حضرت لقیط بن صبرہ کی حدیثیں ۔

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَنْشَقْتَ فَبَالِغْ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا-
حضرت لقیط بن صبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم حلق میں پانی ڈالا کرو تو خوب مبالغہ کیا کرو الا یہ کہ تم روزے سے ہو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ إِسْمَاعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَخَلِّلْ الْأَصَابِعَ-
حضرت لقیط بن صبرہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا جب وضو کیا کرو توانگلیوں میں خلال بھی کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ إِسْمَاعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَبَحَ لَنَا شَاةً وَقَالَ لَا تَحْسَبَنَّ وَلَمْ يَقُلْ لَا يَحْسَبَنَّ إِنَّا إِنَّمَا ذَبَحْنَاهَا لَكَ وَلَكِنْ لَنَا غَنَمٌ فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَةً ذَبَحْنَا شَاةً-
حضرت لقیط بن صبرہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ہمارے لیے ایک بکری ذبح فرمائی اور فرمایا کہ یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے صرف تمہاری وجہ سے اسے ذبح کیا ہے بلکہ بات یہ ہے کہ ہمارا بکریوں کا ریوڑ ہے جب بکریوں کی تعداد سو تک پہنچ جاتی ہے تو ہم اس میں سے ایک ذبح کر لیتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَبْلِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ مَا لَمْ تَكُنْ صَائِمًا-
حضرت لقیط بن صبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم حلق میں پانی ڈالا کرو تو خوب مبالغہ کیا کرو الا یہ کہ تم روزے سے ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ كَثِيرٍ أَبُو هَاشِمٍ الْمَكِّيُّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ عَنْ أَبِيهِ وَافِدِ بَنِي الْمُنْتَفِقِ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَجِدْهُ فَأَطْعَمَتْنَا عَائِشَةُ تَمْرًا وَعَصَدَتْ لَنَا عَصِيدَةً إِذْ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَلَّعُ فَقَالَ هَلْ أُطْعِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ دَفَعَ رَاعِي الْغَنَمِ فِي الْمُرَاحِ عَلَى يَدِهِ سَخْلَةٌ قَالَ هَلْ وَلَدَتْ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَاذْبَحْ لَنَا شَاةً ثُمَّ أَقْبِلْ عَلَيْنَا فَقَالَ لَا تَحْسَبَنَّ وَلَمْ يَقُلْ لَا يَحْسَبَنَّ إِنَّا ذَبَحْنَا الشَّاةَ مِنْ أَجْلِكُمَا لَنَا غَنَمٌ مِائَةٌ لَا نُرِيدُ أَنْ تَزِيدَ عَلَيْهَا فَإِذَا وَلَّدَ الرَّاعِي بَهْمَةً أَمَرْنَاهُ بِذَبْحِ شَاةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنْ الْوُضُوءِ قَالَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَسْبِغْ وَخَلِّلْ الْأَصَابِعَ وَإِذَا اسْتَنْثَرْتَ فَأَبْلِغْ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي امْرَأَةً فَذَكَرَ مِنْ طُولِ لِسَانِهَا وَإِيذَائِهَا فَقَالَ طَلِّقْهَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا ذَاتُ صُحْبَةٍ وَوَلَدٍ قَالَ فَأَمْسِكْهَا وَأْمُرْهَا فَإِنْ يَكُ فِيهَا خَيْرٌ فَسَتَفْعَلْ وَلَا تَضْرِبْ ظَعِينَتَكَ ضَرْبَكَ أَمَتَكَ-
حضرت لقیط بن صبرہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے ایک ساتھی کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے حضرت عائشہ نے ہمیں کھجوریں کھلائیں اور گھی آٹاملا کر ہمارے لیے کھانا تیار کیا اسی اثناء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی جھک کر چلتے ہوئے تشریف لائے اور فرمایا کہ تم نے کچھ کھایا ہے ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ اسی دوران بکریوں کے باڑے میں سے ایک چرواہے نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بکری کا ایک بچہ پیش کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا بکری نے بچہ دیا ہے اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ایک بکری کو ذبح کرو اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے صرف تمہاری وجہ سے ذبح کیا ہے بلکہ بات یہ ہے کہ ہمارابکریوں کا ریوڑ ہے جب بکریوں کی تعداد سو تک پہنچ جاتی ہے تو ہم اس میں سے ایک ذبح کر لیتے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ ان کی تعداد سو سے زیادہ ہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے وضو کے بارے میں بتائیں آپ نے فرمایا جب وضو کیا کرو تو خوب اچھی طرح کیا کرو اور انگلیوں کا خلال بھی کیا کرو اور جب تم ناک میں پانی ڈالو تو خوب مبالغہ کرو الایہ تم روزے سے ہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میری بیوی بڑی زبان دراز اور بے ہودہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے طلاق دیدو میں نے کہا یا رسول اللہ وہ کافی عرصے سے میرے یہاں ہے اور اس سے میری اولاد بھی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسے اپنے پاس رکھ کرسمجھاتے رہو اگر اس میں کوئی خیر ہوئی تو وہ تمہاری بات مان لے گی لیکن اپنی بیوی کو اپنی باندی کی طرح نہ مارنا۔
-