُوهُ مَا جَاءَ بِهِ قَالُوا مَا جَاءَ بِكَ يَا عَمْرُو أَحَرْبًا عَلَى قَوْمِكَ أَوْ رَغْبَةً فِي الْإِسْلَامِ قَالَ بَلْ رَغْبَةً فِي الْإِسْلَامِ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَسْلَمْتُ ثُمَّ أَخَذْتُ سَيْفِي فَغَدَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَاتَلْتُ حَتَّى أَصَابَنِي مَا أَصَابَنِي قَالَ ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ أَنْ مَاتَ فِي أَيْدِيهِمْ فَذَكَرُوهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ لوگوں سے پوچھا کہ ایک ایسے آدمی کے متعلق بتاؤ جو جنت میں داخل ہوگا حالانکہ اس نے نماز بھی نہیں پڑھی لوگ جب اسے شناخت نہ کر سکے تو انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ وہ کون ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اصیرم جس کا تعلق بنو عبدالاشہل سے تھا اور اس کا نام عمرو بن ثابت بن وقش تھاحصین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اصیرم کا کیا واقعہ ہوا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ اپنی قوم کے سامنے اسلام لانے سے انکار کرتا تھا غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جبل احد کی طرف ہوئے تو اسے اسلام کی طرف رغبت ہوئی اور اس نے اسلام قبول کر لیا پھر تلوار پکڑی اور روانہ ہوگیا۔ وہ لوگوں کے پاس پہنچا اور لوگوں کی صفوں میں گھس گیا اور اس بے جگری سے لڑا کہ بالآخر زخمی ہو کر گر پڑا بنو عبدالاشہل کے لوگ جب اپنے مقتولوں کو تلاش کر رہے تھے تو انہیں میدان جنگ میں وہ بھی پڑا نظر آیا وہ کہنے لگے کہ بخدا یہ تو اصیرم ہے لیکن یہ یہاں کیسے آگیا؟ جب ہم اسے چھوڑ کر آئے تھے تو اس وقت تک یہ اس دین کا منکر تھا پھر انہوں نے اس سے پوچھا کہ عمرو! تم یہاں کیسے آگئے ؟ اپنی قوم کا دفاع کرنے کے لئے یا اسلام کی کشش کی وجہ سے ؟ اس نے کہا کہ اسلام کی کشش کی وجہ سے میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آیا اور میں مسلمان ہوگیا پھر اپنی تلوار پکڑی اور روانہ ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد میں شرکت کی اب جو مجھے زخم لگنے تھے وہ لگ گئے تھوڑی دیر میں وہ ان کے ہاتھوں میں دم توڑ گیا لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اہل جنت میں سے ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز فجر روشن کر کے پڑھا کرو کیونکہ اس کا ثواب زیادہ ہے۔
-
قَالَ عَبْد اللَّهِ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ قَالَ الرِّيَاءُ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ يَوْمَ تُجَازَى الْعِبَادُ بِأَعْمَالِهِمْ اذْهَبُوا إِلَى الَّذِينَ كُنْتُمْ تُرَاءُونَ بِأَعْمَالِكُمْ فِي الدُّنْيَا فَانْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ عِنْدَهُمْ جَزَاءً-
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ " شرک اصغر " کا خوف ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم شرک اصغر سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ریاکاری اللہ تعالیٰ قیامت کے ریاکاروں سے فرمائےگا " جبکہ لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا " کہ جنہیں دکھانے کےلئے دنیا میں تم اعمال کرتے تھے ان کے پاس جاؤ اور دیکھوکہ کیا ان کے پاس اس کا کوئی بدلہ ہے؟۔
-