TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مسند احمد
ا ب ج
حضرت محمد بن حاطب کی حدیثیں ۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بَلْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْجُمَحِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصْلٌ بَيْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ وَالصَّوْتُ فِي النِّكَاحِ-
حضرت محمد بن حاطب سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حلال حرام کے درمیان فرق دف بجانے اور نکاح کی تشہیر کرنے سے ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ حَاطِبٍ انْصَبَّتْ عَلَى يَدِي مِنْ قِدْرٍ فَذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَكَانٍ قَالَ فَقَالَ كَلَامًا فِيهِ أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ وَأَحْسِبُهُ قَالَ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي قَالَ وَكَانَ يَتْفُلُ-
حضرت محمد بن حاطب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے ہاتھ پر ایک ہانڈی گرگئی میری والدہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی خاص جگہ پر تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا فرمائی کہ اے لوگوں کے رب اس تکلیف کو دور فرما اور شاید یہ بھی فرمایا کہ تو اسے شفا عطا فرما کیونکہ شفا دینے والا تو ہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد مجھ پر اپنا لعاب دہن لگایا۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ وَيُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْعَبَّاسِ فِي حَدِيثِهِ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّهِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ أُمِّهِ أُمِّ جَمِيلٍ بِنْتِ الْمُجَلِّلِ قَالَتْ أَقْبَلْتُ بِكَ مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ حَتَّى إِذَا كُنْتُ مِنْ الْمَدِينَةِ عَلَى لَيْلَةٍ أَوْ لَيْلَتَيْنِ طَبَخْتُ لَكَ طَبِيخًا فَفَنِيَ الْحَطَبُ فَخَرَجْتُ أَطْلُبُهُ فَتَنَاوَلْتَ الْقِدْرَ فَانْكَفَأَتْ عَلَى ذِرَاعِكَ فَأَتَيْتُ بِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاطِبٍ فَتَفَلَ فِي فِيكَ وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِكَ وَدَعَا لَكَ وَجَعَلَ يَتْفُلُ عَلَى يَدَيْكَ وَيَقُولُ أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا فَقَالَتْ فَمَا قُمْتُ بِكَ مِنْ عِنْدِهِ حَتَّى بَرَأَتْ يَدُكَ-
حضرت محمد بن حاطب کی والدہ ام جمیل کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں تمہیں سر زمین حبشہ سے لے کر آرہی تھی کہ جب میں مدینہ منورہ سے ایک یا دو راتوں کے فاصلے پر رہ گئی تو میں نے تمہارے لیے کھانا پکانا شروع کیا اسی اثناء میں لکڑیاں ختم ہوگئیں میں لکڑیوں کی تلاش میں نکلی تو تم نے ہانڈی اپنے ہاتھ پر گرا لی وہ الٹ کرتمہارے بازو پر گرگئی میں تمہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اوعرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یہ محمد بن حاطب ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے منہ میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور تمہارے سر پر ہاتھ پھیرا اور تمہارے لیے برکت کی دعا فرمائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے ہاتھ پر اپنا لعاب دہن ڈالتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے اے لوگوں کے رب اس تکلیف کو دور فرما اور شفا عطا فرما کیونکہ توہی شفا ہی دینے والا ہے تیرے علاوہ کسی کوشفا نہیں ہے ایسی شفاعطا فرما جو بیماری کا نام ونشان بھی نہ چھوڑے میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لے کر اٹھنے بھی نہیں پائی تھی کہ تمہاراہاتھ ٹھیک ہوگیا۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ قَالَ دَبَبْتُ إِلَى قِدْرٍ وَهِيَ تَغْلِي فَأَدْخَلْتُ يَدِي فِيهَا فَاحْتَرَقَتْ أَوْ قَالَ فَوَرِمَتْ يَدِي فَذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى رَجُلٍ كَانَ بِالْبَطْحَاءِ فَقَالَ شَيْئًا وَنَفَثَ فَلَمَّا كَانَ فِي إِمْرَةِ عُثْمَانَ قُلْتُ لِأُمِّي مَنْ كَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ قَالَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن حاطب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں پاؤں کے بل چلتا ہوا ہانڈی کے پاس پہنچا وہ ابل رہی تھی میں نے اسمیں ہاتھ ڈالا تو وہ سوج گیا یاجل گیامیری والدہ مجھے ایک شخص کے پاس لے گئی جو مقام بطحاء میں تھا اس نے کچھ پڑھا اور میرا ہاتھ پر تھنکا دیا حضرت عثمان کے دور خلافت میں میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ وہ آدمی کون تھا انہوں نے بتایا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
-